پاکستان مالی شعبے کو موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ی کرے
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) اکتوبر 2025ء میں پیرس الائنڈ فنانس فیلوشپ (Paris-Aligned Finance Fellowship)کے آغاز کے ساتھ کلائمٹ اسمارٹ بینکنگ اور سرمایہ کاری کی جانب فیصلہ کن قدم بڑھا رہا ہے۔ اس فیلوشپ میں جرمن وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون و ترقی (BMZ) کی مالی معاونت شامل ہے جبکہ اسے جرمن ترقیاتی ایجنسی (GIZ)پاکستان نے اسٹیٹ بینک کے تعاون سے نافذ کیا ہے۔ یہ فیلو شپ پاکستان کے مالی شعبے کو عالمی ماحولیاتی معیارات سے ہم آہنگ کرنے میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ فیلوشپ مرکزی بینک، کمرشل بینکوں، ترقیاتی مالی اداروں اور دیگر ریگولیٹری اداروں کے سینیئر حکام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرے گی۔ اس فیلو شپ کا مقصد پائیدار مالیات کے حوالے سے شرکا کی صلاحیتوں میں اضافہ کرکے پاکستان کے مالی نظام کو قابلِ تجدید توانائی، مضبوط انفراسٹرکچر اور ماحول دوست برآمدات کے زمروں میں زیادہ سرمایہ کاری کے حصول میں معاونت فراہم کرنا ہے، جس سے نہ صرف معاشی استحکام آئے گا بلکہ مسابقت میں بھی اضافہ ہوگا۔تجارت اور سرمایہ کاری کے عالمی قواعد تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں، مارکیٹ اور خریداروں کی ایسے مصنوعات میں دلچسپی بڑھ رہی ہے جو کم سے کم کاربن فْٹ پرنٹس اور پائیداری کے سخت معیارات کے مطابق ہوں۔ یہ فیلوشپ پاکستان کے مالی اداروں کو ان تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے میں معاونت فراہم کرے گی، تاکہ وہ قرض دینے، سرمایہ کاری کرنے اور انتظامِ خطر میں موسمیاتی اور پائیداری کے پہلوؤں کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔ اس سے بینکوں کو کاروباری اداروں کی معاونت میں مدد ملے گی تاکہ وہ نئے تقاضوں پر پورا اتر سکیں اور گلوبل گرین ٹرانزیشن کے موقعوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔ایس بی پی – بی ایس سی کے منیجنگ ڈائریکٹر معراج محمود نے اس حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ ، ’’ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مالی شعبے کی صلاحیت کو مضبوط بنانا پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ اسٹیٹ بینک اس اہم اقدام کی معاونت پر خوشی محسوس کر رہا ہے۔‘‘GIZ پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر، ماریا جوز پوڈی نے کہا کہ، ’’ یہ فیلوشپ پاکستان کے بینکوں کو کلائمٹ اسمارٹ سرمایہ کاری کے لیے نئے موقعوں کی تلاش کے ساتھ ساتھ خطرات کا انتظام موثر طریقے سے کرنے کے قابل بنائے گی۔ یہ پاکستان کے مالی شعبے کو عالمی مالیات کے مستقبل کے لیے تیار کرنے کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔‘‘فیلوشپ کی اہم خصوصیات پروگرام 13 سے 17 اکتوبر 2025 ء تک جاری رہے گا ، کراچی میں فاؤنڈیشن ٹریک کے ساتھ اور جرمنی میں ایکسپرٹ ٹریک کے ساتھ شروعات کی جائے گی۔تقریباً 50 فیلوز کا انتخاب کیا گیا ہے جو سینئر بینکرز اور فنانس کے پروفیشنلز ہیں جنہیں ان کے اداروں کی جانب سے نامزد کیا گیا ہے۔ ٹریننگ میں موسمیاتی اور مالی خطرے کا انتظام، موسمیاتی تناؤ کی جانچ، ٹرانزیشن فنانس، ماحولیاتی اور پائیداری کی رپورٹنگ اور اظہار شامل ہیں۔