data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

خیبر:۔ پاک افغان بارڈر طورخم گزشتہ سات روز سے بند ہے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور پیدل آمدورفت مکمل طور پر معطل ہے۔

سرحدی کشیدگی کے باعث طورخم شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں جبکہ مال بردار گاڑیوں میں لدا ہوا سامان خراب ہونے لگا، تاجروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بارڈر جلد نہ کھولا گیا تو مزید سامان ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

ذرائع کے مطابق بارڈر کی بندش سے دونوں جانب اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس سے عام شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ تاجر اور ٹرانسپورٹرز نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک افغان تنازع کا بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل نکالا جائے کیونکہ بارڈر پر کشیدگی کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

قابض حکام نے راجوری میں وی پی این سروسز معطل کر دیں

مبصرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر اس طرح کی پابندیوں کو مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے، معلومات تک رسائی کو محدود کرنے اور کشمیریوں کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے ضلع راجوری میں تمام ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) سروسز کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے جس سے ایک بار پھر خطے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے مودی حکومت کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ راجوری ابھیشیک شرما کی طرف سے بھارتیہ ناگرک سرکشاسنہتا (بی این ایس ایس) کے تحت جاری کیا گیا حکمنامہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی رپورٹ کے بعد جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ متعدد علاقوں میں وی پی این کا غیر معمولی اور مشکوک استعمال ہو رہا ہے۔ قابض حکام نے دعویٰ کیا کہ وی پی اینز کا جو عالمی سطح پر رازداری، محفوظ مواصلات اور محفوظ برائوزنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، حکومت پر تنقیدی مواد کی ترسیل اور ریاست کی طرف سے عائد پابندیوں کی نظرانداز کر کے بھارت مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور ڈیجیٹل تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ بھارت کس طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں عام مواصلاتی آلات کے استعمال کو جرم بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر اس طرح کی پابندیوں کو مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے، معلومات تک رسائی کو محدود کرنے اور کشمیریوں کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب بھارتی حکومت خطے میں امن، ترقی اور حالات معمول پر آنے کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے۔ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ وی پی این سروسز کی معطلی سے طلباء، صحافی، پیشہ ور افراد اور عام شہری متاثر ہوں گے جو محفوظ انٹرنیٹ تک رسائی پر انحصار کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک: افغان حکام کا دعویٰ
  • پاک افغان کشیدگی، خواب ریزہ ریزہ
  • گمبھیر، کوہلی اور روہت کے بگڑتے تعلقات پر ڈریسنگ روم میں کشیدگی، بی سی سی آئی پریشان
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر نئے قواعد متعارف کرانے کا امکان
  • خطۂ مشرقِ وسطیٰ، یک طرفہ جنگ بندی، صیہونی جارحیت اور بدلتی علاقائی صف بندیاں
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا : واشنگٹن پوسٹ
  • قابض حکام نے راجوری میں وی پی این سروسز معطل کر دیں
  • پاکستان اور مصر کا دو طرفہ تجارتی، دفاعی اور تعلیمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • اسلامی ممالک کابل، اسلام آباد کشیدگی میں مؤثر ثالث بن سکتے ہیں،افغان سفیر
  • کرم خرلاچی بارڈر پر پاک افغان جھڑپ، حملہ آور طالبان میں سے دو ہلاک اور دو گرفتار