ٹرمپ کے سابق مشیر پر سنگین الزامات، امریکی محکمہ انصاف نے فردِ جرم عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیرِ قومی سلامتی جان بولٹن پر خفیہ دفاعی معلومات افشا کرنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ انصاف نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جان بولٹن نے حساس دفاعی دستاویزات کو ذاتی ای میل اور چیٹ ایپس کے ذریعے منتقل کیا، جو قومی سلامتی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ 2021 میں ایرانی ہیکرز نے جان بولٹن کے ای میل اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کر کے حساس معلومات چُرا لی تھیں۔
ایف بی آئی کے مطابق بولٹن کے نمائندے نے اس وقت بتایا تھا کہ اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے، تاہم انہوں نے یہ تسلیم نہیں کیا کہ اس میں خفیہ سرکاری معلومات بھی موجود تھیں۔
دوسری جانب جان بولٹن نے الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ ’’سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا‘‘ ہے۔
واضح رہے کہ جان بولٹن 2018 سے 2019 تک صدر ٹرمپ کے مشیرِ قومی سلامتی رہے، تاہم پالیسی اختلافات کے باعث انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جان بولٹن
پڑھیں:
بھارتی نژاد اعلیٰ امریکی عہدیدار کی جاسوسی الزامات میں گرفتاری، تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے
بھارتی نژاد سابق امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل مشیر ایشلے جے ٹیلِس کو ایف بی آئی نے خفیہ دفاعی معلومات رکھنے اور چینی حکام سے مشتبہ روابط کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، ایشلے جے ٹیلِس امریکی حکومت میں بھارت، پاکستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی سازی کے کلیدی مشیر رہ چکے ہیں۔ ان کی گرفتاری کو نہ صرف واشنگٹن بلکہ بھارت کے لیے بھی ایک بڑا سفارتی دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹیلِس بھارتی شہر ممبئی میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں شکاگو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد امریکی شہریت حاصل کی۔ وہ نیشنل سیکیورٹی کونسل اور محکمہ خارجہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے اور انہیں واشنگٹن میں بھارت نواز پالیسی کے معماروں میں شمار کیا جاتا تھا۔
ایف بی آئی کے مطابق، تلاشی کے دوران ٹیلِس کے گھر سے ایک ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل خفیہ دفاعی دستاویزات برآمد ہوئیں جن میں امریکی فضائیہ کی صلاحیتوں، عسکری منصوبوں اور حکمتِ عملی سے متعلق حساس معلومات شامل تھیں۔ نگرانی کی ویڈیوز میں انہیں محکمہ دفاع اور خارجہ سے فائلیں چُھپا کر لے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
امریکی اداروں کا کہنا ہے کہ ٹیلِس نے چینی حکام سے متعدد خفیہ ملاقاتیں کیں، جہاں انہیں لفافے اور تحائف کے بیگ دیے جاتے رہے۔ تاہم تاحال یہ ثابت نہیں ہوا کہ انہوں نے کوئی معلومات منتقل کیں، لیکن خفیہ معلومات کی غیر مجاز تحویل سنگین جرم ہے، جس پر انہیں 10 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
امریکی اٹارنی لنڈسے ہالیگن نے کہا کہ "ہم امریکی عوام کو ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔"
ٹیلِس کی گرفتاری نے بھارت–امریکہ تھنک ٹینک حلقوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، جہاں وہ برسوں سے بھارت–امریکہ تعلقات کے بڑے حامی سمجھے جاتے تھے۔ قانونی ماہرین کے مطابق، یہ کیس امریکی نظام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے جہاں غیر ملکی نژاد ماہرین حساس معلومات تک رسائی رکھتے ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب امریکہ اور بھارت کے تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ واشنگٹن پہلے ہی بھارت پر روسی تیل کی خریداری اور ماسکو سے تعلقات کے حوالے سے عدم اعتماد کا اظہار کر چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی نژاد مشیروں پر عدم اعتماد کا تاثر بڑھا تو مستقبل میں امریکی پالیسی اداروں میں غیر ملکی پس منظر رکھنے والے ماہرین کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں۔