حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان معاملات طے کرنے کی کوششیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت کی اہم شخصیات اور ایک مذہبی جماعت کے درمیان اسلام آباد مارچ کے حوالے سے تنازع کو کم کرنے اور معاملات طے کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق حکومت نے رانا ثنا اللہ، خواجہ سلمان رفیق اور علامہ طاہر اشرفی کو مذاکراتی وفد کا حصہ بنایا ہے اور وہ مذہبی جماعت کے رہنماؤں سے بات چیت کر رہے ہیں، گفتگو میں خاصی پیشرفت ہوئی ہے، کچھ مطالبات پر دونوں اطراف نے اتفاق کیا ہے جبکہ باقی معاملات پر گفت و شنید جاری ہے، حکومت کی خواہش ہے کہ مارچ کو بروقت ختم کیا جائے تاکہ امن و امان بحال رہے۔
دوسری جانب نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے پنجاب کی وزیر مریم اورنگزیب کو ٹیلیفون کر کے مارچ سے متعلق گفتگو کی ہےم لیاقت بلوچ نے مریم اورنگزیب سے مطالبہ کیا کہ حکومت پنجاب احتجاج کرنے والوں سے براہِ راست مذاکرات کرے۔ مریم اورنگزیب نے جواباً کہا کہ خواجہ سلمان حکومت کی جانب سے مذہبی تنظیم کی قیادت سے رابطے میں ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی ) کےترجمان کا کہنا ہے کہ اس جماعت کی مرکزی کمیٹی اور حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے اور تحریک سے وابستہ افراد مرکزی فیصلہ آنے تک مزید کارروائی کا انتظار کریں۔
خیال رہےکہ اس معاملے میں تنازعے کی ایک بڑی دلیل یہ ہے کہ ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس احتجاجی تحریک کے دوران 17 کارکن شہید ہوئے ہیں اور کئی درجن افراد شدید زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس حکام نے صرف 3 افراد کی موت کی تصدیق کی ہے، پولیس ترجمان کے مطابق ہزاروں دیگر اہلکار بھی مختلف واقعات میں زخمی ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مریدکے: مذہبی جماعت کے کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ سے ایک ایس ایچ او شہید، 48 اہلکار زخمی ہوئے
---فوٹو بشکریہ سوشل میڈیاصوبۂ پنجاب کے شہر مریدکے کی صورتحال سے متعلق پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کا دھرنا ختم کروادیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق مریدکے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گروہ کو منتشر کرنے کی کارروائی شروع ہوئی تو مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پتھراؤ اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا اور اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں آن ڈیوٹی ایک ایس ایچ او شہید جبکہ 48 اہلکار زخمی ہو گئے۔
پنجاب پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی جان کے دفاع میں محدود کارروائی کرنا پڑی، مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہگیر جاں بحق ہوا جبکہ 8 افراد زخمی ہوئے ہیں، انتشار پسند گروہ کو منتشر کر دیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان نے کہا کہ مذہبی جماعت کی فائرنگ سے شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو جانی نقصان پہنچا ہے۔
لاہور، اسلام آباد صوبائی دارالحکومت لاہور کے ڈی...
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق انتشار پسند گروہ نے 40 سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگائی، قانون نافذ کرنے والوں نے متعدد انتشار پسند لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ سرچ آپریشن جاری ہے۔