مصروف شاہراہوں پر سکولوں کے سامنے زیبرا کراسنگ اور سائن بورڈز کی تنصیب کا عمل جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
سٹی42: مصروف شاہراہوں پر سکولوں کے سامنے طلبہ و طالبات کی محفوظ آمدورفت یقینی بنانے کے لیے زیبرا کراسنگ اور سائن بورڈز کی تنصیب کا منصوبہ تیزی سے جاری ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے اس منصوبے کا 45 فیصد کام صرف دو ہفتوں میں مکمل کر لیا گیا ہے۔
کمشنر لاہور مریم خان کی ہدایت پر ابتدائی طور پر شہر کے 210 اسکولوں کو اس منصوبے کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا، جن میں ایم سی ایل، ایل ڈی اے اور کنٹونمنٹ بورڈز کے زیرانتظام علاقوں کے سکول شامل ہیں۔ ٹیپا نے اب تک 90 سکولوں پر زیبرا کراسنگ اور سائن بورڈز کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا ہے۔
دکی ؛ کوئلے کی کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے دو کان کن جاں بحق
منصوبے کی تکمیل کے لیے 6 نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے، جس کے تحت سکولز کے سامنے دونوں اطراف کی سڑکوں پر سائن بورڈز اور زیبرا کراسنگز بنائی جا رہی ہیں۔ضلع انتظامیہ، ٹیپا، ایم سی ایل اور ایل ڈی اے کی مشترکہ ٹیموں نے کام کا آغاز سکول انتظامیہ کی فراہم کردہ فہرست کی بنیاد پر کیا۔ جہاں پہلے سے سائن بورڈز موجود ہیں، وہاں صرف زیبرا کراسنگز بنائی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے موسمِ سرما کے پیش نظر سکولوں کے نئے اوقاتِ کار کا شیڈول تیار کر لیا ہے، جو 20 اکتوبر 2025 سے نافذ ہوگا اور مارچ 2026 تک برقرار رہے گا۔محکمہ تعلیم کے مطابق نیا شیڈول حتمی منظوری کے مرحلے میں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو تجویز ارسال کر دی گئی ہے اور ان کی منظوری کے بعد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ سے قمر زمان کائرہ کی ملاقات،سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر گفتگو
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان تعمیری مذاکرات میں مصروف ہیں: دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باوجود دونوں ممالک مسائل کے پُرامن حل کے لیے تعمیری مذاکرات میں مصروف ہیں۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے مسلسل افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ “فتنۃ الخوارج” کی موجودگی کی نشاندہی کی ہے۔ ان کے مطابق 11 سے 15 اکتوبر کے دوران سرحدی علاقوں پر طالبان کی جانب سے کیے گئے اشتعال انگیز حملوں پر پاکستان کو شدید تحفظات ہیں، تاہم ان حملوں کا مؤثر جواب دیا گیا اور دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کو پسپا کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جوابی کارروائی صرف دہشت گرد عناصر کے خلاف کی گئی، شہری آبادی کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا گیا۔ اس کے بعد، طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر شام 6 بجے سے 48 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ طالبان حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کے وعدے پر قائم رہے گی، اور دہشت گرد عناصر کے خلاف مؤثر اور عملی اقدامات اٹھائے گی۔
افغان مہاجرین سے متعلق بات کرتے ہوئے شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے چار دہائیوں تک تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی، لیکن اب غیر ملکیوں کی موجودگی کو عالمی اصولوں اور ملکی قوانین کے مطابق منظم کیا جائے گا۔
ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، اور اُمید ہے کہ افغان عوام جلد ایک نمائندہ اور جامع حکومت کے سائے تلے پرامن زندگی گزار سکیں گے۔
بھارت اور افغانستان کے حالیہ مشترکہ اعلامیے پر پاکستان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ترجمان نے اعلامیے میں جموں و کشمیر سے متعلق مؤقف کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے افغان وزیر خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کیا کہ “دہشت گردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے”۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کو اُن دہشت گرد گروہوں کی فہرستیں اور شواہد فراہم کیے ہیں جو پاکستانی سرزمین پر حملوں میں ملوث ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ افغان حکومت دہشت گردوں کی اپنی سرزمین پر موجودگی کی ذمہ داری سے خود کو بری نہیں کر سکتی۔ افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کی ذمے داری افغان قیادت پر بھی برابر عائد ہوتی ہے۔