جب ہمیں شرم آتی ہے تو ہمارا چہرہ سُرخ ہوجاتا ہے۔ یہ ایک فطری جسمانی ردِعمل ہے جس کا تعلق دماغ، اعصاب، اور خون کی روانی سے ہے۔

جب آپ کو شرم، جھجک، یا گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے جیسے
کسی کے سامنے غلطی ہوجائے تعریف ہو جائے یا سب کی توجہ آپ پر آجائے تو دماغ فوری طور پر "ایڈرینالین" ہارمون خارج کرتا ہے۔

یہ وہی ہارمون ہے جو خوف یا تناؤ کی حالت میں بھی نکلتا ہے۔ ایڈرینالین خون کی نالیوں کو پھیلا دیتا ہے خاص طور پر چہرے اور گردن کے حصے میں۔ نالیاں پھیلنے سے وہاں خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے۔

نتیجے میں چہرہ سُرخ نظر آنے لگتا ہے۔ یعنی، شرم محسوس کرتے وقت چہرہ دراصل گرم اور خونی بہاؤ سے بھرپور ہو جاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ چہرہ شرم سے سرخ ہونا صرف انسانوں میں دیکھا گیا ہے، کسی اور جانور میں نہیں۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق یہ انسانی جذبات کی پہچان اور سماجی شعور کی علامت ہے۔

جب آپ شرمندگی یا شرم سے سرخ ہوتے ہیں، تو دوسروں کو یہ اشارہ ملتا ہے کہ آپ اپنی غلطی یا احساس کو سمجھتے ہیں یعنی آپ ایماندار اور حساس ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

’’ ٹوہ مت لگاؤ‘‘

کبھی کبھار جب اتنا وقت اور فراغت ملتی ہے کہ کچھ تفریح کر لی جائے تواس وقت میں ٹیلی وژن پر کوئی ڈرامہ دیکھنا شروع کر دیتی ہوں۔ ڈرامہ لگا ہوتا ہے اور میں چلتے پھرتے اسے عموما سنتی اور کبھی کبھار دیکھ بھی لیتی ہوں۔

یہ ڈرامے صرف وہ ہوتے ہیں جو مکمل ہو چکے ہوتے ہیں، میں یہ ڈرامے یو ٹیوب پر دیکھتی ہوں تا کہ انتظار نہ کر نا پڑے۔ میں ڈرامہ ہمیشہ اپنی کسی دوست یا کزن کی تجویز پر دیکھتی ہوں ، جنھوں نے وہ ڈرامہ پہلے دیکھ رکھا ہو اور وہ کہیں کہ ڈرامہ بہت اچھا ہے۔

اکثر ڈراموں میں ایسے سین ایسے ہوتے ہیں جن میں عورتیں دوسری عورتوں کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بن رہی ہوتی ہیں، مرد سوچتے ہیں کہ کسی کو مالی نقصان کس طرح پہنچایا جائے، گھر کا قبضہ کس طرح چھڑوایا جائے، وغیرہ وغیرہ ۔

ایک ڈرامے میں دیکھایا گیا ، بہت بڑا ایک گھر ہے جس میں دو ایسے خاندان رہتے ہیں جو ایک دوسرے کے جی جان سے اور سچے دشمن ہیں ،ڈرامہ کوئی بھی ہو… دس بارہ قسطوں کے بعد اس میں یکسانیت آجاتی ہے ۔ ڈراموں میں بھی بہت سی کمزوریاں ہوتی ہیں لیکن میں ڈراموں کے غیراخلاقی پہلو پر بات کرنا چاہتی ہوں۔

قارئین یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ میں ایسے ڈرامے نہ دیکھا کروں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ میرے نہ دیکھنے سے کیا فرق پڑے گا۔ درجنوں چینلز کے سیکڑوں ڈرامے باقاعدگی سے دیکھے جاتے ہیں۔

