مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کا تاریخی موقع ، پاکستان کا غزہ جنگ بندی معاہدےکا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئےکہا ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کا ایک تاریخی موقع ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نےاسلام آباد میں پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم بات چیت اور مذاکرات کے پورے عمل میں صدر ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہیں، جو عالمی امن کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قطر، مصر اور ترکیہ کے رہنماؤں کے اس معاہدے پر بات چیت کے لیے ان کی انتھک کوششوں کے کردار کو بھی سراہا ہے۔
ترجمان نے فلسطینی عوام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت زیادہ نقصان اٹھایا، جسے کبھی نہیں دہرایا جانا چاہیے۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسجد الاقصیٰ میں اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کرتا ہے، دنیا کو قابضین اور غیر قانونی آباد کاروں کا محاسبہ کرنا چاہیے اور ایسے مزید اقدامات کو روکنا چاہیے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشیدگی کو کم کرنے اور دیرپا امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے کی گئی زبردست کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ امن معاہدے کے سلسلے میں مصر اور سعودی وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کیے، جس میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال، امن منصوبے اور امداد کی فراہمی سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے صمود فلوٹیلا پر حملے کی مذمت اور اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا، ساتھ ہی ترجمان نے سابق سینیٹر مشتاق احمد کی رہائی اور وطن واپسی کا خیرمقدم بھی کیا۔
وزیر اعظم کے دورہ ملائیشیا کے حوالے سے شفقت علی خان نے بتایا کہ شہبازشریف کے دورے کے دوران پاک-ملائیشیا وفود کی سطح پر مذاکرات میں تعلقات اور تجارت پر بات ہوئی۔
پاکستان سے 200 ملین ڈالر کا حلال گوشت ملائیشیا درآمد کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، جب کہ اس اہم دورے کے دوان پاک-ملائیشیا تجارت، سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، دفاع، تعلیم اور سیاحت کے شعبوں میں فروغ پر بھی بات چیت ہوئی۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان اور ملائیشیا میں کلیدی امور میں تعاون پر زور دیاگیا جبکہ دونوں ممالک نے مسئلہ فلسطین پر مشترکہ حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ پاکستان انہوں نے بات چیت
پڑھیں:
لاریجانی کا دورہ تعاون میں مزید اضافے اور بہتری کا باعث ہے، پاکستان
تسنیم نیوز ایجنسی کے شعبۂ خارجہ امور کے مطابق، پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ علی لاریجانی نے اسلام آباد کے دورے کے دوران قومی سلامتی کے مشیر محمد عاصم ملک کے ساتھ وفود کی سطح پر باضابطہ مذاکرات کیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں، ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری کے دورۂ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ اس دورے نے پاکستان اور ایران کے دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت کو مزید مضبوط کیا ہے اور زیادہ تعاون اور باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دیا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے شعبۂ خارجہ امور کے مطابق، پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ علی لاریجانی نے اسلام آباد کے دورے کے دوران قومی سلامتی کے مشیر محمد عاصم ملک کے ساتھ وفود کی سطح پر باضابطہ مذاکرات کیے۔ انہوں نے صدرِ پاکستان، وزیرِ اعظم، قومی اسمبلی کے اسپیکر، نائب وزیرِ اعظم، وزیرِ خارجہ اور آرمی چیف سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وزارتِ خارجہ پاکستان نے مزید لکھا کہ ان روابط کے دوران، دونوں فریقین نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کی توثیق کی، جو مشترکہ تاریخ، ثقافت اور ایمان میں جڑے ہوئے ہیں۔
گفت و شنید میں متعدد شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کی باہمی خواہش پر زور دیا گیا، جن میں سیاسی روابط، تجارتی و اقتصادی تعاون، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد اور سرحدی سیکیورٹی، علاقائی روابط، اور ثقافتی و عوامی تبادلے شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تعلقات کو اس انداز سے گہرا کیا جائے کہ باہمی خوشحالی میں اضافہ ہو اور علاقائی امن و استحکام کو فروغ ملے۔ وزارتِ خارجہ نے مزید نشاندہی کی کہ دونوں فریقین نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر جامع تبادلۂ خیال کیا۔ انہوں نے قریبی ہم آہنگی، تعمیری مکالمے اور اختلافات کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا تاکہ استحکام اور ترقی کے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھایا جا سکے۔ وزارت نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران نے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور علاقائی و کثیرالجہتی فورمز میں تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ بیان میں تصریح کی گئی کہ یہ ملاقات پاکستان اور ایران کے دو طرفہ تعلقات میں مثبت رجحان کو مزید تقویت بخشتی ہے اور زیادہ تعاون اور باہمی فہم میں اضافہ کرتی ہے۔