غزہ امن معاہدے پر دستخط ہو گئے، لیکن مستقبل پر سوالیہ نشان
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اکتوبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اسے 'مشرق وسطیٰ کے لیے ایک عظیم دن‘ قرار دیا اور کہا ’’یہ دستاویز قواعد و ضوابط اور کئی دیگر امور کی وضاحت کرے گی‘‘۔ انہوں نے دو بار کہا ’’یہ (دستاویز) برقرار رہے گی۔‘‘
انہوں نے اعلان کیا کہ یہاں جمع ہونے والے رہنماؤں نے ''وہ حاصل کر لیا ہے جسے سب ناممکن سمجھتے تھے۔
‘‘ اور ’’بالآخر، ہمیں مشرقِ وسطیٰ میں امن نصیب ہو گیا ہے۔‘‘غزہ امن کانفرنس کے دوران انہوں نے مصر، قطر اور ترکی کے رہنماؤں کے ساتھ پیر کے روز اس اعلامیے پر دستخط کیے جو جنگ بندی معاہدے کے ضامن کے طور پر سامنے آئے۔
تقریب میں دنیا کے 20 سے زائد رہنما شریک ہوئے جن میں اردن کے بادشاہ عبداللہ، ترک صدر رجب طیب ایردوآن، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں، برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف شامل تھے۔
(جاری ہے)
اعلامیے کے مطابق، دستخط کرنے والے ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ ''امن، سلامتی اور باہمی خوشحالی کے ایک جامع ویژن کو آگے بڑھائیں گے‘‘ اور ’’غزہ کی پٹی میں جامع اور پائیدار امن انتظامات کے قیام میں حاصل ہونے والی پیش رفت‘‘ کا خیرمقدم کیا۔
اجلاس سے قبل مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے ٹرمپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں 'واحد شخصیت‘ قرار دیا جو مشرقِ وسطیٰ میں امن لا سکتے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی براہِ راست رابطہ نہیں اور دونوں نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
اب بھی کئی رکاوٹیں ہیںپیر کی رات وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں بشمول فلسطینیوں کے درمیان امن کے آئندہ کے طریقہ کار کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی، نہ ہی اس میں ایک ریاست یا دو ریاستی حل کا کوئی ذکر تھا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس واپسی کے دوران صحافیوں سے کہا، ''ہم غزہ کی تعمیرِ نو کی بات کر رہے ہیں۔ میں ایک ریاست یا دو ریاستوں کی بات نہیں کر رہے ہیں۔‘‘
لیکن مصری صدر عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ غزہ معاہدہ انسانی تاریخ کے ایک تکلیف دہ باب کو بند کرتا ہے اور دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرتا ہے۔
ممکنہ رکاوٹوں میں سے ایک حماس کا اپنے ہتھیار نہ ڈالنے سے انکار ہے، اور دوسری اسرائیل کی جانب سے غزہ سے مکمل انخلا کی ضمانت نہ دینا ہے۔
پیر کے روز حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ٹرمپ اور غزہ معاہدے کے ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے رویّے کی نگرانی جاری رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ ہمارے عوام کے خلاف اپنی جارحیت دوبارہ شروع نہ کرے۔
امن کا نیا باب؟اسرائیل اور حماس پر امریکہ، عرب ممالک اور ترکی نے دباؤ ڈالا تھا کہ وہ قطر میں ثالثوں کے ذریعے طے پانے والے امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کریں، جو جمعے سے نافذ ہو چکا ہے۔
تاہم، اگلے مراحل کے بارے میں اب بھی بڑے سوالات باقی ہیں، جن کے باعث دوبارہ لڑائی چھڑنے کا خدشہ ہے۔
حالانکہ ٹرمپ نے بارہا اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے اگلے مراحل پر بات چیت شروع ہو چکی ہے۔
امریکی صدر نے ستمبر کے آخر میں غزہ کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا، جس نے جنگ بندی کے قیام میں مدد دی۔
مصری صدر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور 'امن و علاقائی استحکام کے نئے دور‘ کا آغاز کرنا تھا، جو ٹرمپ کے وژن سے مطابقت رکھتا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین/ کشور مصطفیٰ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے
پڑھیں:
وزیر اعظم غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کیلئے مصر پہنچ گئے
وزیراعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے مصر پہنچ گئے۔وزیراعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچے جہاں ائیر پورٹ پر مصر کے وزیر ڈاکٹر اشرف صبحیی نے وزیراعظم پاکستان کا استقبال کیا۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں شامل ہیں۔وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ تاریخی ’غزہ امن منصوبے‘ کی دستخطی تقریب میں آج صبح شرم الشیخ پہنچا ہوں، غزہ امن منصوبہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کی جانب اہم قدم ہے، ہم شریک میزبانوں صدر السیسی اور صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، یہ لمحہ صدر ٹرمپ کی غیر معمولی قیادت اور اُن کے عزم صمیم کے بغیر ممکن نہیں تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن کے حصول کےلیے ٹرمپ کی یکسو جدوجہد نے خونریزی اور تباہی کا خاتمہ ممکن بنایا، آج کی تقریب ایک نسل کُش باب کے اختتام کی علامت ہے، ایسا باب جس کے دوبارہ کھلنے سے عالمی برادری کو ہر قیمت پر روکنا ہوگا، بہادر اور ثابت قدم فلسطینی عوام ایک آزاد فلسطین کے حقدار ہیں، وہی فلسطین جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق ہو جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔واضح رہے کہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں آج غزہ امن معاہدے پر دستخط کی باقاعدہ تقریب منعقد کی جائے گی، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت مختلف ممالک کے سربراہان غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے مصر پہنچ رہے ہیں۔