لکھاری حضرات غیر اخلاقی پن کو یہ کہہ کر جسٹی فائی کرتے ہیں کہ معاشرے میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ دکھانا ضروری ہے، جو برائیاں ہیں، ان کا دکھایا جانا لازم ہے، اس سے لوگ سیکھتے اور محتاط ہوجاتے ہیں۔

اکثر ڈراموں میں ہر کردار، ہر وقت دوسروں کی ٹوہ لگانے کی کوشش میں رہتا ہے ۔ ہماری فطرت ہے کہ جب کوئی دو لوگ ہمارے قریب بیٹھ کر آپس میں کوئی بات کررہے ہوں تو ہم ہمہ تن گوش ہوجاتے ہیں اور ان کی پوری بات سنتے اور اس کے بعد وہیں بس نہیں، ہم دس جگہ اسے نشر بھی کرتے ہیں۔

حالانکہ یہ بہت بڑا گنا ہ ہے، ہماری اس بات سے کوئی غرض نہیں، ہمارے لیے اسے کسی اور کو بتانا بھی ضروری نہیں مگر ہماری فطرت ہے کہ ہم ایسا کرتے ہیں۔

اخلاقیات کا تقاضہ تو یہ ہے کہ اگر کوئی بات آپ کے ساتھ نہیںکی جا رہی ہے اور اس سے آپ کاکوئی تعلق بھی بلا واسطہ یا بالواسطہ نہیں ہے، ہو بھی تو بھی نہیں… آپ اس بات پر اپنی توجہ مرکوز نہ کریں ۔

اگر واقعی وہ بات آپ کے کان میں پڑ گئی یا کسی نے آپ کو بتائی یہ سوچ کر کہ وہ ایک دلچسپ بات بلکہ gossip ہے تو آپ کو وہ بات وہیں روک دینی چاہیے۔ نیکی کا عمل کرنا یا برائی کو ہونے سے روکنا بھی نیکی ہے۔

کسی کی عمر کتنی ہے، شادی کیوں نہیں ہوئی، بچے کتنے ہیں، نہیں ہیں تو کیوں نہیں ہیں، ہیں تو کم یا زیادہ کیوں ہیں، فلاں کچھ چھپا رہا ہے، فلاں اندر ہی اندر اپنے بچوں کے رشتے طے کررہا ہے، کون کہاں ملازمت کر رہا ہے، کسی کے گھر جو مہمان آئے ہیں وہ کون ہیں۔ 

گاڑی کہاں سے لی، پیسے کہاں سے آئے، بڑی گاڑی کیوں لی یا چھوٹی کیوں، گھر کہاں بنا رہے ہیں، کسی کی بیٹی کہاں ملازمت کرتی ہے، اسے کون ڈراپ کر کے گیا، فلاں کی منگنی کیوں ٹوٹی، طلاق کیوں ہوئی… ایسی ہی ہزاروں نہیں ، لاکھوں باتیں ہیں جن کی ہمیں دوسروں کے بارے میں فکر رہتی ہے ۔ سوشل، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اچھے مقاصد کے لیے استعمال کریں تا کہ ایک مثبت معاشرہ پروا چڑھے اور ہم اپنی اگلی نسلوں کو بہتراخلاقیات کا تحفہ دے کر جائیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • ہنزہ میں زلزلے کے شدید جھٹکے،شہری خوفزدہ ہوکر گھروں باہر نکل آئے
  • افغانستان ہمارا ہمسائیہ تو ہے لیکن برادر ملک ثابت نہیں ہوا ، تجزیہ کار سلمان غنی
  • خضدار شہر کے گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے
  • ’’ ٹوہ مت لگاؤ‘‘
  • کس سے کہاں غلطی ہو رہی ہے؟
  • پنجاب کے ضلع لیہ میں 5 شدت کے زلزلے کے جھٹکے
  • پنجاب کے ضلع لیہ میں زلزلےکے جھٹکے
  • خون کا حساب لینے کے لیے افغانستان میں داخل ہونا ہمارا حق ہے: خواجہ آصف
  • خون کا حساب لینے کے لیے افغانستان میں داخل ہونا ہمارا حق ہے: خواجہ آصف