دنیا بھر کے مختلف ممالک اور سیاسی رہنماؤں نے دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافے کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد ہفتے کے روز طالبان حکام سے مذاکرات کے لیے دوحہ پہنچا۔ مذاکرات کا مقصد سرحد پار جھڑپوں کا خاتمہ اور پاکستان کے سیکیورٹی خدشات پر بات چیت تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد پاکستان و افغانستان فوری جنگ بندی پر متفق

فریقین نے تفصیلی مذاکرات کے بعد فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا اور ایک دوسرے کی خودمختاری کے احترام کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک کے وفود 25 اکتوبر کو استنبول میں دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں دوبارہ ملاقات کریں گے۔

قطر کا خیرمقدم

قطر جو ترکیہ کے ساتھ ان مذاکرات کی میزبانی کر رہا تھا، نے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام دونوں برادر ممالک کے درمیان سرحدی تناؤ کے خاتمے اور خطے میں دیرپا امن کے قیام میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔

ترکیہ کا ردعمل

ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں طے پانے والا یہ معاہدہ خطے کے امن کے لیے اہم قدم ہے۔

وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا کہ ترکیہ دونوں برادر ممالک اور خطے میں پائیدار استحکام کے حصول کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔

عمان کی جانب سے حمایت

سلطنتِ عمان نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کیا اور قطر و ترکیہ کے کردار کو سراہا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان دیرپا امن و مفاہمت کے قیام میں مددگار ثابت ہوگا۔

امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کا ردعمل

افغانستان میں سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے معاہدے کو دوحہ سے آنے والی خوشخبری قرار دیتے ہوئے کہا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی نے ایک اہم پیش رفت ممکن بنائی۔

پاکستانی قیادت کے ردعمل

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اسلام آباد اور کابل کے درمیان طے پانے والے سیز فائر کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کہا کہ پاکستان ہمیشہ پرامن بقائے باہمی، بات چیت اور احترامِ ہمسایگی پر یقین رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام دونوں ممالک کے عوام کی اجتماعی ضرورت ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جدوجہد میں بھاری قربانیاں دی ہیں اور 90 ہزار سے زائد قیمتی جانیں نچھاور کی ہیں۔

خواجہ سعد رفیق کا بیان

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے بھی دوحہ معاہدے کو سراہتے ہوئے اس کی کامیابی کے لیے دعا کی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں اقوام کی ترقی، سلامتی اور استحکام ایک دوسرے کی خودمختاری اور معاشی استحکام سے وابستہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات مذہب، ثقافت، خونی رشتوں اور جغرافیائی قربت کی بنیاد پر ہیں، جو کبھی بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے۔

شیریں مزاری کی تنقید

سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے جنگ بندی معاہدے کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے اس بات پر تنقید کی کہ معاہدے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ذکر شامل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی حمایت اور پناہ دینے کا معاملہ اس معاہدے میں شامل ہونا چاہیے تھا، ورنہ طے شدہ میکنزم محض ایک مبہم حوالہ بن کر رہ جائے گا۔

دوحہ مذاکرات کا پس منظر

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک ہفتے تک جاری سرحدی جھڑپوں کے بعد قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں طے پانے والے مذاکرات کے نتیجے میں فوری جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان نوجوانوں کی ذہن سازی کے بعد پاکستان میں دہشتگردی، گرفتار خود کش بمبار کے ہوشربا انکشافات

قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں ممالک نے جنگ بندی کے ساتھ ساتھ پائیدار امن اور استحکام کے لیے ایک عملی فریم ورک پر بھی اتفاق کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ آنے والے دنوں میں فالو اپ ملاقاتوں کے ذریعے اس معاہدے کے تسلسل اور اس کی مؤثر نگرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاک افغان جنگ بندی معاہدہ سرحدی کشیدگی سیاسی رہنما عالمی سطح پر خیرمقدم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک افغان جنگ بندی معاہدہ سرحدی کشیدگی سیاسی رہنما عالمی سطح پر خیرمقدم وی نیوز پاکستان اور افغانستان کے درمیان قرار دیتے ہوئے مذاکرات کے معاہدے کو انہوں نے طے پانے کہا کہ کے لیے کے بعد

پڑھیں:

پاک، افغان دوحہ جنگ بندی معاہدہ صحیح سمت میں پہلا قدم ہے: اسحاق ڈار

ویب ڈیسک:نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دوحہ میں رات گئے طے پانے والے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں، یہ صحیح سمت میں پہلا قدم ہے۔

 ایکس پر اسحاق ڈار نے لکھا کہ برادر ملک قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں، ہم ایک ٹھوس اور قابل تصدیق نگرانی کے طریقہ کار کے قیام کے منتظر ہیں، جس کی میزبانی ترکیہ کی طرف سے کی جانے والی اگلی میٹنگ میں کی جائے گی۔

دکی ؛ کوئلے کی کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے دو کان کن جاں بحق

 اسحاق ڈار نے یہ بھی لکھا کہ نگرانی کا طریقہ کار ضروری ہےتاکہ افغان سرزمین سے پاکستان کی طرف اٹھنے والی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹا جا سکے، مزید جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لانا ضروری ہے۔

 یاد رہے کہ قطر کی میزبانی اور ترکیہ کی ثالثی میں دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان 13 گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے ہیں جس میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان میں سیز فائر کا خیرمقدم کرتے ہیں؛ ترکیہ
  • پی ٹی آئی کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم
  • ترکیے کا پاک-افغان سیزفائر معاہدے کا خیرمقدم، خطے میں امن کی امید روشن
  • پاک افغان جنگ بندی پر ترکیہ کا رد عمل سامنے آگیا
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق، خواجہ آصف کی تصدیق
  • دوحہ معاہدے کا خیرمقدم، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس نظام کی تشکیل پر زور
  • پاک افغان دوحہ جنگ بندی معاہدہ صحیح سمت میں پہلا قدم ہے: اسحاق ڈار
  • پاک، افغان دوحہ جنگ بندی معاہدہ صحیح سمت میں پہلا قدم ہے: اسحاق ڈار
  • پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا: خواجہ آصف