ایمل ولی خان کا بلوچستان سے سینیٹر منتخب ہونا درست قرار، عدالت کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
اے این پی سربراہ ایمل ولی خان کے بلوچستان سے بطور سینیٹر انتخاب کو شہری نے چیلنج کیا تھا، عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ ایمل ولی خان نے آئینی تقاضے پورے کئے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے سینیٹر ایمل ولی خان کے انتخاب کو آئینی اور قانونی طور پر درست قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کر دیا۔ جسٹس کامران ملاخیل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں شہری محمد علی کنرانی نے ایمل ولی خان کے سینیٹ انتخاب کو چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے اپنے مختصر حکم میں کہا کہ سینیٹ الیکشن کے تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ سینیٹر ایمل ولی خان کی جانب سے کیس کی پیروی سنگین خان ایڈووکیٹ، اولس یار خان ایڈووکیٹ اور انکی ٹیم نے کی۔ عوامی نیشنل پارٹی نے اس فیصلے کو جمہوری عمل کی فتح قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ ایمل ولی خان کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، تاہم وہ بلوچستان کی نشست سے ایوان بالا کے رکن ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایمل ولی خان
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا ٹک ٹاک سے متعلق بڑا فیصلہ
پشاور:پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا حکم جاری کردیا اور قرار دیا کہ سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کرنے کی بھی ضروت ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے شہری ثاقب الرحمان کی جانب سے ٹک ٹاک لائیو سیشنز میں بڑھتے ہوئے غیر اخلاقی مواد اور پشتو زبان میں نازیبا حرکات کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ٹک ٹاک کے لائیو فیچرز کو بدعنوانی اور فحاشی کے فروغ کے لیے منظم طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ان سیشنز میں ویورشپ بڑھانے اور مالی فوائد حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر فحش اشارے، دوٹوک نازیبا گفتگو، گندی گالیاں اور خواتین کے خلاف توہین آمیز انداز اختیار کیا جاتا ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ بعض ٹک ٹاکرز شام سے رات گئے تک ایسے لائیو پروگرامز چلاتے ہیں، جن میں اخلاقی حدود کو بری طرح پامال کیا جاتا ہے۔
وکیل درخواست گزار نعمان محب کاکا خیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ٹک ٹاک انتظامیہ کو ہدایت کی جائے کہ غیر اخلاقی مواد کی فوری روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی اے غیر قانونی مواد کو ساتھ ساتھ بلاک کر رہی ہے، غیر اخلاقی مواد کی شکایات کے لیے پورٹل بھی بنایا گیا ہے، ٹک ٹاک نے اسلام آباد میں دفتر بنایا اور وہاں بھی ایسے مواد کی روک تھام ہوتی ہے۔
عدالت نے اس ضمن میں ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ پیکا ایکٹ کے تحت کام کرنے والے اداروں کو بھی متحرک ہونے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ عدالت نے رٹ پٹیشن نمٹا دی۔