امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر اور بعد ازاں ان کے سخت ناقد بننے والے جان بولٹن نے خفیہ معلومات کے غلط استعمال کے الزامات میں خود کو حکام کے حوالے کردیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جان بولٹن پر جمعرات کو فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ وہ حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ کے تیسرے نمایاں ناقد ہیں جنہیں قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔ ماہرین کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے یہ اقدامات وفاقی اداروں کی غیرجانبداری سے جڑی دہائیوں پرانی روایات سے انحراف تصور کیے جا رہے ہیں۔

جان بولٹن جب گرین بیلٹ، میری لینڈ کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے پہنچے تو انہوں نے صحافیوں سے کوئی گفتگو نہیں کی۔ عینی شاہدین کے مطابق انہیں امریکی مارشل سروس کے دفتر میں داخل ہوتے دیکھا گیا، جہاں انہوں نے باضابطہ طور پر خود کو حکام کے حوالے کیا۔

استغاثہ کے مطابق بولٹن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب کی تیاری کے دوران دو قریبی رشتہ داروں کے ساتھ حساس معلومات شیئر کیں۔ ان معلومات میں انٹیلی جنس بریفنگ کے نوٹس اور اعلیٰ سرکاری و غیر ملکی رہنماؤں سے ملاقاتوں کی تفصیلات شامل تھیں۔

بولٹن نے اپنے بیان میں کہا ’’میں اپنے قانونی طرزِ عمل کا دفاع کرنے اور ٹرمپ کے اختیارات کے ناجائز استعمال کو بے نقاب کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔‘‘

بولٹن کے وکیل ایبی لوول نے مؤقف اختیار کیا کہ بولٹن نے کوئی بھی معلومات غیر قانونی طور پر شیئر یا محفوظ نہیں کیں۔

رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران بارہا کہا تھا کہ وہ اپنے پہلے دورِ حکومت کے دوران ہونے والی قانونی تحقیقات کا بدلہ لیں گے۔

انہوں نے اپنی اٹارنی جنرل پام بونڈی پر دباؤ ڈالا کہ وہ سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیاں کریں، جن میں سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز کومی اور نیو یارک اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز شامل تھے۔ حتیٰ کہ انہوں نے ایک پراسیکیوٹر کو بھی برطرف کر دیا جس پر وہ ’’سست روی‘‘ کا الزام لگاتے تھے۔

جان بولٹن، جنہوں نے ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں، بعد میں ان کے سخت مخالف بن گئے۔ اپنی یادداشتوں میں بولٹن نے ٹرمپ کو ’’صدر بننے کے ناقابل شخص‘‘ قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ جان بولٹن کے خلاف 2022 میں تحقیقات شروع ہوئیں، جو ٹرمپ انتظامیہ سے پہلے کی بات ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ انصاف کے اندر یہ کیس کافی مضبوط سمجھا جا رہا ہے۔

فردِ جرم میں بولٹن پر آٹھ الزامات قومی دفاعی معلومات کے غلط استعمال اور دس الزامات ان کے غیر قانونی تحفظ سے متعلق لگائے گئے ہیں، جو سب جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔ ہر الزام پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ عدالت یہ فیصلہ مختلف قانونی عوامل کی بنیاد پر کرے گی۔

استغاثہ کے مطابق بولٹن اور ان کے دو رشتہ داروں، جن کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، کے درمیان چیٹس میں اس بات پر گفتگو ہوئی کہ کتاب میں کس معلومات کا استعمال کیا جائے۔ بولٹن نے انہیں اپنے ’’ایڈیٹرز‘‘ قرار دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ رشتہ دار بولٹن کی بیوی اور بیٹی ہیں۔

جب وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے اس مقدمے پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے مختصر جواب دیا کہ ’’وہ ایک برا شخص ہے۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جان بولٹن بولٹن نے کے مطابق انہوں نے ٹرمپ کے

پڑھیں:

