چین میں کرپشن کے الزامات پر 9 سینئر جرنیل فوج سے برطرف
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
بیجنگ (ویب ڈیسک) چین میں کمیونسٹ پارٹی نے کرپشن کے الزامات پر فوج کے 9 اعلیٰ جرنیلوں کو پارٹی اور فوج سے نکال دیا ہے۔
چین کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 9 افراد، جن میں سے زیادہ تر سینئر جنرل اور پارٹی کی فیصلہ ساز مرکزی کمیٹی کے ارکان تھے، پر سنگین مالیاتی جرائم کا شبہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سرکاری بیان میں اس کارروائی کو بدعنوانی کے خلاف مہم کا حصہ قرار دیا گیا ہے لیکن مغربی تجزیہ کار اسے سیاسی اقدام کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔
چین میں فوج سے نکالے گئے اعلیٰ جرنیلوں میں سنٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین ہی ویڈونگ اور راکٹ فورس کے کمانڈر وانگ ہوبن بھی شامل ہیں، یہ کارروائی پارٹی کے کنونشن سے پہلے ہوئی ہے جہاں مرکزی کمیٹی ملک کی اقتصادی ترقی کے منصوبے پر بحث کرے گی اور نئے اراکین کو ووٹ دے گی۔
ہی ویڈونگ چینی فوج میں دوسرے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز تھے۔
ویڈونگ کو آخری بار مارچ میں دیکھا گیا تھا اور عوامی نقطہ نظر سے ان کی طویل غیر موجودگی نے ان قیاس آرائیوں کو ہوا دی کہ وہ فوج کے اعلیٰ افسروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت زیر تفتیش تھے۔
وزارتِ دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان نو افراد نے پارٹی ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزی کی تھی اور ان پر بڑی رقم خردبرد کرنے سمیت سنگین نوعیت کے دیگر الزامات تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی نژاد اعلیٰ امریکی عہدیدار کی جاسوسی الزامات میں گرفتاری
ٹیلِس بھارتی شہر ممبئی میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں شکاگو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد امریکی شہریت حاصل کی۔ وہ نیشنل سکیورٹی کونسل اور محکمہ خارجہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے اور انہیں واشنگٹن میں بھارت نواز پالیسی کے معماروں میں شمار کیا جاتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی نژاد سابق امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل مشیر ایشلے جے ٹیلِس کو ایف بی آئی نے خفیہ دفاعی معلومات رکھنے اور چینی حکام سے مشتبہ روابط کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔رپورٹس کے مطابق، ایشلے جے ٹیلِس امریکی حکومت میں بھارت، پاکستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی سازی کے کلیدی مشیر رہ چکے ہیں۔ان کی گرفتاری کو نہ صرف واشنگٹن بلکہ بھارت کے لیے بھی ایک بڑا سفارتی دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ٹیلِس بھارتی شہر ممبئی میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں شکاگو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد امریکی شہریت حاصل کی۔ وہ نیشنل سکیورٹی کونسل اور محکمہ خارجہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے اور انہیں واشنگٹن میں بھارت نواز پالیسی کے معماروں میں شمار کیا جاتا تھا۔ ایف بی آئی کے مطابق، تلاشی کے دوران ٹیلِس کے گھر سے ایک ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل خفیہ دفاعی دستاویزات برآمد ہوئیں جن میں امریکی فضائیہ کی صلاحیتوں، عسکری منصوبوں اور حکمتِ عملی سے متعلق حساس معلومات شامل تھیں۔ نگرانی کی ویڈیوز میں انہیں محکمہ دفاع اور خارجہ سے فائلیں چُھپا کر لے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
امریکی اداروں کا کہنا ہے کہ ٹیلِس نے چینی حکام سے متعدد خفیہ ملاقاتیں کیں، جہاں انہیں لفافے اور تحائف کے بیگ دیے جاتے رہے۔ تاہم تاحال یہ ثابت نہیں ہوا کہ انہوں نے کوئی معلومات منتقل کیں، لیکن خفیہ معلومات کی غیر مجاز تحویل سنگین جرم ہے، جس پر انہیں 10 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ امریکی اٹارنی لنڈسے ہالیگن نے کہا کہ "ہم امریکی عوام کو ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔"
ٹیلِس کی گرفتاری نے بھارت امریکہ تھنک ٹینک حلقوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، جہاں وہ برسوں سے بھارت امریکہ تعلقات کے بڑے حامی سمجھے جاتے تھے۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ کیس امریکی نظام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے جہاں غیر ملکی نژاد ماہرین حساس معلومات تک رسائی رکھتے ہیں۔ یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب امریکہ اور بھارت کے تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ واشنگٹن پہلے ہی بھارت پر روسی تیل کی خریداری اور ماسکو سے تعلقات کے حوالے سے عدم اعتماد کا اظہار کر چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی نژاد مشیروں پر عدم اعتماد کا تاثر بڑھا تو مستقبل میں امریکی پالیسی اداروں میں غیر ملکی پس منظر رکھنے والے ماہرین کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں۔