اسلام ٹائمز: رہبر معظم نے کہا کہ ایران اس وقت امید کی علامت ہے، ایسے میں بعض لوگوں کا وظیفہ یہ ہے کہ وہ نوجوانوں کے لیے مایوسی یا وسوسے ایجاد کرتے ہیں لیکن یہ سب فضول باتیں ہیں، ایران امید کا مرکز ہے، ایرانی نوجوان باصلاحیت اور قابل ہیں، اہم نکتہ یہ ہے کہ ہم ایرانی نوجوان کی صلاحیتوں، ان کی مہارتوں اور ان کی طاقت کا درک کریں اور انہیں سمجھیں، ایرانی نوجوان میں ایسی صلاحیت موجود ہے جس کی بنا پر وہ بلندیوں تک پہنچ سکتا ہے، بشرطیکہ وہ ہمت اور کوشش سے کام لے اور حرکت میں رہے۔ تحریر: پروفیسر سید تنویر حیدر نقوی
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عالمی سطح پر کامیاب ہونے والے ایرانی کھلاڑیوں اور بین الاقوامی تعلیمی مقابلوں میں ایوارڈ جیتنے والے طلباء سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ ایران آج امید، ہمت اور کامیابی کا مرکز بنا ہوا ہے، جبکہ دشمن اس کے مقابلے میں مایوسی پھیلانے کی کوشش کررہا ہے۔ ان کے کہنے کے مطابق ان دنوں ایران کے خلاف کچھ ایسی بے بنیاد باتیں کی جارہی ہیں جن پر ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا ہے اور وہاں چند ایسی بے بنیاد باتیں کیں ہیں جن کے ذریعے مایوس صہیونیوں کو امید دلائی جاسکے اور ان کا حوصلہ بڑھایا جاسکے۔ میری نظر میں امریکی صدر کا دورہ اور اس کے دوران کی گئی باتیں محض ان مایوس لوگوں کی مایوسی دور کرنے کے لیے تھیں۔ رہبر معظم کے کہنے کے مطابق 12 روزہ جنگ میں انہیں ایسی چوٹ کھائی ہے جس کی انہیں توقع نہیں تھی، وہ بہت مایوس ہوگئے ہیں، امریکی صدر ان کو حوصلہ دینے آیا ہے تاکہ انہیں اس مایوسی سے نکالا جاسکے۔
رہبر معظم نے کہا کہ ایران اس وقت امید کی علامت ہے، ایسے میں بعض لوگوں کا وظیفہ یہ ہے کہ وہ نوجوانوں کے لیے مایوسی یا وسوسے ایجاد کرتے ہیں لیکن یہ سب فضول باتیں ہیں، ایران امید کا مرکز ہے، ایرانی نوجوان باصلاحیت اور قابل ہیں، اہم نکتہ یہ ہے کہ ہم ایرانی نوجوان کی صلاحیتوں، ان کی مہارتوں اور ان کی طاقت کا درک کریں اور انہیں سمجھیں، ایرانی نوجوان میں ایسی صلاحیت موجود ہے جس کی بنا پر وہ بلندیوں تک پہنچ سکتا ہے، بشرطیکہ وہ ہمت اور کوشش سے کام لے اور حرکت میں رہے، آپ جوان جو کسی کھیل کے میدان میں یا علمی میدان میں عالمی سطح پر چیمپئن بنے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بلندی پر پہنچے ہیں۔
رہبر معظم نے مزید کہا کہ میڈل حاصل کرنے والے، چاہے کھیل کے میدان میں ہیں یا علمی میدان میں، انہوں نے قوم کو خوش کیا ہے اور دوسرے جوانوں میں جوش و ولولہ پیدا کیا ہے، یہ میڈلز جو آپ نے حالیہ مہینوں میں اپنی محنت سے حاصل کئے ہیں، میرے نزدیک عام میڈلز سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ کیوں اہمیت رکھتے ہیں؟ کیونکہ ہم سرد جنگ میں ہیں اور دشمن کی کوشش ہے کہ قوم کو افسردہ کرے، مایوس کرے، اور اسے اپنی صلاحیتوں کے حوالے سے شک میں ڈالے، آپ نے اپنی کامیابی سے دشمن کی اس کوشش کے خلاف عملی اقدام اٹھایا ہے۔
رہبر معظم نے کہا کہ آپ نے ایرانی نوجوان کی صلاحیت اور ملت ایران کی قوت کو دنیا کے سامنے ظاہر کیا ہے جس کی قیمت ان میڈلز کی ارزش کئی گنا زیادہ ہے، یہ دشمن کو دیا گیا سب سے موثر جواب ہے جو آپ نے دیا ہے، آپ جو بھی کام کرتے ہیں وہ ایران کے نام پر ہوتا ہے، آپ جو بھی کامیابی حاصل کرتے ہیں وہ ملت کے نام پر ہوتی ہے، یہ پرچم جو آپ نے بلند کیا ہے یہ بہت قیمتی ہے، وہ سجدہ جو ہمارے کھلاڑی فتح کے بعد انجام دیتے ہیں اور وہ دعا جو وہ مانگتے ہیں، وہ ہر شے سے زیادہ قیمتی ہیں۔ یہ ایرانی قوم کی علامت ہیں۔
