کراچی بدامنی، بجلی و پانی بحران، ٹوٹی سڑکوں نے عوام کا جینا دوبھر کردیا، منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کاکہنا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حکمران جماعتوں کی نااہلی، کرپشن اور ناقص حکمرانی کے باعث کراچی میں لاقانونیت، بدامنی، بجلی و پانی کے بحران، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور تباہ حال انفرااسٹرکچر نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
نائب امیر و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ کے ہمراہ ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے منعم ظفرخان نے کہا کہ 22 سال گزرنے کے باوجود کے فور منصوبہ مکمل نہ ہونا کراچی دشمنی اور حکمرانوں کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، ن لیگ اور پی ٹی آئی سب اہل کراچی کے مسائل کے ذمہ دار ہیں۔ جماعت اسلامی نے ریڈ لائن منصوبے پر ایکشن کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور کیمپ آفس قائم کیا گیا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ افسران سے رابطے میں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ منصوبے کے اطراف کے کاروباری افراد کو معاوضہ دیا جائے، سڑکوں کی فوری استرکاری، یوٹرنز کی فراہمی اور منصوبے کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے۔
منعم ظفر خان نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 20 سال میں کے الیکٹرک کو 900 ارب روپے دیے جا چکے ہیں، لیکن آج بھی شہری 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جھیلنے پر مجبور ہیں۔ کے الیکٹرک کی 50 ارب روپے کی بوگس بلنگ شہریوں پر ظلم ہے جبکہ بجلی چوروں کی سزا پورے شہر کو دینا نیپرا کے قوانین اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ جماعت اسلامی نیپرا اور سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف اہل کراچی کا مقدمہ لڑ رہی ہے، مگر کیسز کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال شہر میں 47 ہزار سے زائد اسٹریٹ کرائمز رپورٹ ہوئیں، جن میں 34 ہزار موٹر سائیکلیں اور 13 ہزار موبائل فون چھینے گئے، جبکہ اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں کیونکہ کئی متاثرہ شہری مقدمات درج نہیں کرواتے۔ خود پولیس اہلکار بھی بعض شارٹ ٹرم اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور دیگر بلدیاتی ادارے شہریوں کے لیے عذاب بن چکے ہیں۔ قابض میئر کا 60 دن میں سڑکوں کی استرکاری کا وعدہ زبانی جمع خرچ ثابت ہوا ہے، جہانگیر روڈ، نئی کراچی 7000 فٹ روڈ اور ایم ایم عالم روڈ تباہ حالی کا شکار ہیں، جبکہ سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ شہر کی آدھی سے زائد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ نارتھ ایسٹ پمپنگ اسٹیشن کی لائن پھٹنے سے صفورہ، گلشن، گلبرگ، نارتھ ناظم آباد اور لیاقت آباد کے وسیع علاقے پانی سے محروم ہیں۔ حب کینال کے باوجود ڈسٹرکٹ ویسٹ، کیماڑی، کورنگی، سائٹ اور نارتھ کراچی سمیت بیشتر علاقوں میں بحران برقرار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی کو روزانہ 1200 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے مگر شہر کو بمشکل 650 ملین گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جس میں لائنوں کے رساؤ سے مزید کمی آ جاتی ہے۔ وفاق نے کے فور کے لیے 40 ارب روپے کے بجائے صرف 3.
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ 26 کلومیٹر طویل ریڈ لائن منصوبہ شہریوں کے لیے وبالِ جان بن چکا ہے۔ جگہ جگہ گڑھے اور پانی جمع ہونے سے ٹریفک نظام درہم برہم ہے، شہری شدید ذہنی و جسمانی اذیت میں مبتلا ہیں۔ بارش کو ایک ماہ گزر چکا مگر یونیورسٹی روڈ کے کئی حصے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی اہلِ کراچی کا مقدمہ ہر فورم پر لڑ رہی ہے، شہر کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلانے اور حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی نے کہا کہ انہوں نے ارب روپے
پڑھیں:
کراچی کے عوام مسائل کی دلدل میں، جماعت اسلامی وفد کی ناصر شاہ سے اہم ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان اور نائب امیر و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چیئرمینوں پر مشتمل وفد نے وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ سے ملاقات کی، جس میں شہر کے بڑھتے ہوئے بلدیاتی مسائل، عوامی مشکلات، اور انتظامی نااہلی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں نائب امیر کراچی سلیم اظہر سمیت دیگر ذمہ داران بھی شریک تھے, وفد نے وزیر بلدیات کو شہر میں پانی، سیوریج، صفائی، ٹوٹی سڑکوں اور غیر قانونی تعمیرات جیسے سنگین مسائل سے آگاہ کیا۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ واٹر کارپوریشن کی کارکردگی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، شہر کے 50 فیصد علاقے پانی سے محروم ہیں، سیوریج نظام تباہ حالی کا شکار ہے اور یوسیز کو واٹر کارپوریشن کے ناکام کام خود انجام دینے پڑ رہے ہیں حالانکہ یہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بھی عوامی خدمت میں ناکام ثابت ہوا ہے، صفائی کے لیے عملہ نہایت کم تعداد میں تعینات ہے، جب کہ یہ ادارے منتخب نمائندوں کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں، جس کے باعث مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔
وفد نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ صوبائی اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی اسکیموں میں ٹاؤن اور یوسی چیئرمینوں کی تجاویز شامل نہیں کی جاتیں، نہ ہی ان منصوبوں پر عملدرآمد کے دوران عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں اربوں روپے کے منصوبے غیر مؤثر ثابت ہو رہے ہیں اور عوام ان سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کر پا رہے۔
جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینوں نے K-4 منصوبے، کریم آباد انڈر پاس، اور ریڈ لائن بی آر ٹی کی تاخیر پر بھی شدید تشویش ظاہر کی، اور کہا کہ ان منصوبوں کی بد انتظامی سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اسی طرح وفد نے شہر بھر میں بڑھتی ہوئی غیر قانونی تعمیرات اور ایس بی سی اے کی مبینہ سرپرستی پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے سخت کارروائی کی جائے۔
وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے وفد کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی تجاویز کو سراہاتے ہوئے کہا کہ بعض امور میں جماعت اسلامی کے تعاون کی ضرورت ہے، خاص طور پر اداروں کے باہمی رابطے، قانون سازی، اور پالیسی میں بہتری کے حوالے سے۔
آخر میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اُمید ظاہر کی کہ اگر باہمی رابطہ اور تعاون بڑھایا جائے تو کراچی کے عوامی مسائل کے حل میں نمایاں پیشرفت ممکن ہے۔