کافی ود کرن بمقابلہ ٹو مچ ود کاجول اینڈ ٹوئنکل، دونوں بالی ووڈ شوز کتنے مختلف ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
بالی ووڈ کے مشہور ٹاک شوز میں اب ایک دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ایک طرف کرن جوہر کا بے مثال شو ‘کافی ود کرن’، جو گزشتہ 2 دہائیوں سے ناظرین کو چٹپٹی گپ شپ، بے باک سوالات اور مشہور ‘ریپیڈ فائر’ راؤنڈ سے محظوظ کر رہا ہے۔ دوسری جانب، پرائم ویڈیو پر نیا شو ‘ٹو مچ ود کاجول اینڈ ٹوئنکل’ اپنی دوستانہ اور ہلکی پھلکی گفتگو کے انداز سے توجہ حاصل کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: فلم سَیّارا کی کامیابی پر ’کرن جوہر‘ انتہائی جذباتی کیوں ہوئے؟
2004 میں شروع ہونے والا ‘کافی ود کرن’ اب تک 9 سیزن مکمل کر چکا ہے۔ اس شو کی پہچان وہ لمحات ہیں جب سیلیبریٹیز نے کرن جوہر کے دبنگ سوالات کے سامنے چونکا دینے والے انکشافات کیے۔ چاہے وہ تنازع ہو یا مزاحیہ گفتگو، کرن کے شو کی مقبولیت میں کبھی کمی نہیں آئی۔
اس کے برعکس، ‘ٹو مچ ود کاجول اینڈ ٹوئنکل’ ایک پرسکون، مزاحیہ اور خوشگوار ماحول میں تیار کیا گیا ہے۔ کاجول اور ٹوئنکل کھنہ اپنے مہمانوں کے ساتھ ہنسی مذاق، ذاتی باتوں اور چھوٹی چھوٹی گیمز کے ذریعے ایک قریبی تعلق قائم کرتی ہیں۔
پروگرام کے سیگمنٹس جیسے ‘بریک فاسٹ کارنر’ اور ‘پک اے سائیڈ’ شو کو مزید دلچسپ بناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ارب پتی مکیش امبانی نے کرن جوہر کی دھرما پروڈکشن کمپنی خرید لی؟
ناظرین کے مطابق، ‘کافی ود کرن’ اب بھی گلیمر اور گپ شپ کا بادشاہ ہے جبکہ ‘ٹو مچ’ ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے جو تنازعات سے دور، خلوص اور مزاح کے ساتھ ایک نیا انداز متعارف کروا رہا ہے۔
دونوں شوز کا مقصد ایک ہی ہے یعنی بالی ووڈ کے چمکتے چہروں کے پیچھے کی اصل کہانی دکھانا مگر دونوں کا انداز بالکل الگ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کافی ود کرن کرن جوہر رہا ہے
پڑھیں:
لیسکو کو بجلی چوروں سے 1 ارب 35 کروڑ کا خسارہ ہونے کا انکشاف
لیسکو کو بجلی چوروں سے واجبات اور بلز کی وصولیوں کی مد میں 1 ارب 35 کروڑ روپے کا خسارہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ کمپنی نے گزشتہ دو سال کے دوران 26 ہزار سے زائد بجلی چوروں کے خلاف مقدمات تو درج کروائے، مگر ان سے واجبات کی ریکوری ممکن نہیں بنائی جا سکی۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لیسکو نے بجلی چوروں کے خلاف الزامات کو ثابت کر کے بھی واجبات کی وصولی یقینی نہیں بنائی۔ رپورٹ کے مطابق بجلی چوری کے مختلف طریقے استعمال کیے گئے جن میں ڈائریکٹ سپلائی، میٹر ٹمپرنگ اور دیگر ہتھکنڈے شامل ہیں۔
قبائلی عوام نےافغانستان کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کیخلاف ہتھیار اٹھانے کا اعلان کردیا
یہ رپورٹ لیسکو کی مانیٹرنگ اینڈ ٹیسٹنگ (ایم اینڈ ٹی) اور سرویلنس اینڈ انوسٹی گیشن (ایس اینڈ آئی) کے ریکارڈ کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بجلی چوری کی روک تھام اور مالی نقصانات کی تلافی کے لیے کمپنی کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