ٹرمپ نے وینیزویلا کی فضائی حدود مکمل بند کرنے کا اعلان کردیا، جنگی کارروائی کا امکان

واشنگٹن نے وینیزویلا کے گرد فضائی حدود سے متعلق نیا سخت انتباہ جاری کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وینیزویلا اور اس کے اطراف کی فضائی حدود کو ’’مکمل طور پر بند‘‘ تصور کیا جائے، تاہم انہوں نے اس فیصلے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

رائٹرز کے مطابق امریکا، صدر نکولس مادورو کی حکومت پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنی پوسٹ میں ایئرلائنز، پائلٹس، اور مبینہ منشیات اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس علاقے کو ’’نو فلائی زون‘‘ سمجھیں۔

وینیزویلا کی وزارتِ اطلاعات اور امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر فوری ردعمل نہیں دیا۔

کیریبین میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں کے خلاف امریکی کارروائیاں کئی ماہ سے جاری ہیں، جبکہ خطے میں امریکی فوجی سرگرمیوں میں بھی تیزی آ رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ٹرمپ وینیزویلا میں سی آئی اے کی خفیہ کارروائیوں کی منظوری بھی دے چکے ہیں اور جلد زمینی کارروائیوں کا عندیہ دے رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے امریکی ہوا بازی کے ادارے نے ایئرلائنز کو وینیزویلا کے اوپر پروازوں سے متعلق ’’خطرناک صورتحال‘‘ سے خبردار کیا تھا کیونکہ وہاں سیکیورٹی حالات بگڑ رہے ہیں اور فوجی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے بعد چھ بڑی بین الاقوامی ایئرلائنز نے پروازیں معطل کیں، جس پر وینیزویلا نے ان کے آپریشنل حقوق منسوخ کر دیے۔

To all Airlines, Pilots, Drug Dealers, and Human Traffickers, please consider THE AIRSPACE ABOVE AND SURROUNDING VENEZUELA TO BE CLOSED IN ITS ENTIRETY. Thank you for your attention to this matter! PRESIDENT DONALD J. TRUMP

— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) November 29, 2025

امریکا کا دعویٰ ہے کہ مادورو منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہیں، جبکہ مادورو اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ٹرمپ انہیں اقتدار سے ہٹانا چاہتے ہیں، جس کی وینیزویلا کی عوام اور فوج مزاحمت کریں گے۔

ستمبر سے اب تک امریکی فورسز کیریبین اور بحرالکاہل میں کم از کم 21 کارروائیاں کر چکی ہیں جن میں 83 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوجی افسران کیلئے اینڈرائیڈ فون استعمال کرنے پر پابندی عائد
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ
  • والد کے بارے میں قابل تصدیق معلومات نہیں‘ قاسم خان کا عمران خان کی سلامتی سے متعلق خدشات کا اظہار
  • ایف آئی اے نے بیرون ملک جانے والے مسافروں کی آسانی کیلیے امیگریشن سہولت کا آغاز کردیا
  • ڈیٹا چوری، غیر رجسٹرڈ وی پی این ملکی سلامتی کے لیے خطرہ سنگین ہیں، حکام
  • غزہ میں عالمی امن فورس کی تعیناتی اور حماس کو غیر مسلح کرنیکے ٹرمپ منصوبے کو سنگین مسائل کا سامنا
  • الیکشن کمیشن نے این اے 18 ہری پور کے ضمنی انتخاب پر عائد کردہ الزامات مسترد کر دیے
  • ہری پور ضمنی انتخابات کے حوالے سے بے بنیاد الزامات غیر ضروری اور حقائق کے منافی ہیں، الیکشن کمیشن
  • ٹرمپ نے وینیزویلا کی فضائی حدود مکمل بند کرنے کا اعلان کردیا، جنگی کارروائی کا امکان
  • ٹیرف سے جنگیں روکیں، کئی ممالک سے تعلقات مضبوط ہوئے: ڈونلڈ ٹرمپ