آئی ایم ایف کی پاکستان کو تجارتی ڈیٹا میں تضاد پر تکنیکی مشن بھیجنے کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے تجارتی اعداد و شمار میں 16.5 ارب سے 30 ارب ڈالر تک کے تضاد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تکنیکی معاونت کے لیے ماہرین کا ایک خصوصی مشن بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے اس تجویز کو قبول کرنے سے گریز کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اس مسئلے کا حل مقامی ادارے خود نکال سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ معاملہ اس وقت زیرِ بحث آیا جب حالیہ 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے دوسرے جائزہ اجلاس کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان سے تجارتی اعداد و شمار میں موجود تضادات کی وضاحت طلب کی۔
عالمی فنڈ کی جانب سے تجویز دی گئی کہ شفافیت اور ڈیٹا ہم آہنگی کے لیے ایک تکنیکی ٹیم بھیجی جائے، مگر پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے سربراہ ڈاکٹر نعیم الظفر نے واضح طور پر کہا کہ بیرونی مدد کی ضرورت نہیں کیونکہ ملک کے اندر موجود ادارے خود اس فرق کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2020 سے جون 2025 کے درمیان پاکستان سنگل ونڈو (PSW) نے 321 ارب ڈالر کی درآمدات ریکارڈ کیں، جب کہ اسٹیٹ بینک نے صرف 291 ارب ڈالر کی درآمدات ظاہر کیں۔ اس طرح تقریباً 30 ارب ڈالر کا فرق سامنے آیا۔ اسی عرصے میں ایف بی آر کے ماتحت ادارہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) نے 304.
ذرائع کے مطابق یہ فرق بظاہر ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد ہونے والے خام مال کی نامکمل رجسٹریشن کے باعث پیدا ہوا، تاہم امکان یہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بعض درآمدکنندگان نے ٹیکس چوری یا تجارتی بنیادوں پر منی لانڈرنگ کی کوشش کی ہو۔ ان شبہات کے پیشِ نظر اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور انضمام کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے ایف بی آر میں اصلاحات کا عندیہ دیا اور کہا کہ حکومتی اصلاحاتی عمل شفاف معیشت کے قیام کے لیے جاری ہے۔ اسی طرح وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی کہا کہ آئی ایم ایف کو اعداد و شمار سے متعلق وضاحت فراہم کر دی گئی ہے اور وہ اب اس وضاحت سے مطمئن ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تجارتی اعداد و شمار میں موجود فرق کی تفصیل عوام کے سامنے لائے اور شفافیت پر مبنی پالیسی اختیار کرے تاکہ عالمی سطح پر اعتماد بحال ہو سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تضادات دور نہ کیے گئے تو نہ صرف معیشت کی شفافیت پر سوال اٹھیں گے بلکہ بیرونی سرمایہ کاری پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ارب ڈالر
پڑھیں:
پاکستان اقوام متحدہ کی منظوری کے بعد فوجی دستے بھیجنے کو تیار، نائب وزیراعظم کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ امن فورس (International Stabilization Force) میں اپنے فوجی دستے بھیجنے کے لیے تیار ہے، پہلے فورس کے ٹی او آر، مینڈیٹ اور کردار واضح طور پر طے ہونا ضروری ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو غیر مسلح کرنا فلسطینی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دائرہ کار میں آتا ہے اور پاکستان اس اقدام کے لیے تیار نہیں ہے، حماس کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے انڈونیشیا نے بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستانی فوجی دستے صرف اس صورت میں بھیجے جائیں گے جب فورس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے تسلیم شدہ ہو، وزیراعظم نے فیلڈ مارشل سے مشورہ کرنے کے بعد فورس بھیجنے کا اصولی اعلان کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ اقوام متحدہ کی درخواست پر پاکستان آج ہی افغان عوام کے لیے خوراک اور انسانی امداد بھیجنے کا فیصلہ کرے گا۔