عالمی امن انصاف اور قانون کی حکمرانی پر منحصر ہے، پاکستان کا اقوام متحدہ میں مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اقوام متحدہ:
پاکستان نے اقوام متحدہ کی کمیٹی میں اس بات کا اعادہ کیا کہ ایک منصفانہ اور پرامن عالمی نظام کا انحصار بین الاقوامی قانون کے مستقل اور عالمگیر اطلاق پر ہے تاہم خبردار کیا کہ جموں و کشمیر یا فلسطین کا معاملہ ہو استثنیٰ اور قانونی اصولوں پر چناؤ کی بنیاد پر عمل درآمد سے قانون کی حکمرانی کمزور پڑ رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی ششم کمیٹی کےایجنڈا آئٹم 84 “قومی اور بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی” پر بحث سے خطاب کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ قانون کی حکمرانی “انسانی تہذیب کی اساس اور سماجی و اقتصادی ترقی و خوش حالی کے لیے قوتِ افزا عنصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک قانونی تصور نہیں بلکہ عالمی امن اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے ایک لازمی اخلاقی اور ادارہ جاتی ستون ہے۔
بڑھتی ہوئی جغرافیائی رقابتوں اور بین الاقوامی قانون سے انحراف کے تناظر میں انہوں نے خبردار کیا کہ قانون کی حکمرانی کو طاقت کی سیاست اور یک طرفہ اقدامات کے ذریعے مجروح کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے دانستہ اقدامات اس قانونی ڈھانچے کو متزلزل کر رہے ہیں جو کبھی ناقابل تردید سمجھا جاتا تھا اور اس سے عالمی نظام کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
عاصم افتخار نے کہا کہ ہم علاقائی توسیع پسندی اور ان اصولوں کے زوال کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو کبھی مقدس سمجھے جاتے تھے۔
پاکستانی سفیر نے جموں و کشمیر اور فلسطین میں طویل قابضانہ تسلط اور جبر کی مثال دی جہاں قانون کی حکمرانی کی صریح پامالی سب سے نمایاں ہے اور کہا کہ استثنیٰ کے خاتمے اور دہائیوں پر محیط قبضوں کے خاتمے کی ابتدا حقیقی معنوں میں بین الاقوامی قانون کی پاسداری سے ہونی چاہیے کیونکہ جواب دہی کے بغیر امن ایک سراب بن کر رہ جاتا ہے۔
بھارت کی مئی 2025 کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے سفیر عاصم افتخار نے اسے “بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور پاکستان کی خودمختاری پر حملہ” قرار دیا، جس میں 54 بے گناہ شہری شہید ہوئے۔
انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کے سخت تر نفاذ کی اشد ضرورت ہے، پاکستان کی دفاعی کارروائی مکمل طور پر متناسب، قانونی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق تھی جو اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان کے قانونی اصولوں پر غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ امن اور ترقی کا براہ راست تعلق قانون کی حکمرانی سے ہے، اس تناظر میں انہوں نے پاکستان کی جانب سے رواں سال سلامتی کونسل کی صدارت میں متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد 2788 کا حوالہ دیا، جو تنازعات کے پرامن حل کے اصول کو فروغ دیتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں خود بین الاقوامی قانون کا حصہ ہیں اور رکن ممالک پر ان کا پابند اثر ہوتا ہے، اس لیے ان کے مؤثر نفاذ کے ذریعے ان کی ساکھ کا تحفظ تمام معاملات میں یقینی بنایا جانا چاہیے۔
اقوامِ متحدہ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کو زیادہ جمہوری بنایا جائے تاکہ ابھرتے ہوئے اصول منصفانہ اور مساوی ہوں، نہ کہ استثنائی، محدود یا امتیازی ہوں۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں خودمختاری کی مساوات، حق خودارادیت، عدم استعمال طاقت اور عدم مداخلت کو اپنی سفارت کاری کی اخلاقی اور قانونی بنیاد سمجھتا ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان ایک ضابطہ قانون پر مبنی عالمی نظام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے اور اس بات پر زور دیا کہ قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے تاکہ دنیا کو انارکی، تنازع اور انتشار سے نکال کر تعاون، امن، ترقی اور استحکام کی جانب گامزن کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی قانون قانون کی حکمرانی اقوام متحدہ عاصم افتخار زور دیا کہ نے کہا کہ انہوں نے کیا کہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ: پاکستان کا مقبوضہ فلسطین میں سنگین صورتحال پر اظہارِ تشویش
