پیوٹن کی نوبیل انعام کمیٹی پر تنقید، ٹرمپ کی عالمی امن کیلئے کوششوں پر تعریف کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نوبیل امن انعام کمیٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی نے ماضی میں ایسے افراد کو یہ انعام دیا جنہوں نے امن کے لیے کوئی نمایاں کام نہیں کیا، جس سے اس عالمی ایوارڈ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
ایک ویڈیو بیان میں پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے کی جانے والی "مخلصانہ کوششوں" کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ فیصلہ میرا کام نہیں کہ نوبیل انعام کسے ملے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بعض فیصلوں نے اس انعام کی اہمیت کو نقصان پہنچایا ہے۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ بعض اوقات ایسے لوگوں کو نوبیل انعام دیا گیا جنہوں نے امن کے لیے کوئی عملی کام نہیں کیا۔ “ایک شخص آیا، اچھا یا برا، اور چند مہینوں میں انعام دے دیا گیا — آخر کیوں؟” انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا۔
روسی صدر نے کہا کہ ان غلط فیصلوں نے نوبیل انعام کی اتھارٹی کو کمزور کیا ہے۔ تاہم انہوں نے ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ وہ عالمی سطح پر امن کے قیام اور پیچیدہ بحرانوں کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، خصوصاً یوکرین تنازع کے حوالے سے ان کا کردار قابل ذکر ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوبیل انعام کے لیے
پڑھیں:
جامعہ کراچی کے اداروں کی نجکاری کی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں، آئی ایس او جامعہ کراچی
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ICCBS کی علیحدگی، نجکاری یا قبضہ گیری کے کسی بھی منصوبے کے خلاف اساتذہ، اسٹاف اور طلبہ ایک پیج پر متحد ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جامعہ کراچی کے وسائل پر کسی قسم کا ڈاکہ یا قبضہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان (آئی ایس او) جامعہ کراچی یونٹ کے ترجمان نے جامعہ کی زمین، وسائل، اثاثوں اور ادارہ جاتی شناخت کو نجی مفادات یا کسی خیراتی و کارپوریٹ مافیا کے سپرد کرنے کی کوششوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ICCBS کی علیحدگی، نجکاری یا قبضہ گیری کے کسی بھی منصوبے کے خلاف اساتذہ، اسٹاف اور طلبہ ایک پیج پر متحد ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جامعہ کراچی کے وسائل پر کسی قسم کا ڈاکہ یا قبضہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ آئی ایس او جامعہ کراچی یونٹ نے اس فیصلے کو تعلیمی ادارے کے مستقبل کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات جامعہ کی خودمختاری اور علمی وقار کے منافی ہیں۔ تنظیم نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس غیر دانشمندانہ فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے تاکہ تعلیمی ادارے کو مزید تنازعات اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