موسم سرما میں معمول سے کم بارشیں ہوں گی، ماہرین کی اہم پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک:رواں سال موسم سرما کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں معمول سے کم بارشیں ہوں گی اور خشک سردی رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
موسم کے دروازے پر سردی نے آہستہ سی دستک دے دی لیکن اس سرما میں بارشوں کا کوئی خاص امکان نہیں۔ پنجاب کے میدانی علاقے آئندہ ہفتوں اسموگ اور خراب فضائی معیارکی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
موسم کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس بار موسمِ سرما میں بارشیں کم اور ہوا خشک رہے گی۔ پہاڑوں پر برفباری بھی معمول سے کم ہونے کا امکان ہے جبکہ میدانی علاقے بھی بارش کی بوند بوند کو ترسیں گے۔
اسلام آباد کے کونسے راستے بند کون سے کھلے؟
ڈپٹی ڈائریکٹر فارکاسٹنگ فاروق ڈار کا کہنا ہے کہ مغربی ہوائیں ہمیں بارش دیتی ہیں مگر فی الحال ان کی آمد کا کوئی سلسلہ دکھائی نہیں دے رہا۔ موسم خشک رہے گا اور میدانی علاقوں میں دن کے اوقات میں درجہ حرارت کچھ زیادہ محسوس ہوگا۔
موسم خشک رہے گا تو ایئر کوالٹی متاثر ہوگی، خشک سردی کے ساتھ پنجاب کے میدانی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں آنے کا خدشہ ہے۔ نومبر اور دسمبر میں فضائی آلودگی بڑھنے سے حدِ نگاہ متاثر اور صحت کے مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
سٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی،ڈالر سستا
محکمہ موسمیات کے مطابق اس سال سردیاں خشک رہنے کا امکان ہے جبکہ دن کے وقت درجہ حرارت بھی نسبتاً زیادہ رہے گا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ناسا کا شہابِ ثاقب کے چاند سے ممکنہ خطرناک ٹکراؤ پر الرٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ناسا نے حال ہی میں ایک ایسے شہابِ ثاقب کے بارے میں تشویشناک معلومات جاری کی ہیں جو مستقبل میں چاند کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
’’2024 YR4‘‘ نامی یہ خلائی چٹان سائز میں اگرچہ ایک بڑے فٹبال گراؤنڈ کے برابر ہے، مگر ناسا کے مطابق اس کے اثرات معمولی نہیں ہوں گے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ تازہ ڈیٹا کے مطابق اس شہابِ ثاقب کے چاند سے ٹکرانے کے امکانات 4 فیصد تک پہنچ گئے، جو کہ اس نوعیت کے خلائی خطرات کے تناظر میں خاصے سنجیدہ سمجھے جاتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ حتمی تصویر اُس وقت سامنے آئے گی جب آئندہ سال فروری میں اس آسمانی پتھر کی درست پوزیشن دوبارہ ناپی جائے گی۔ اس مشاہدے کے دوران اس کے مدار، رفتار اور سمت کے بارے میں زیادہ واضح معلومات ملیں گی، جن کی بنیاد پر ٹکراؤ کے حقیقی خدشات کا اندازہ لگایا جائے گا۔
اس سے پہلے اندازے یہ بتاتے تھے کہ یہ پتھر زمین کے لیے ممکنہ خطرہ بن سکتا ہے، تاہم بعد کی تصاویر نے زمین کے لیے خطرے کو تقریباً ختم کردیا تھا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ اس کی موجودہ سمت چاند کی جانب بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ خلائی چٹان اپنی موجودہ ممکنہ پوزیشن برقرار رکھتی ہے تو 2032 میں اس کا چاند سے ٹکرا جانا خارج از امکان نہیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ تصادم معمولی نوعیت کا نہیں ہوگا۔
چونکہ یہ شہابِ ثاقب 50 سے 100 میٹر قطر رکھتا ہے، اس لیے ٹکراؤ کی صورت میں چاند کی سطح پر ایک گہرا گڑھا بن سکتا ہے، جبکہ اس دھماکے سے پیدا ہونے والے لاکھوں چھوٹے پتھر خلا میں پھیل جائیں گے۔
ایسے ذرات نہ صرف خلا میں موجود ہزاروں سیٹلائٹس کے لیے خطرہ بنیں گے بلکہ دنیا بھر کے کمیونی کیشن، انٹرنیٹ نیٹ ورکس، نیویگیشن سسٹمز، جی پی ایس اور موسمیات سے تعلق رکھنے والے آلات پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں۔
ناسا نے واضح کیا ہے کہ فروری 2026 میں جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ اس شہابِ ثاقب کا انتہائی باریک بینی سے مطالعہ کرے گی۔ اسی مشاہدے کے دوران یہ بھی ممکن ہے کہ ٹکراؤ کے امکانات اچانک 30 فیصد تک بڑھ جائیں۔ اگر ایسا ہوا تو سائنس دانوں کے پاس کارروائی کے لیے صرف 6 سے 7 سال باقی رہ جائیں گے۔
ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر خطرہ بڑ ھا تو ناسا 2028 یا 2029 میں ایک خصوصی خلائی مشن بھیج سکتا ہے۔ یہ مشن DART کی طرح اس پتھر کو معمولی جھٹکا دے کر اس کے راستے میں تبدیلی لانے کی کوشش کرے گا تاکہ ممکنہ تباہی سے بچا جاسکے۔
یہ شہابِ ثاقب فروری میں سورج کے بہت قریب پہنچے گا، جس کے بعد یہ کئی برس تک زمین سے نظر نہیں آئے گا۔ اسی لیے ماہرین کے مطابق آئندہ چند مہینے اور سال اس حوالے سے انتہائی فیصلہ کن ہوں گے، کیونکہ چاند کو لاحق یہ نیا خطرہ خلائی تحقیق کے شعبے میں خاص تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