چین کاپاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی پراظہارتشویش
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے شہریوں اور خطے میں موجود چینی سرمایہ کاری کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لین جیان نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’چین پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو بہتر بنانے اور ترقی دینے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد پرامن اور محتاط رہیں گے، اور مکالمے اور مشاورت کے ذریعے اپنے باہمی خدشات کو مناسب انداز میں حل کرتے رہیں گے تاکہ تنازع میں شدت پیدا نہ ہو۔
گزشتہ اگست میں چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے کابل میں اپنے پاکستانی اور افغان ہم منصبوں سے ملاقات میں تینوں ممالک کے درمیان ہر سطح پر رابطوں کو مضبوط کرنے پر زور دیا تھا۔ اس سے چند ہفتے قبل بیجنگ میں ایک غیر رسمی سہ فریقی اجلاس میں چین نے بتایا تھا کہ کابل اور اسلام آباد نے اپنے سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت، افغانستان کے ذریعے پاکستان سے بدلے کی کوشش کررہا ہے، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت، جو ماضی میں خطے میں اپنی ناکامیوں کا سامنا کرچکا ہے، اب افغانستان کے ذریعے پاکستان سے بدلہ لینے کی کوشش کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بھارت کی سہولت کاری جاری ہے اور دہشتگردوں کو دوبارہ منظم ہونے کے مواقع دیے جارہے ہیں۔
افغان حکومت کو قائل کرنے کی کوشش، لیکن ضمانت دینے پر تیار نہیں
نجی ٹیلیویژن پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان نے افغان حکومت کو بارہا قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردوں کے استعمال سے بچائے، تاہم افغان حکومت اس ضمن میں کوئی ٹھوس ضمانت دینے پر تیار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:جے شنکر کی امیر متقی سے ملاقات، بھارت کا کابل میں سفارتخانہ کھولنے کا اعلان
ان کے مطابق کابل حکومت نے کہا کہ اگر انہیں مالی مدد دی جائے تو وہ دہشتگردوں کو دوسری جگہ منتقل کردیں گے، لیکن خدشہ یہ تھا کہ پیسہ لینے کے بعد دہشتگرد دوبارہ اپنی پرانی پناہ گاہوں میں واپس آجائیں گے۔
بھارت کی سہولت کاری اور افغان وزیر خارجہ کے بیانات پر سوالات
خواجہ آصف کے مطابق افغان وزیر خارجہ دہلی میں بیٹھ کر بیانات دے رہے ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کابل کی پالیسی پر بھارتی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے لیڈر کو بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی، جس سے واضح ہے کہ دہشتگردوں کی سہولت کاری کی جارہی ہے۔ پاکستان نے کابل حکومت سے کہا ہے کہ اپنی سرزمین سے دہشتگردی کو روکیں اور پاکستان کے خلاف کارروائیوں کا حصہ نہ بنیں۔
مذاکرات کے لیے آمادگی، مگر ضمانت کا فقدان
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان مذاکرات کے خلاف نہیں، مگر کسی بھی مذاکراتی عمل کے مؤثر ہونے کے لیے فریقین کی طرف سے ضمانت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان کو بین الاقوامی قبولیت کی تلاش، عالمی سفارتی محاذ پر ہزیمت اٹھاتا بھارت کتنا مددگار ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ماضی میں 2014 میں جب تمام فریقین متفق تھے تو امن ممکن ہوا، مگر اب کوئی بھی فریق اس عمل کی ذمے داری لینے کو تیار نہیں۔
بھارت کی ماضی کی ناکامی اور بدلے کی حکمتِ عملی
خواجہ آصف نے کہا کہ ’بنیانِ مرصوص‘ میں بھارت کا جو حال ہوا، وہ اب افغانستان کے ذریعے اس کا بدلہ چکانے کی کوشش کررہا ہے۔ ان کے مطابق بھارت کی موجودہ حکمتِ عملی کا مقصد پاکستان میں بدامنی پھیلانا اور افغان سرزمین کو اس کے لیے استعمال کرنا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کالعدم تنظیموں کے ساتھ حساب برابر کرے گا، یہ اسکور سیٹل ہوگا اور ضرور ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان بھارت پاکستان دہشتگرد کابل کالعدم تنظیمیں