افغان حکومت کے عدم تعاون کے باعث حالات یہاں تک پہنچےہیں ، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے حالات یہاں تک پہنچے ہیں، افغان سرزمین سے ہونے والے حملوں کا بھرپور جواب دیتے رہیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کو پہلے بھی آگاہ کیا ان کی سرزمین سے دہشت گرد آتے ہیں، افغانستان کوہمیشہ کہا وہ اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دیں۔
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج اورافغان نیکسز میں بھارت بھی شامل ہوگیا ہے، دہشت گردوں اورافغان حکومت کا گٹھ جوڑ ہے، بھارت براستہ کالعدم ٹی ٹی پی پراکسی وار کرے تو اس میں بھی ان کو شکست ہوگی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرامؤقف ہے افغان مہاجرین کو اپنے ملک واپس جانا چاہئے، بھارت کو جنگ میں شکست دی وہ آج بھی اپنے زخم چاٹ رہا ہے، پاکستان کی بہادرافواج نے افغانستان کو بھرپورجواب دیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم افغان مہاجرین کی مزید میزبانی کیلئے تیار نہیں، سرحدوں کی حفاظت اورافغان مہاجرین کی واپسی کیلئے پرعزم ہیں، افغان سرزمین سے ہونے والے دہشت گرد حملوں کا بھرپورجواب دیتے رہیں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا کو پتہ لگ گیا تھا بھارت کی کیا اوقات ہے،انہیں بھی پتہ لگ جائے گا، افغان حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے حالات یہاں تک پہنچےہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: افغان حکومت خواجہ ا صف نے کہا
پڑھیں:
افغانستان میں کارروائی سے متعلق خواجہ آصف کا مؤقف سامنے آ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں کارروائی کے حوالے سے لب کشائی کردی۔
افغانستان کی صورتحال، طالبان کی طرزِ حکمرانی، خطے کے امن اور پاکستان کی پالیسی سے متعلق نہایت واضح اور بے باک مؤقف اختیار کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو افغانستان میں کسی قسم کی کارروائی کرنا پڑی تو وہ خفیہ یا مبہم انداز میں نہیں ہوگی بلکہ صاف، دوٹوک اور شفاف طریقے سے کی جائے گی۔
اُنہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی فورسز کسی بھی آپریشن میں شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتیں اور اگر کبھی قدم اٹھایا بھی گیا تو اس کی سمت صرف دہشت گرد ہوں گے نہ کہ معصوم شہری۔
نجی ٹی وی میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے اہم شراکت دار اور دوست ممالک خطے میں بے امنی اور مسلسل کشیدگی سے پریشان ہیں، کیونکہ اس کا براہِ راست اثر اُن کے سیاسی اور معاشی مفادات پر بھی پڑتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ ممالک بہت جلد معاملات میں مداخلت کریں گے کیونکہ وہ خطے میں امن کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں۔ افغانستان میں موجودہ عدم استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے خطرہ بنتا جارہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا بطور حکومت کردار غیر ذمہ دارانہ ہے۔ طالبان نہ تو کسی بین الاقوامی اصول کے پابند ہیں اور نہ ہی اُن کے پاس کوئی واضح ضابطۂ اخلاق موجود ہے۔ وزیرِ دفاع نے کہا ک ہ طالبان کے وعدے اور دعوے محض دکھاوا ہیں اور ان پر اعتماد کرنا سراسر غلط فہمی ہوگی۔ طالبان ایک ایسا گروہ ہے جو اپنے مفاد کے سوا کچھ نہیں دیکھتا، اس لیے ان سے خیر کی توقع رکھنا بے وقوفی کے مترادف ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا کا کون سا مذہب، تہذیب یا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کوئی گروہ کسی کے ملک میں پناہ لے کر وہیں آگ اور خون پھیلائے؟
خواجہ آصف نے بھارت اور افغانستان کے ممکنہ تعلقات پر بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر ملک آزاد ہے کہ وہ اپنی پسند کے ساتھ تعلقات رکھے یا تجارت کے لیے کوئی متبادل راستہ اختیار کرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن چاہتا ہے، کیونکہ امن ہوگا تو پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا اور معاشی مواقع کھلیں گے۔ دہشت گردی کا خاتمہ خطے کے لیے ناگزیر ہے اور وہ دن دور نہیں جب افغانستان دہشتگردوں کی پناہ گاہ بننے کے بجائے ایک عام روٹی کمانے والی ریاست بننے کی کوشش پر مجبور ہوجائے گا۔