اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2025ء) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گڈ گورننس اور کرپشن فریم ورک پر اختلافات برقرار ہیں جبکہ مذاکرات کا آج آخری روز ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے کرپشن فریم ورک کے جائزے کے لیے ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ گریڈ 17 تا 22 کے افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کو فراہم کرنے کے قواعد بھی تیار کیے جا چکے ہیں۔

آئی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق مزید بتایا گیا ہے کہ غیر منتخب مشیروں اور معاونین کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی ہے، کرپشن کی روک تھام اور معلومات تک رسائی کے لیے عوامی آگاہی مہم شروع کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کو منی لانڈرنگ کیسز کی تفتیش کا اختیار دینے کی سفارش بھی زیر غور ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ خصوصی اقتصادی زونز میں مراعات ختم نہ کی جائیں اور 2035 تک ٹیکس مراعات ختم کرنے کی شرط پر نظرِ ثانی کی اپیل بھی کی گئی ہے تاہم مشن کی جانب سے اس مطالبے کو نہ ماننے کی صورت میں اقتصادی زونز میں مراعات ختم کرنے کا متبادل پلان تیار کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف میں بیگیج اور گفٹ سکیمز ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے جبکہ ٹرانسفر آف ریذیڈنس سکیم کو مزید سخت بنانے کی ڈیڈ لائن 15 اکتوبر مقرر کر دی گئی ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا ئی ایم ایف گئی ہے

پڑھیں:

ہمارا پیپلز پارٹی سے کوئی اختلاف نہیں، طارق فضل چودھری

ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ ہم تمام اتحادیوں کی عزت کرتے ہیں اور وزیراعظم تمام فیصلے سب کی مشاورت سے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے جبکہ صدر اور چیئرمین پیپلز پارٹی سے مشاورت ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ ہمارا پیپلز پارٹی سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہم تمام اتحادیوں کی عزت کرتے ہیں اور وزیراعظم تمام فیصلے سب کی مشاورت سے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے جبکہ صدر زرداری اور بلاول بھٹو سے مشاورت ہوتی ہے۔ پیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہیں پھر بھی حکومت کو سپورٹ کر رہی ہے ہم پیپلز پارٹی کی ڈبل قدر کرتے ہیں۔

طارق فضل چودھری نے کہا کہ پنجاب میں سیلابی کیفیت کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور مریم نواز نے کسی صوبے کے وسائل پر قبضے کی بات نہیں کی۔ کشمیر کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ایک تناؤ کی کیفیت تھی اور وزیراعظم شہباز شریف نے فوراً نوٹس لے کر ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ اور راجہ پرویز اشرف بھی شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے سعودی عرب کو افرادی قوت کی برآمد دوگنا کرنے کا منصوبہ بنا لیا
  • گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف برقرار
  • وزیر مملکت خزانہ سے امریکی سفیر کی ملاقات،قریبی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق
  • کوالالمپور: وزیراعظم شہباز شریف کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا کی جانب سے پی ایچ ڈی لیڈر شپ اینڈ گورننس کی اعزازی ڈگری پیش کی جارہی ہے
  • وزیراعظم کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائیشیا کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری حاصل
  • وزیراعظم کو لیڈر شپ اینڈ گورننس میں پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا
  • اتحادی جماعتوں کے درمیان سیاسی کشیدگی برقرار، پی پی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • نتین یاهو کی کرپشن، عوام کو جاسوسی کی ترغیب دیتی ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ
  • ہمارا پیپلز پارٹی سے کوئی اختلاف نہیں، طارق فضل چودھری