رہبر معظم نے مزید کہا کہ یہ نوجوان جو تعلیمی مقابلوں میں کامیاب ہوئے ہیں، آج ان کی حیثیت ایک روشن ستارے کی سی ہے، اگر مزید محنت کریں گے تو دس سال بعد ایک چمکتا ہوا سورج ہوں گے، میں تاکید کرتا ہوں اور خصوصاً حکام سے تاکید کرتا ہوں کہ ان نوجوانوں کو نظرانداز نہ کریں، جو کچھ انہوں نے حاصل کیا ہے اسی پر اکتفا نہ کریں بلکہ آگے بڑھیں، یہ ستارے اگر مسلسل آگے بڑھے تو دس سال بعد یقیناً سورج کی شکل میں ہوں گے اور مزید بڑے کام انجام دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی نوجوان نے کہا کہ کرتے ہیں ہے جس کی یہ ہے کہ کیا ہے اور ان
پڑھیں:
تمام پابندیوں سے آزاد ہیں، ایرانی جوہری پروگرام پر 10 سالہ عالمی معاہدہ باضابطہ ختم
تمام پابندیوں سے آزاد ہیں، ایرانی جوہری پروگرام پر 10 سالہ عالمی معاہدہ باضابطہ ختم WhatsAppFacebookTwitter 0 19 October, 2025 سب نیوز
تہران (آئی پی ایس) ایران نے 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے بعد کہا ہے کہ وہ اب اس معاہدے کی تمام پابندیوں سے آزاد ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کو سرکاری طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جسے جوائنٹ کمپری ہنسو پلان آف ایکشن (JCPOA) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کےجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ایران اب اس معاہدے کے تحت کسی بھی قسم کی پابندیوں کا پابند نہیں ہے اور معاہدے کے تمام اہداف اور میکانیزم ختم ہو چکے ہیں“۔
یہ معاہدہ 2015 میں امریکی صدر باراک اوباما کی حکومت کے دوران ایران، چین، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا کے درمیان طے پایا تھا۔ معاہدے کے تحت، ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی گئیں، جبکہ ایران کے خلاف عالمی اقتصادی پابندیاں ہٹائی گئیں۔
اس معاہدے کا مقصد مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی پھیلاؤ کو روکنا تھا اور ایران کے ساتھ مغربی دنیا کے تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔
تاہم، 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر امریکا کو اس معاہدے سے نکال لیا اور ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں۔ ٹرمپ نے اوباما کے معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ایران کے حریف اسرائیل نے بھی اس معاہدے کی سخت مخالفت کی۔ امریکا کے اخراج کے بعد، ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو تیز کر دیا۔
یورپ نے معاہدے کو بحال کرنے کی متعدد کوششیں کیں، لیکن ان مذاکرات میں کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔ اس سال اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران پر بمباری نے معاہدے کے دوبارہ آغاز کی امیدوں کو مزید کم کر دیا۔ جون میں ایران کی پارلیمنٹ نے ایک بل پاس کیا جس کے تحت عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون سے انکار کیا گیا۔
ایران نے معاہدے کی منسوخی کے باوجود کہا کہ وہ ”سختی سے سفارت کاری کے اصولوں پر قائم ہے“ اور عالمی سطح پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگ بندی معاہدہ خوش آئند، افغان سرزمین سے دہشتگردی کے سدباب کیلئے اقدامات ضروری ہیں: اسحاق ڈار جنگ بندی معاہدہ خوش آئند، افغان سرزمین سے دہشتگردی کے سدباب کیلئے اقدامات ضروری ہیں: اسحاق ڈار بزدار دور کی کرپشن پر تحقیقات کرنے والے افسر کیخلاف ہی کارروائی شروع کر دی گئی کوہستان کے 40 ارب روپے کرپشن اسکینڈل کا ماسٹر مائنڈ گرفتار چین، صدر کے قریبی 2اعلی جنرلز سمیت 9فوجی افسران کرپشن الزام میں برطرف چار دن کی جنگ میں پاکستان کو عظیم فتح ملی بھارت قیامت تک اس شکست کو بھلا نہیں سکتا،وزیراعظم سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کیخلاف 70 شکایات مسترد، 3 شکایات مزید کارروائی کیلئے منظورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم