سلیم کوثر کے اعزاز میں ادبی دنیا کی شاندار شام
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
کراچی میں اردو ادب کی فضا اُس وقت خوشبو سے مہک اٹھی جب بزمِ رابطہ کے زیر اہتمام اردو کے معتبر اور محبوب شاعر سلیم کوثر کے اعزاز میں سال کی سب سے بڑی اور یادگار ادبی تقریب ’’اعترافِ کمالِ سلیم کوثر‘‘کے عنوان سے منعقد کی گئی۔
تقریب میں اردو کے بڑے ناموں نے شرکت کی جن میں زہرہ نگاہ، ظفر اقبال، انور مسعود، سحر انصاری، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، صابر ظفر اور خود سلیم کوثر شامل تھے۔ اس موقع پر سرحد پار سے بھی اردو کے ممتاز شعرا — منظر بھوپالی، طاہر فراز، فراست رضوی اور جاوید صبا — کراچی پہنچے اور اپنے دل کی گہرائیوں سے سلیم کوثر کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
پندرہ برس بعد سلیم کوثر کو اپنے درمیان پا کر حاضرین جذباتی ہو گئے۔ جب وہ اسٹیج پر جلوہ گر ہوئے تو پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ حاضرین نے کھڑے ہو کر شاعر کا استقبال کیا، گویا ہر تالی میں محبت، عقیدت اور شکریہ چھپا تھا۔
تقریب میںاعترافِ کمال ایوارڈ پیش کرتے ہوئے ان کے فن، لب و لہجے اور زبان کی لطافت کو سراہا گیا۔ جذبات اپنے عروج پر اُس وقت پہنچے جب سلیم کوثر نے اپنا شہرۂ آفاق شعر سنایا
> سرِ آئینہ مرا عکس ہے، پسِ آئینہ کوئی اور ہے
یہ شعر ختم ہوا، اور ہر آنکھ نم ہو چکی تھی — جیسے ہر دل نے اس مصرعے میں اپنا کوئی عکس پا لیا ہو۔
بعد ازاں ایک بھرپور مشاعرہ منعقد ہوا، جہاں ملک و بیرونِ ملک سے آئے شعرا نے اپنا کلام سنایا اور سامعین سے خوب داد سمیٹی۔ محفل کا رنگ، جذبات کی گہرائی، اور شعری لطف دیر تک شرکاء کے دلوں میں گونجتا رہا۔
تقریب کی میزبانی معروف شاعروجیہ ثانی اور صائمہ علوی نے خوبصورتی سے انجام دی۔ یہ شام اردو شاعری اور سلیم کوثر کے چاہنے والوں کے لیے ایک ایسا لمحہ ثابت ہوئی جو وقت کے صفحوں پر ایک خوبصورت یاد بن کر ثبت ہو گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلیم کوثر
پڑھیں:
وزیراعلیٰ اپنا کام کریں اگر بدمعاشی کی تو خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے، فیصل واڈا
سینیٹر فیصل واڈا نے کہا ہے کہ ہم سب کی کوشش ہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور اگر بدمعاشی دکھائی تو صوبے میں گورنر راج لگ سکتا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واڈا نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ 26 نومبر کی تڑی لگائیں گے تو پھینٹا لگے گا اور اب اگر یہ مزید بدمعاشی کریں گے تو گورنر راج لگ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ خیبر پختونخوا کا وزیراعلی اپنی ذمہ داریاں نبھائے، اگر خیبر پختون خواہ کا وزیراعلی اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتا تو گورنر راج کا آپشن ہونا نہیں ہے بلکہ ہو جائے گا۔
فیصل واڈا نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ فیصل کریم کنڈی ہی گورنر خیبر پختون خواہ رہیں، اگر کسی اور نام کا قرعہ نکلتا ہے تو وہ پھر سیاسی نہیں ہوگا اور فیصل کریم کنڈی کے نام پر ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی وزیراعلیٰ کو بانی سے ملاقات کی خواہش ہے تو دیوار پر ٹکر مارتے رہیں، دیوار کو کچھ نہیں ہونا اور دیوار سے کچھ نہیں ملنا، آپ کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ آپ سیاسی طور پر وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری کے پاس جائیں۔
فیصل واڈا نے کہا کہ آرمی چیف موجود ہیں اور کمانڈ ان کے پاس ہے، ایک نوٹیفکیشن کا معاملہ ہے جو آج نہیں تو کل یا پرسوں تک آجائے گا، چیئرمین آف ڈیفنس فورس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سینیٹر نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ باقی سارے معاملات کو چھوڑ کر اپنی حکومت چلائیں، ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد ایک انچ کی غلطی بھی انہیں نااہل کرسکتی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ خیبر پختون خواہ میں گورنر راج لگے۔
فیصل واڈا نے دعویٰ کیا کہ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سہیل آفریدی کا مسئلہ حل ہو جائے گا کیونکہ ہر مسئلے کی چابی صدر آصف علی زرداری کے پاس ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں میرے لیے قابل احترام ہیں، انٹرویو بہت سارے لوگوں نے دیے ہیں ہم سب نے بھی دیے، جن کا احتساب 75 سال میں نہیں ہوا اُن کا اگلے 75 سالوں میں بھی نہیں ہوگا۔