پیوٹن کی نوبیل انعام کمیٹی پر تنقید، ٹرمپ کی عالمی امن کیلئے کوششوں پر تعریف کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نوبیل امن انعام کمیٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی نے ماضی میں ایسے افراد کو یہ انعام دیا جنہوں نے امن کے لیے کوئی نمایاں کام نہیں کیا، جس سے اس عالمی ایوارڈ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
ایک ویڈیو بیان میں پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے کی جانے والی "مخلصانہ کوششوں" کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ فیصلہ میرا کام نہیں کہ نوبیل انعام کسے ملے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بعض فیصلوں نے اس انعام کی اہمیت کو نقصان پہنچایا ہے۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ بعض اوقات ایسے لوگوں کو نوبیل انعام دیا گیا جنہوں نے امن کے لیے کوئی عملی کام نہیں کیا۔ “ایک شخص آیا، اچھا یا برا، اور چند مہینوں میں انعام دے دیا گیا — آخر کیوں؟” انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا۔
روسی صدر نے کہا کہ ان غلط فیصلوں نے نوبیل انعام کی اتھارٹی کو کمزور کیا ہے۔ تاہم انہوں نے ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ وہ عالمی سطح پر امن کے قیام اور پیچیدہ بحرانوں کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، خصوصاً یوکرین تنازع کے حوالے سے ان کا کردار قابل ذکر ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوبیل انعام کے لیے
پڑھیں:
سٹہ بازی کے شواہد، نوبیل انسٹیٹیوٹ کا ’نوبیل امن انعام‘ لیک ہونے کی تحقیقات کا فیصلہ
ناروے کے نوبیل انسٹیٹیوٹ نے اعلان کیا ہے کہ مشکوک سٹہ بازی کے شواہد سامنے آنے کے بعد وہ یہ تحقیقات کرے گا کہ کیا جمعے کو وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچادو کو دیا گیا ’نوبیل امن انعام‘ اعلان سے پہلے لیک (افشا) ہوا تھا؟۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولی مارکیٹ نامی ایک پیشگوئی کرنے والے سٹہ پلیٹ فارم پر ماچادو کے جیتنے کے امکانات جمعرات کی رات سے جمعے کی صبح کے درمیان 3.75 فیصد سے اچانک بڑھا کر تقریباً 73 فیصد تک پہنچا دیے تھے۔
تاہم کسی ماہر نے نہ ہی کسی میڈیا ادارے نے ماچادو کو انعام کے ممکنہ امیدواروں میں شمار کیا تھا، جب کہ اوسلو میں اعلان چند گھنٹوں بعد ہی ہونا تھا۔
ڈیٹا اسپیشلسٹ رابرٹ نیس نے نارویجن نشریاتی ادارے ’این آر کے‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ عام طور پر بیٹنگ مارکیٹ میں ایسا نہیں دیکھتے، یہ بہت مشکوک ہے۔
نوبیل کمیٹی کے چیئرمین یورگن واتنے فریڈنس نے نیوز ایجنسی ’این ٹی بی‘ سے گفتگو میں کہا کہ میرے خیال میں انعام کی پوری تاریخ میں کبھی کوئی نوبیل انعام لیک نہیں ہوا، میں تصور بھی نہیں کر سکتا کہ ایسا ہوا ہو۔
اس کے باوجود، نوبیل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کرسٹیان برگ ہارپوکین نے تصدیق کی کہ ادارہ اس معاملے کی تحقیقات کرے گا۔
انہوں نے اخبار آفتن پوستن سے کہا کہ ابھی یہ کہنا بہت جلدی ہوگا کہ واقعی یہ لیک ہوا یا نہیں، لیکن ہم اب اس کی چھان بین ضرور کریں گے۔
نوبیل انسٹیٹیوٹ نے ’اے ایف پی‘ کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ صرف چند منتخب افراد کو ہی پیشگی طور پر معلوم ہوتا ہے کہ 5 رکنی نوبیل کمیٹی کس امیدوار کو انعام دینے والی ہے۔
اگرچہ ماضی میں بعض اوقات نوبیل امیدواروں کے نام نارویجن میڈیا میں غیر متوقع طور پر سامنے آتے رہے ہیں، جس سے ممکنہ لیکس پر قیاس آرائیاں ہوتی رہیں، لیکن حالیہ برسوں میں ایسا نہیں ہوا۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق ماچادو کو یہ انعام ’وینزویلا کے عوام کے جمہوری حقوق کے فروغ کے لیے ان کی انتھک جدوجہد اور آمریت سے جمہوریت کی منصفانہ و پُرامن منتقلی کے لیے ان کی کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا ہے‘۔