ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر جان بولٹن نے سنگین الزامات پر خود کو حکام کے حوالے کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
استغاثہ کے مطابق بولٹن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب کی تیاری کے دوران دو قریبی رشتہ داروں کے ساتھ حساس معلومات شیئر کیں۔ ان معلومات میں انٹیلی جنس بریفنگ کے نوٹس اور اعلیٰ سرکاری و غیر ملکی رہنماؤں سے ملاقاتوں کی تفصیلات شامل تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر اور بعد ازاں ان کے سخت ناقد بننے والے جان بولٹن نے خفیہ معلومات کے غلط استعمال کے الزامات میں خود کو حکام کے حوالے کر دیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جان بولٹن پر جمعرات کو فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ وہ حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ کے تیسرے نمایاں ناقد ہیں، جنہیں قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔ ماہرین کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے یہ اقدامات وفاقی اداروں کی غیر جانبداری سے جڑی دہائیوں پرانی روایات سے انحراف تصور کیے جا رہے ہیں۔ جان بولٹن جب گرین بیلٹ، میری لینڈ کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے پہنچے تو انہوں نے صحافیوں سے کوئی گفتگو نہیں کی۔ عینی شاہدین کے مطابق انہیں امریکی مارشل سروس کے دفتر میں داخل ہوتے دیکھا گیا، جہاں انہوں نے باضابطہ طور پر خود کو حکام کے حوالے کیا۔ استغاثہ کے مطابق بولٹن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب کی تیاری کے دوران دو قریبی رشتہ داروں کے ساتھ حساس معلومات شیئر کیں۔ ان معلومات میں انٹیلی جنس بریفنگ کے نوٹس اور اعلیٰ سرکاری و غیر ملکی رہنماؤں سے ملاقاتوں کی تفصیلات شامل تھیں۔
بولٹن نے اپنے بیان میں کہا "میں اپنے قانونی طرزِ عمل کا دفاع کرنے اور ٹرمپ کے اختیارات کے ناجائز استعمال کو بے نقاب کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔" بولٹن کے وکیل ایبی لوول نے مؤقف اختیار کیا کہ بولٹن نے کوئی بھی معلومات غیر قانونی طور پر شیئر یا محفوظ نہیں کیں۔ رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران بارہا کہا تھا کہ وہ اپنے پہلے دورِ حکومت کے دوران ہونے والی قانونی تحقیقات کا بدلہ لیں گے۔ انہوں نے اپنی اٹارنی جنرل پام بونڈی پر دباؤ ڈالا کہ وہ سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیاں کریں، جن میں سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز کومی اور نیو یارک اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز شامل تھے۔ حتیٰ کہ انہوں نے ایک پراسیکیوٹر کو بھی برطرف کر دیا، جس پر وہ "سست روی" کا الزام لگاتے تھے۔ جان بولٹن، جنہوں نے ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں، بعد میں ان کے سخت مخالف بن گئے۔ اپنی یادداشتوں میں بولٹن نے ٹرمپ کو "صدر بننے کے ناقابل شخص" قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ جان بولٹن کے خلاف 2022ء میں تحقیقات شروع ہوئیں، جو ٹرمپ انتظامیہ سے پہلے کی بات ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ انصاف کے اندر یہ کیس کافی مضبوط سمجھا جا رہا ہے۔ فردِ جرم میں بولٹن پر آٹھ الزامات قومی دفاعی معلومات کے غلط استعمال اور دس الزامات ان کے غیر قانونی تحفظ سے متعلق لگائے گئے ہیں، جو سب جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔ ہر الزام پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ عدالت یہ فیصلہ مختلف قانونی عوامل کی بنیاد پر کرے گی۔ استغاثہ کے مطابق بولٹن اور ان کے دو رشتہ داروں، جن کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، کے درمیان چیٹس میں اس بات پر گفتگو ہوئی کہ کتاب میں کس معلومات کا استعمال کیا جائے۔ بولٹن نے انہیں اپنے ’’ایڈیٹرز‘‘ قرار دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ رشتہ دار بولٹن کی بیوی اور بیٹی ہیں۔ جب وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے اس مقدمے پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے مختصر جواب دیا کہ "وہ ایک برا شخص ہے۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جان بولٹن کے دوران انہوں نے بولٹن پر کے مطابق بولٹن نے ٹرمپ کے نے اپنی
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے این اے 18 ہری پور کے ضمنی انتخاب پر عائد کردہ الزامات مسترد کر دیے
الیکشن کمیشن نے این اے 18 ہری پور کے ضمنی انتخابات پر عائد کردہ تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ الیکشن ہارنے کے بعد بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ مخصوص عناصر حسب معمول ضمنی انتخابات کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ڈی آر او اور آر او کی تعیناتی کو سازش قرار دینا حقائق کے منافی ہے،جنرل الیکشن میں عملے کی کمی کے باعث افسران کی تعیناتی ممکن نہیں ہوتی، تاہم ضمنی انتخابات میں کمیشن کے افسران ہی ڈی آر او اور آر او مقرر کیے جاتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 18 میں تعینات افسران اسی علاقے میں پہلے سے موجود تھے، پریزائیڈنگ افسران مکمل طور پر صوبائی انتظامیہ نے فراہم کیے تھے، الیکشن کمیشن چاہتا تو وفاقی اداروں کے ملازمین بھی لگائے جا سکتے تھے، پولنگ ڈے تک کسی سیاسی جماعت نے تعیناتیوں پر اعتراض نہیں کیا، لیکن الیکشن ہارنے کے بعد بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق فارم 47 پہلے سے تیار ہونے کا الزام غلط اور گمراہ کن ہے، صوبائی انتظامیہ کے عملے نے پولنگ بیگز اور نتائج آر او آفس میں جمع کرائے، سیکیورٹی انتظامات بھی مکمل طور پر صوبائی حکومت نے فراہم کیے۔
الیکشن کمیشن نے باور کرایا کہ ہر انتخاب کے بعد ایک جیسے الزامات دہرانا انتخابی عمل کو مشکوک بنانے کی کوشش ہے، نتائج پر اعتراض ہے تو قانونی فورم الیکشن ٹربیونل سے رجوع کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ الزام تراشی سے جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ضمنی انتخابات میں بھی آئین و قانون کے مطابق کارروائیاں کیں اور کرتا رہے گا۔