اسلام آباد — پاکستان نے افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ اشیاء کے تبادلے پر مبنی تجارت (بارٹر ٹریڈ) کے لیےنیا اور زیادہ لچکدار فریم ورک متعارف کروا دیا ہے، جس کا مقصد تجارتی سرگرمیوں کو سہل بنانا اور کاروباری طبقے کو درپیش رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے۔
وزارتِ تجارت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، بارٹر ٹریڈ میکنزم میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن کے تحت اب برآمد سے پہلے درآمد کی شرط لازمی نہیں رہی، بلکہ ایک ساتھ درآمد و برآمد کی اجازت دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، نجی شعبے کو بارٹر ٹریڈ کے لیے کنسورشیم بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے اور لین دین کے تصفیے کی مدت بھی90 دن سے بڑھا کر 120 دن کر دی گئی ہے، تاکہ کاروباری اداروں کو بہتر سہولت میسر آ سکے۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مخصوص اشیاء کی فہرست کو ختم کر کےبارٹر ٹریڈ کو عام ایکسپورٹ اور امپورٹ پالیسی آرڈرزکے مطابق ڈھال دیا گیا ہے، تاکہ تجارت کے دائرے کو محدود کرنے کے بجائے وسیع کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، یہ ترامیم ان مسائل کے بعد کی گئی ہیں جو جون 2023 میں بارٹر ٹریڈ میکنزم کے نفاذ کے بعد سامنے آئے تھے۔ اس دوران مختلف کاروباری گروپس اور اسٹیک ہولڈرز نے وزارت تجارت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔ ان تحفظات میں **مصنوعات کی منظوری، محدود اشیاء کی فہرست، سخت تصدیقی تقاضے اور لین دین کے سخت وقت جیسے مسائل شامل تھے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بعض کاروباری اداروں نےبیرون ملک پاکستانی مشنز سے معاہدوں کی تصدیق کی شرط کو غیر ضروری اور وقت طلب قرار دیا تھا، جبکہ کسٹمز کلیئرنس کے بعد 90 دن میں کھاتوں کے تصفیے کی شرط بھی ایک بڑی رکاوٹ بن رہی تھی۔
ان تمام رکاوٹوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارت تجارت نے اسٹیٹ بینک، وزارتِ خارجہ، ایف بی آر، پاکستان سنگل ونڈو سمیت دیگر متعلقہ اداروں اور نجی شعبے کے ساتھ مشاورت کی۔ مشاورت کے بعد ان پالیسی ترامیم کو حتمی شکل دی گئی تاکہ بارٹر ٹریڈ کو زیادہ مؤثر، لچکدار اور کاروبار دوست بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بارٹر ٹریڈ کے بعد

پڑھیں:

افغان مسئلے کے حل کی چابی علاقائی ممالک کے پاس ہے: سفارتی ماہرین

پاکستان کے بعد افغانستان کا ایک اور ہمسایہ تاجکستان افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کی وجہ سے پریشان ہے۔ ایک روز قبل 5 تاجک شہری جبکہ اس سے چند روز پہلے ہی تاجکستان میں 3 چینی شہری بھی افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی میں ہلاک ہوئے۔

سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، اِس سلسلے میں سب سے مؤثر کردار علاقائی ممالک کا ہے جن میں پاکستان، ایران، چین، روس اور وسط ایشیائی ریاستیں شامل ہیں، یہ ممالک مل کر اِس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کن علاقوں میں موجود ہے؟

ایک روز قبل افغان سرزمین سے ہونے والے حملے میں تاجکستان کے 5 شہری جاں بحق جبکہ 5 زخمی ہوئے۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے ایک بیان میں افغان شہریوں کی غیر قانونی اور اشتعال انگیز کارروائیوں کی سخت مذمت کی اور اس مسئلے کے حل اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے بارڈر سیکیورٹی سخت کرنے کے حوالے سے سکیورٹی اجلاس بھی طلب کیا۔

اس واقعے سے کچھ روز قبل 28 نومبر کو تاجکستان میں افغان سرزمین سے ایک حملہ ہوا جس میں 3 چینی شہری ہلاک ہوئے جس پر چین نے اظہارِ مذمت اور واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

27 نومبر کو ایرانی سپریم لیڈر کے خصوصی نمائندے علی لاریجانی نے پاکستان آمد کے بعد پاکستان کے ساتھ مل کر انسداد دہشتگردی کے حوالے سے کام کرنے کے لیے مثبت انداز میں بات چیت کی۔

علاقائی طاقتیں خصوصاً پاکستان، چین، روس اور ایران اس سلسلے میں سب سے زیادہ پریشان دکھائی دیتی ہیں۔ ان ممالک نے حال ہی میں مشترکہ طور پر اس امر پر زور دیا ہے کہ افغانستان کو دہشتگردی کی محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیا جا سکتا۔

ان کے مطابق ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے، داعش، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروہ نہ صرف افغانستان میں موجود ہیں بلکہ خطے کی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ بھی بنتے ہیں۔

