اسلام آباد میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے دو روزہ باضابطہ مذاکرات کا آغاز آج ہو رہا ہے۔

سعودی عرب کا 15 رکنی تجارتی وفد، شہزادہ منصور بن محمد آل سعود کی قیادت میں، اسلام آباد پہنچ چکا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق وفد میں ممتاز کاروباری شخصیات اور صنعت کار شامل ہیں جو توانائی، اطلاعاتی ٹیکنالوجی، زراعت، مالیاتی خدمات، تعمیرات، سیمی کنڈکٹرز اور خوراک کی صنعت جیسے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات پر بات چیت کریں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی وفد اپنے قیام کے دوران سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے قائم سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) سے بھی ملاقات کرے گا۔

مذاکرات میں تجارت، سرمایہ کاری، سعودی ویژن 2030 اور پاکستان کے اقتصادی ترقیاتی ایجنڈے کے تحت ترجیحی شعبوں میں تعاون کے امکانات زیرِ غور آئیں گے۔

دفتر خارجہ نے وضاحت کی کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات کی علامت ہے۔

یہ سعودی پاکستان جوائنٹ بزنس کونسل کے فریم ورک کے تحت اقتصادی و سرمایہ کاری شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے مشترکہ عزم کی بھی عکاسی کرتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں بھی 135 رکنی سعودی کاروباری وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے دوران البیک سمیت کئی منصوبوں پر معاہدے طے پائے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری

پڑھیں:

پاکستان میں عالمی سرمایہ کاری کے لیے ایس آئی ایف سی کی کوششیں بارآور، پاک سعودی اکنامک کوریڈور زیر غور

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی مؤثر کاوشوں نے پاکستان میں عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کر دیا ہے۔ زراعت، کان کنی، توانائی اور آئی ٹی سمیت کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب کی ویژن 2030 اور پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان پاک سعودی اکنامک کوریڈور کے قیام پر منصوبہ بندی جاری ہے۔ یہ منصوبہ تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک سعودی اکنامک کوریڈور سی پیک کی طرز پر خطے میں سرمایہ کاری، روزگار کے مواقع اور جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دے گا۔ گوادر پورٹ کے ذریعے جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو جوڑنے کا یہ نیا راستہ خطے کے معاشی نقشے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

رواں مالی سال میں پاکستان کی سعودی عرب کو برآمدات 700 ملین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں، جبکہ سعودی سرمایہ کار زراعت، کارپوریٹ فارمنگ، ڈیری اور گوشت کی پیداوار کے ساتھ توانائی و آئی ٹی کے شعبوں میں بھی گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔

معاشی ماہرین کے مطابق نیا معاہدہ سرمایہ کاروں کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے لیے اعتماد فراہم کرے گا۔ یہ شراکت داری نہ صرف اقتصادی تعاون کو وسعت دے گی بلکہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے بھی سنگ میل ثابت ہوگی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ایس آئی ایف سی اور متعلقہ اداروں نے سرمایہ کاری کے فروغ اور عالمی شراکت داروں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی پاک انویسٹمنٹ کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کیسے کر رہی ہے؟
  • اعلیٰ سطح کا سعودی وفد تجارت، سرمایہ کاری پر بات چیت کیلئے پاکستان پہنچ گیا
  • دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ، سعودی عرب کے اعلیٰ سطح وفد کی پاکستان آمد
  • پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری درکار، سعودی عرب اہم کردار ادا کر سکتا ہے: صدر ایف پی سی سی آئی
  • پاکستان اور ملائیشیا اقتصادی و تجارتی تعاون کے فروغ کیلیے مؤثر اقدامات کر رہے ہیں، وزیراعظم
  • سعودی شوریٰ کونسل کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا، اسٹریٹجک اور پارلیمانی تعاون پر بات چیت ہوگی
  • پاکستان میں عالمی سرمایہ کاری کے لیے ایس آئی ایف سی کی کوششیں بارآور، پاک سعودی اکنامک کوریڈور زیر غور
  • تاریخی دفاعی معاہدہ کے بعد پاک سعودی اکنامک کوریڈور کا قیام زیر غور
  • سعودی عرب کیساتھ دفاعی معاہدہ کے بعد پاک سعودی اکنامک کوریڈور کے قیام کا فیصلہ