بھارت کی پاکستان کو دھمکی ، افغانستان کی علاقائی سلامتی کیلیے پُرعزم ہیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
نئی دہلی:۔ بھارت نے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کو کھلی دھمکی دے دی ہے۔ انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بھارت افغانستان کی صورتِ حال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ بھارت افغانستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی کے لیے پوری طرح پُرعزم ہے اور افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
بھارتی ترجمان نے کہا کہ پاکستان دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہ ہے، دہشت گردی کی مالی معاونت کرتا ہے اور اپنی ناکامیوں کا الزام پڑوسیوں پر ڈالتا ہے۔ رندھیر جیسوال کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس بات سے برہم ہے کہ طالبان حکومت اپنے علاقے پر خودمختاری قائم کیے ہوئے ہے اور آگے بڑھ رہی ہے۔
بھارتی ترجمان پاکستانی وزیر خارجہ کے ایک بیان پر ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے حالیہ پاک-افغان جھڑپوں اور 48 گھنٹے کی جنگ بندی کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان حکومت کے فیصلے دہلی سے اسپانسر ہو رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
بھارت میں مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جانا ناقابلِ معافی جرم ہے، ثروت اعجاز قادری
چیئرمین پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ بھارت میں نفرت کا یہ کھیل نہ روکا گیا تو اس کے اثرات پورے خطے میں فرقہ واریت، مذہبی کشیدگی اور بدامنی کی صورت میں سامنے آئیں گے، جس کا ذمہ دار صرف اور صرف بھارتی قیادت اور انتہا پسند سوچ ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان سنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری نے بھارت میں پاکستان کے خلاف جنگ اور کرکٹ میچ کے بعد مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے تعصب، نفرت انگیزی اور انتقامی کارروائیوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا ایک مخصوص طبقہ جنگ اور کھیل کا غصہ مسلمانوں پر نکال کر دنیا کے سامنے اپنے اصل چہرے کو ننگا کر رہا ہے، کھیل ایک عالمی رابطے اور امن کا ذریعہ ہے، مگر بھارت میں انتہا پسندی، زہریلی سیاست اور مذہبی جنونیت کی انتہا ہے۔ ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ بھارتی حکمران اپنی سیاسی ناکامیوں، سماجی بگاڑ اور اندرونی بدامنی سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ہمیشہ کمزور اور غیر محفوظ اقلیتوں کو قربانی کا بکرا بناتے ہیں، افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں کسی حادثاتی ردِعمل کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت چلائی جانے والی مہم ہے، جس میں انتہا پسند گروہوں کو حکومتی سرپرستی بھی حاصل ہے۔