’طالبان حکومت دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے‘

ان ممالک کا مشترکہ مطالبہ ہے کہ طالبان حکومت دہشتگرد گروہوں کے خلاف مؤثر، ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے، ان کے کیمپ بند کرے، مالی معاونت روکے، اسلحے کی ترسیل ختم کرے اور سرحد پار حملوں کی روک تھام کو یقینی بنائے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی قرارداد 2593 میں واضح طور پر طالبان حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ اپنی سرزمین کو کسی بھی بین الاقوامی دہشتگرد تنظیم کے لیے پناہ گاہ نہ بننے دے۔

بین الاقوامی انسداد دہشتگردی ادارے بھی اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان میں مختلف عسکریت پسند گروہوں کی موجودگی اور ان کی سرحد پار سرگرمیوں کی صلاحیت خطے اور دنیا دونوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

علاقائی ممالک کو اپنے خصوصی نمائندے افغانستان بھجوانے چاہییں، سفارتکار مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے واضح طور پر اپنا مؤقف بیان کردیا ہے کہ اُس کی افغان عوام کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں بلکہ وہ افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کو روکنا چاہتا ہے اور صرف اِس بات کی افغان طالبان رجیم سے گارنٹی لینے میں بہت بڑی مُشکلات پیش آ رہی ہیں اور کامیابی نہیں مل رہی۔

انہوں نے کہاکہ اِس مسئلے کا حل صرف یہ ہے کہ افغان طالبان پر دباؤ برقرار رکھا جائے اور اب اِس معاملے کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔

مسعود خالد نے کہاکہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کے خلاف تمام علاقائی ممالک کا نقطہ نظر پاکستان سے ہم آہنگ ہے پاکستان کو اِس چیز پر اپنی حکمتِ عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے اور تمام علاقائی ممالک کو اِس بات پر آنا چاہیے کہ وہ مل کر افغان طالبان رجیم پر دباؤ ڈالیں کہ وہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کو کنٹرول کریں۔

علاقائی ممالک کس طرح اور کس فورم سے یہ کردار ادا کر سکتے ہیں اس بارے میں بات کرتے ہوئے سفارتکار مسعود خالد نے کہاکہ تمام علاقائی ممالک کو اپنے خصوصی نمائندے افغان طالبان حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے بھجوانے چاہییں۔

پاکستان علاقائی طاقتوں کے ساتھ مل کر قیام امن کے لیے کاوشیں جاری رکھے گا، محمد صادق

پاکستان کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے محمد صادق نے تاجکستان میں چینی شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان چین، تاجکستان اور دیگر علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہمارے مشترکہ خطے میں امن، استحکام اور سلامتی کے فروغ کے لیے قریبی تعاون جاری رکھے گا۔

اس سے قبل 8 اکتوبر کو ماسکو فارمیٹ مذاکرات میں سفارتکار محمد صادق نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کے خلاف کارروائی اور افغانستان کی سرزمین سے سرگرم دہشتگرد گروہوں کے خاتمے کے لیے فوری اور مشترکہ علاقائی کوششیں ضروری ہیں۔

انہوں نے یہ بات ماسکو فارمیٹ کنسلٹیشنز آن افغانستان کے اجلاس میں کہی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں افغان قومی مفاہمت، افغانستان کے ساتھ سیاسی و اقتصادی شعبوں میں علاقائی تعاون، دہشتگردی کے خلاف اقدامات اور انسداد منشیات تعاون جیسے امور شامل تھے۔

محمد صادق نے ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہاکہ پاکستان نے ایک پُرامن، مستحکم اور محفوظ افغانستان کے لیے اپنی غیر متزلزل کمٹمنٹ کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان دہشتگردی کا سرپرست، ایسے عناصر کا زمین کے آخری کونے تک پیچھا کریں گے، خواجہ آصف

انہوں نے کہاکہ میں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کے خلاف مؤثر کارروائی اور افغانستان کی سرزمین سے سرگرم تمام دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے فوری اور مشترکہ علاقائی اقدامات ضروری ہیں۔

’میں نے سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت کے ساتھ ساتھ انسداد دہشتگردی اور انسدادِ منشیات کے تعاون میں اضافے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغانستان انسداد دہشتگردی پاکستان دہشتگردی سفارتکار وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا دو ماہ بعد اقوام متحدہ کی امداد کے لیے افغانستان کی سرحد کھولنے کا فیصلہ
  • حکومت نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو افغانستان میں خوراک پہنچانے کی اجازت دیدی
  • افغان مسئلے کے حل کی چابی علاقائی ممالک کے پاس ہے: سفارتی ماہرین
  • پاکستان کا انسانی بنیادوں پر اقوام متحدہ کےکنٹینرز کیلئے طورخم اور چمن بارڈرکھولنےکا فیصلہ
  • ایران اور افغانستان کے ساتھ سفارتکاری سے مسائل حل کیے جائیں، اسد قیصر
  • دوطرفہ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بارڈر پر کسٹم ڈیوٹی کی سخت نگرانی یقینی بنائی جائے، وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان اور ایران مخالف گروہوں کا خطرناک اتحاد
  • وزارت نے سائبر سیکورٹی فریم ورک میں اصلاحات شروع کردیں
  • منشیات کا پھیلاؤ ’’فساد فی الارض‘‘ ہے !
  • اسرائیل مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے: ترک وزیر خارجہ