پاکستان کے مالی شعبے میں ایک باعمل کمیونٹی تشکیل دینا تاکہ موسمیاتی مالکاری کو فروغ دیا جا سکے۔امید ہے کہ پیرس الائنڈ فنانس فیلوشپ پاکستان کے بینکاری اور سرمایہ کاری نظام میں پائیدار طریقوں کو شامل کر کے دیر پا اثر پیدا کرے گی۔ اس کا بنیادی مقصد موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مالکاری کے بہاؤ کو فعال کرکے ایسے منصوبوں اور کاروباروں کی حمایت کرنا ہے جو لچک پیدا کریں، مسابقت کو بڑھائیں اور پائیدار ترقی میں حصہ ڈالیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کے مالی سرمایہ کاری اور پائیدار مالی شعبے کے ساتھ کاری کے کے لیے
پڑھیں:
جرمنی کی معروف صنعتی و انجینئرنگ کمپنی کا پاکستان میں بڑی فیکٹری لگانے کا اعلان
جرمنی کی معروف صنعتی و انجینئرنگ کمپنی نے پاکستان میں بڑی فیکٹری لگانے کا اعلان کر دیا ہے جو ملک میں جرمنی کی سب سے بڑی براہ راست سرمایہ کاری ثابت ہوگی۔
وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان 25 کروڑ آبادی کی ایک بڑی مارکیٹ ہے جہاں سرمایہ کاری کے بےشمار مواقع موجود ہیں، پاکستان جرمنی کے ساتھ معاشی و تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کے ایس بیسمنٹ سمیت دیگر بین الاقوامی کمپنیوں کو خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جہاں کمپنیاں 10 سال تک تمام ٹیکسز سے مستثنیٰ ہیں۔
جرمن کمپنی کے ایس بی کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ قیصر احمد شیخ سے ملاقات کی۔
اس دوران دوطرفہ اقتصادی تعاون، صنعتی شراکت داری اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران جرمن وفد نے اعلان کیا کہ کے ایس بیکمپنی پاکستان میں ایک بڑی فیکٹری لگانے جا رہی ہے جو ملک میں جرمنی کی سب سے بڑی براہ راست سرمایہ کاری ثابت ہوگی۔
وفد نے کہا کہ جرمنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا تجربہ انتہائی مثبت رہا ہے اور کمپنی پاکستان کے صنعتی شعبے میں مزید مواقع تلاش کر رہی ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ نے کہا کہ پاکستان 25 کروڑ آبادی کی ایک بڑی مارکیٹ ہے جہاں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جرمنی کے ساتھ معاشی و تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے، انہوں نے کے ایس بیسمیت سمیت دیگر بین الاقوامی کمپنیوں کو خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جہاں کمپنیاں 10 سال تک تمام ٹیکسز سے مستثنیٰ ہیں۔
قیصر احمد شیخ نے مزید کہا کہ پاکستان کا اسٹاک ایکسچینج تاریخی سنگِ میل عبور کر چکا ہے اور ملک میں کاروباری ماحول تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے ایس بی کیلیے ایک بہترین موقع فراہم کرتی ہے کیونکہ حکومت کی سرمایہ کاری دوست پالیسیوں اور معاشی استحکام نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔
وفد نے حکومت پاکستان کی سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ کے ایس بیکمپنی پاکستان کے صنعتی شعبے میں طویل المدتی شراکت داری قائم کرے گی۔
جرمنی میں قائم کے ایس بی دنیا کی صفِ اول کی صنعتی کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے جو پمپ، والوز، والوز سسٹمز اور فلْوئیڈ انجینئرنگ سلوشنز تیار کرنے میں مہارت رکھتی ہے۔
کمپنی کی بنیاد 1871میں رکھی گئی اور آج یہ 60 سے زائد ممالک میں اپنی موجودگی رکھتی ہے۔