لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ہے اور پابندی کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔ صوبائی حکومت نے کسی مسجد یا مدرسے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا بلکہ کارروائی ایک تشدد پسند گروہ کے خلاف ہے، مذہبی جماعت یا عقیدے کے خلاف نہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابل قبول نہیں، ایک مذہبی جماعت نے غزہ کے نام پر احتجاج کی کال دی جبکہ جنگ بندی ہو چکی تھی، اور اس احتجاج نے خونی شکل اختیار کر لی۔ ریاست اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان اس طرح کے احتجاج کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز روزانہ عام شہریوں کی زندگی آسان بنانے کے منصوبوں پر عمل کر رہی ہیں، اس کے برعکس کچھ عناصر ملک میں بدامنی پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ پنجاب پولیس کے 1648 اہلکار زخمی ہوئے، 50 سے زائد مستقل معذور ہو چکے ہیں، 97 پولیس گاڑیاں تباہ اور 2 مکمل طور پر جلا دی گئیں۔ کیا یہ پرامن احتجاج کہلا سکتا ہے؟۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتہا پسند تنظیم کے تمام بینک اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سیل کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اشتعال انگیز تقاریر اور قتل و غارت پر اکسانے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے، اب لاؤڈ سپیکر صرف اذان اور خطبات کے لیے استعمال ہوگا۔ حکومت پیکا ایکٹ کے تحت نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کو ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے، اس کے بعد دہشت گردی کی دفعات کے تحت کارروائی ہوگی۔ قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے لیے بھی پولیس خدمت مراکز پر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ٹی ایل پی نے گزشتہ 8 سالوں میں پرتشدد مظاہروں، پولیس اور شہریوں پر حملوں، اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے میں مسلسل کردار ادا کیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے کہا کہ کے خلاف گئی ہے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان،سکیورٹی ہائی الرٹ

پاکستان تحریک انصاف  نے قید میں موجود اپنے بانی عمران خان سے پارٹی رہنماؤں اور ان کے اہلِ خانہ کی ملاقاتوں پر پابندی کے خلاف اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان  کیا ہے،جڑواں شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب جڑواں شہروں میں ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی پہلے سے نافذ ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں 18 نومبر سے دو ماہ کے لیے دفعہ 144 لگی ہوئی ہے، جب کہ راولپنڈی انتظامیہ نے تین روزہ پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ دفعہ 144 کے تحت ضلعی انتظامیہ کسی علاقے میں پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے، ریلی نکالنے یا احتجاج کرنے پر پابندی لگا سکتی ہے۔ اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کچھ عناصر غیر قانونی اجتماعات کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، اس لیے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے یہ اقدام ضروری تھا۔ یہ حکم 18 جنوری 2026 تک نافذ رہے گا۔ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے مطابق دونوں ایوانوں کے اپوزیشن ارکان پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کریں گے اور پھر ریلی کی صورت میں اڈیالہ جیل جائیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہائی کورٹ اپنا حکم نافذ کرانے میں ناکام رہی ہے اور جیل انتظامیہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے متعلق اسکیم میں تبدیلی پر غور
  • پی ٹی آئی کا اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان،سکیورٹی ہائی الرٹ
  • پولیس والوں نے گاڑی سے اتار کر تھپڑ مارے، ابراہیم کی لاش نکالنے والے خاکروب کا بیان
  • پیوٹن نے چینی شہریوں کو روس میں 30 روز تک ویزا فری انٹری کی منظوری دیدی
  • کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید ایک سال کی توسیع، سندھ کابینہ نے منظوری دیدی
  • سندھ کابینہ نے کراچی میں رینجرز کی تعیناتی مزید ایک سال کیلئے بڑھانے کی منظوری دیدی
  • امریکی گانگریس کے بعد عالمی جریدہ فوربز بھی مریم نواز کی کارکردگی کا معترف ہے: عظمیٰ بخاری
  • فوربز نے بھی مریم نواز کی کارکردگی کو سراہا، عظمیٰ بخاری
  • بھارتی چینلز پر جاکرپاکستان کیخلاف انٹرویوز دینے والوں کو شرم آنی چاہیے، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • قانونی راستے اپنا لئے ملاقات نہ ہوئی، احتجاج کے سوا کیا آپشن : سہیل آفریدی