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرقِ وسطیٰ اور فلسطینی تنازع پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں سیاسی پیش رفت کے باوجود صورتحال انتہائی سنگین ہے اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
اپنی بریفنگ میں عاصم افتخار نے مشرقِ وسطیٰ امن عمل کے لیے خصوصی رابطہ کار رمیز الاکبروف کی جامع بریفنگ پر اظہارِ تشکر کیا۔
انہوں نے گزشتہ 2 برسوں میں غزہ پر ہونے والی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محاصرے میں پھنسے فلسطینی شدید بھوک، بمباری اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل میں اصلاحات ناگزیر، مستقل رکنیت کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے، پاکستان
رپورٹس کے مطابق اب تک 70 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ سماجی و معاشی ڈھانچے کا بڑا حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ جوابدہی کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے اور استثنیٰ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
Ambassador Asim Iftikhar Ahmad, Pakistan's Permanent Representative to the UN, delivered a national statement at the UN Security Council briefing on the Middle East, including the Palestinian Question today.
The following are key points of his statement:
???? First, implement… pic.twitter.com/uH8gTga7tf
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) November 24, 2025
انہوں نے موجودہ اسرائیلی جارحیت کے دوران سامنے آنے والی دو اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔ پہلی پیش رفت جولائی میں ہونے والا اعلیٰ سطحی اجلاس تھا جس کا مقصد دو ریاستی حل کو آگے بڑھانا تھا۔ اس عمل کا نتیجہ 12 ستمبر کو نیویارک اعلامیے کی منظوری کی صورت میں سامنے آیا، جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے موثر، قابلِ نفاذ اور وقتِ مقررہ کے اقدامات پر زور دیا گیا۔
ان کے مطابق دوسری پیش رفت مسلسل سفارتی کوششوں کا نتیجہ تھی، جس کے تحت شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں علاقائی اور عالمی شراکت داروں نے جنگ بندی برقرار رکھنے، انسانی تباہی کے ازالے اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت اور ریاست کے قیام کی سمت ایک قابلِ عمل سیاسی راستہ بنانے پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھیں: ہندوتوا سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنادیا، پاکستان کا سلامتی کونسل میں بھارت کو جواب
اسی عمل کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 منظور کی گئی، جسے پاکستان نے حمایت فراہم کی۔
عاصم افتخار نے بتایا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتیں جاری ہیں۔ جنگ بندی کے بعد سے اب تک 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، گھروں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔
مغربی کنارے میں بھی صورتِ حال انتہائی تشویشناک ہے جہاں اکتوبر میں آبادکاروں کے حملے 2006 سے جاری اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ کے دوران سب سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔
مزید پڑھیں: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور
انہوں نے امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ترجیحات بھی پیش کیں جن میں قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد، فلسطینی قیادت کے تحت حکمرانی کا قیام، غزہ کی تعمیر نو، یکطرفہ اقدامات کی مکمل روک تھام، انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی، اسرائیلی آبادکاری کا خاتمہ، غیرقانونی قبضے کا خاتمہ، اور مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر ایک خودمختار، تسلسل رکھنے والی فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہیں۔
عاصم افتخار نے کہا کہ دو ریاستی حل، نیویارک اعلامیہ اور امن اقدامات ایک دوسرے کے تکمیل ہیں اور انہیں مربوط عالمی کوششوں کے ذریعے عملی جامہ پہنایا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہد، ان کی ثابت قدمی اور ان کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتا رہے گا اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عزم کو عملی اقدامات سے تقویت دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ امن تعمیر نو جارحیت شرم الشیخ عاصم افتخار غزہ مقبوضہ فلسطین