طورخم بارڈر ساتویں روز بھی بند، دو طرفہ تجارت معطل، اشیاءخراب ہونے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر:۔ پاک افغان بارڈر طورخم گزشتہ سات روز سے بند ہے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور پیدل آمدورفت مکمل طور پر معطل ہے۔
سرحدی کشیدگی کے باعث طورخم شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں جبکہ مال بردار گاڑیوں میں لدا ہوا سامان خراب ہونے لگا، تاجروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بارڈر جلد نہ کھولا گیا تو مزید سامان ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔
ذرائع کے مطابق بارڈر کی بندش سے دونوں جانب اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس سے عام شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ تاجر اور ٹرانسپورٹرز نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک افغان تنازع کا بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل نکالا جائے کیونکہ بارڈر پر کشیدگی کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قابض حکام نے راجوری میں وی پی این سروسز معطل کر دیں
مبصرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر اس طرح کی پابندیوں کو مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے، معلومات تک رسائی کو محدود کرنے اور کشمیریوں کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے ضلع راجوری میں تمام ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) سروسز کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے جس سے ایک بار پھر خطے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے مودی حکومت کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ راجوری ابھیشیک شرما کی طرف سے بھارتیہ ناگرک سرکشاسنہتا (بی این ایس ایس) کے تحت جاری کیا گیا حکمنامہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی رپورٹ کے بعد جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ متعدد علاقوں میں وی پی این کا غیر معمولی اور مشکوک استعمال ہو رہا ہے۔ قابض حکام نے دعویٰ کیا کہ وی پی اینز کا جو عالمی سطح پر رازداری، محفوظ مواصلات اور محفوظ برائوزنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، حکومت پر تنقیدی مواد کی ترسیل اور ریاست کی طرف سے عائد پابندیوں کی نظرانداز کر کے بھارت مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور ڈیجیٹل تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ بھارت کس طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں عام مواصلاتی آلات کے استعمال کو جرم بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر اس طرح کی پابندیوں کو مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے، معلومات تک رسائی کو محدود کرنے اور کشمیریوں کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب بھارتی حکومت خطے میں امن، ترقی اور حالات معمول پر آنے کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے۔ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ وی پی این سروسز کی معطلی سے طلباء، صحافی، پیشہ ور افراد اور عام شہری متاثر ہوں گے جو محفوظ انٹرنیٹ تک رسائی پر انحصار کرتے ہیں۔