معاشی خوشخبری! معروف جرمن کمپنی کا پاکستان میں فیکٹری قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے ایک اہم سنگِ میل کے طور پر جرمنی کی معروف صنعتی و انجینئرنگ کمپنی کے ایس بی (KSB) نے ملک میں بڑی فیکٹری لگانے کا اعلان کیا ہے۔
اس فیصلے کو پاکستان میں جرمنی کی اب تک کی سب سے بڑی براہِ راست سرمایہ کاری قرار دیا جا رہا ہے۔
جرمن کمپنی کے اعلیٰ سطحی وفد نے وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ قیصر احمد شیخ سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ اقتصادی تعاون، صنعتی شراکت داری اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ وفد نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا تجربہ انتہائی مثبت رہا ہے اور KSB ملک کے صنعتی شعبے میں مزید امکانات تلاش کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ نے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان 25 کروڑ آبادی کی ایک بڑی مارکیٹ ہے جہاں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے KSB سمیت دیگر غیر ملکی کمپنیوں کو خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جہاں سرمایہ کاروں کو 10 سال تک تمام ٹیکسز سے استثنیٰ حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اسٹاک ایکسچینج تاریخی سطح عبور کر چکا ہے اور کاروباری ماحول تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔
جرمن وفد نے حکومتِ پاکستان کی سرمایہ کاری دوست پالیسیوں کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ KSB پاکستان کے صنعتی شعبے میں طویل المدتی شراکت داری قائم کرے گی۔ واضح رہے کہ جرمنی میں قائم KSB کمپنی دنیا کی صفِ اول کی صنعتی کمپنیوں میں سے ایک ہے جو پمپ، والوز اور فلُوئیڈ انجینئرنگ سلوشنز تیار کرنے میں مہارت رکھتی ہے۔ 1871ء میں قائم ہونے والی یہ کمپنی آج 60 سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان میں سرمایہ کاری
پڑھیں:
امریکی پابندیوں کے باعث روسی تیل کا سودا ختم، بھارتی مکیش امبانی بھی پابندی کی لپیٹ میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بھارت، جس نے ہمیشہ آزاد خارجہ پالیسی کا دعویٰ کیا، آخرکار امریکی دباؤ کے سامنے پسپائی اختیار کر گیا، امریکی پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے تحت بھارتی حکومت نے روس سے سستا تیل خریدنے کی پالیسی ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی بڑی کمپنیوں کے روس کے ساتھ کیے گئے 10 سالہ تیل کے معاہدے واشنگٹن کی پابندیوں کے بعد عملی طور پر بے اثر ہو گئے ہیں، اس فیصلے کے اثرات میں مکیش امبانی کی ریلائنس کمپنی بھی شامل ہے، جس نے امریکی حکم پر روسی تیل کی خریداری روک دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق روسی تیل کی بندش کے بعد ریلائنس کو مشرقِ وسطیٰ اور ممکنہ طور پر امریکا سے مہنگا خام تیل خریدنا پڑے گا۔ کمپنی کی ریفائنری یکم دسمبر سے غیر روسی خام تیل پر چلائی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت برسوں روسی تیل سے اربوں ڈالر کا فائدہ اٹھاتا رہا، لیکن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگایا گیا 50 فیصد ٹیرف مودی حکومت کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوا۔ اسی دباؤ کے باعث بھارت نے روسی تیل نہ خریدنے کا فیصلہ کیا حالانکہ ایک بھارتی کمپنی کے روس کے ساتھ تیل کے سودوں کی مالیت 33 ارب ڈالر سے زائد تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی واضح کر چکی تھی کہ روسی تیل کی خریداری جاری رہی تو امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی معاہدے پر کوئی پیشرفت ممکن نہیں ہوگی، جس کے پیش نظر بھارت نے اپنی پالیسی میں بڑی تبدیلی کی۔