پنجاب کا بینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دیدی ، سمری وفاق کو ارسال : عظمی بخاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ہے اور پابندی کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔ صوبائی حکومت نے کسی مسجد یا مدرسے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا بلکہ کارروائی ایک تشدد پسند گروہ کے خلاف ہے، مذہبی جماعت یا عقیدے کے خلاف نہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابل قبول نہیں، ایک مذہبی جماعت نے غزہ کے نام پر احتجاج کی کال دی جبکہ جنگ بندی ہو چکی تھی، اور اس احتجاج نے خونی شکل اختیار کر لی۔ ریاست اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان اس طرح کے احتجاج کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز روزانہ عام شہریوں کی زندگی آسان بنانے کے منصوبوں پر عمل کر رہی ہیں، اس کے برعکس کچھ عناصر ملک میں بدامنی پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ پنجاب پولیس کے 1648 اہلکار زخمی ہوئے، 50 سے زائد مستقل معذور ہو چکے ہیں، 97 پولیس گاڑیاں تباہ اور 2 مکمل طور پر جلا دی گئیں۔ کیا یہ پرامن احتجاج کہلا سکتا ہے؟۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتہا پسند تنظیم کے تمام بینک اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سیل کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اشتعال انگیز تقاریر اور قتل و غارت پر اکسانے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے، اب لاؤڈ سپیکر صرف اذان اور خطبات کے لیے استعمال ہوگا۔ حکومت پیکا ایکٹ کے تحت نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کو ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے، اس کے بعد دہشت گردی کی دفعات کے تحت کارروائی ہوگی۔ قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے لیے بھی پولیس خدمت مراکز پر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ٹی ایل پی نے گزشتہ 8 سالوں میں پرتشدد مظاہروں، پولیس اور شہریوں پر حملوں، اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے میں مسلسل کردار ادا کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کے خلاف گئی ہے
پڑھیں:
پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی
پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پوری دنیا غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہ رہی ہے، مگر ایک مذہبی جماعت نے ایسے وقت میں احتجاج کا اعلان کیا جب غزہ میں امن معاہدہ ہو چکا تھا۔
یہ بھی پڑھیے تحریک لبیک پاکستان جیسی متشدد جماعتوں کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟
انہوں نے بتایا کہ احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، جو کسی طور قابلِ قبول نہیں۔ ان کے مطابق، “پرتشدد احتجاج کرنے والے نہ ملک کے خیرخواہ ہو سکتے ہیں نہ عوام کے، کیا پولیس کی گاڑیاں جلانے سے غزہ کا مسئلہ حل ہو گیا؟”
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان اس قسم کے تشدد، ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔
وزیر اطلاعات نے تصدیق کی کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی ہے اور اس سلسلے میں سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پنجاب حکومت وفاق سے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرے گی، جبکہ جماعت کے تمام اثاثے تحویل میں لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں