بین الاقوامی ثالثی میں ریاستی جرگہ بٹھائیں،پاکستان کے اندرونی معاملات میں بیان بازی پر طالبان کو مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
پاکستان نے طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے حالیہ بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے انہیں افغانستان کے اندرونی معاملات پر توجہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔ ساتھ ہی پاکستانی عوام نے بھی ترجمان افغان حکومت کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان میں مذہبی جماعت کے احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے شرپسندے کے دوران مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے افراد کے لیے اظہار تعزیت کیا تھا۔ جس پر عقیل مصطفیٰ نامی صارف نے کہا کہ ’اگر افغانستان تعزیتی پیغام بھیج رہا ہے تو اس کا پھر واضح مطلب یہی ہے کہ ٹی ایل پی ایک ملک دُشمن اسلحہ بردار جتھہ ہے جو ملک میں انارکی اور فساد چاہتا ہے۔
ایک صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا، آپ لوگوں کو اتنا ہی درد ہے تو ٹی ایل پی کو افغانستان لے جاؤ یا کم از کم اپنے مہاجر ہی واپس لے جاؤ ’۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے ذبیح اللہ مجاہد کے بیان کو پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے سراہے جانے پر لکھا کہ ’تحریک انصاف کا ایک حصہ اگر سمجھتا ہے کہ جمہوریت کی جدوجہد کیلئے لبیک اور طالبان جیسے شدت پسند حلیف ہو سکتے ہیں تو ان کی عقل پر رویا ہی جا سکتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ فاشسٹ گروہ ہیں اور ہر جمہوریت پر یقین رکھنے والے شخص کو ان گروہوں سے دوری رکھنی چاہیے، جن کی سیاست نفرت، سفاکی ، تشدد اور قتل کی بنیادوں پر استوار ہو ان سے ہمدردی رکھنا بھی قابل مذمت ہے‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’جمہوریت کی جدوجہد سیاسی جماعتوں سے مل کر کی جا سکتی ہے دہشت گردوں سے ہمدردی دکھا کر نہیں‘۔
حالیہ سرحدی جھڑپ اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان اٹھانے کے بعد پہلی بار پاکستان کے انتہائی اندرونی معاملات سے متعلق افغان حکومت کے بیان پر سینئیر صحافی ضیغم کان کا کہنا تھا کہ ’طالبان قطر، سعودی عرب یا چین کے پاس جائیں اور انہیں ضامن بنا کر پاکستان سے بات کریں اور معاملات حل کریں۔ ریاستوں کے جرگے اس طرح ہوتے ہیں۔‘
ذبیح اللہ مجاہد کا بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے بھی اسے پاکستان کا اندرون معاملہ قرار دیا اور سوال اٹھایا کہ ’مودی کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کو دھمکیاں دینے والی امارات اسلامی افغانستان کو ٹی ایل پی کا احساس کب سے ہونے لگا؟‘
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان حکومت کے ترجمان کی جانب سے پاکستان کے داخلی معاملات پر دیے گئے حالیہ بیانات ہمارے نوٹس میں ہیں۔ افغان ترجمان کو چاہئے کہ وہ اپنے ملک کے اہم مسائل پر توجہ دیں اور ان امور پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں جو ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ بین الاقوامی سفارتی اصولوں کے مطابق دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر عمل کیا جانا چاہئے، اور پاکستان کو اپنے اندرونی معاملات پر کسی بیرونی مشورے یا مداخلت کی ضرورت نہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان حکومت سے توقع ہے کہ وہ دوحہ عمل کے دوران عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں اور ذمہ داریوں پر عمل کرے۔
دفتر خارجہ کے مطابق طالبان حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔ ترجمان نے کہا کہ افغان حکومت کو بے بنیاد پراپیگنڈے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے ایک جامع اور حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اندرونی معاملات ذبیح اللہ مجاہد طالبان حکومت حکومت کے کہا کہ
پڑھیں:
ایران کی پاک افغان کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش، دونوں ممالک کو مذاکرات کا مشورہ
تہران: ایران نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ تہران دونوں ممالک کے درمیان امن اور استحکام کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہے۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور پاکستان اور افغانستان دونوں کو فوری مذاکرات کے ذریعے کشیدگی کم کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ملک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام ضروری ہے۔
ایران نے کہا کہ اگر دونوں ممالک چاہیں تو وہ ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ سرحدی تناؤ کو کم کیا جا سکے اور خطے میں امن بحال ہو۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب اور قطر نے بھی پاک افغان سرحدی جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے پر زور دیا تھا۔
گزشتہ رات پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی جس کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا۔ اطلاعات کے مطابق، پاکستانی فورسز کی جوابی کارروائی میں متعدد افغان فوجی ہلاک ہوئے۔