Islam Times:
2025-10-22@09:41:08 GMT

11 روز سے بند پاک افغان تجارتی گزرگاہیں جلد کھلنے کا امکان

اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT

11 روز سے بند پاک افغان تجارتی گزرگاہیں جلد کھلنے کا امکان

طورخم میں بھی تجارتی گزرگاہ کھولنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی، گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے اسکینر نصب کیے جا چکے ہیں۔ تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے کارگو گاڑیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے بعد 11 روز سے بند تجارتی گزرگاہیں جلد کھلنے کا امکان ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چمن میں پاک افغان بارڈر باب دوستی تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند ہے تاہم اسپین بولدک میں پھنسی 500 سے زائد خالی پاکستانی گاڑیوں کی واپسی ہو چکی ہے۔ کسٹمز حکام کے مطابق آج سے صرف افغان باشندوں کو افغانستان لے جانے والی پاکستانی گاڑیوں کو واپسی کی اجازت ہوگی، بندش سے دونوں طرف ویزا پاسپورٹ ٹریولنگ کرنے والوں کی بڑی تعداد پھنسی ہوئی ہے۔ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم 2000 سے زائد افغان باشندوں کو افغانستان منتقل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب طورخم میں بھی تجارتی گزرگاہ کھولنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی، گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے اسکینر نصب کیے جا چکے ہیں۔ تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے کارگو گاڑیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ، شمالی وزیرستان میں غلام خان اور ضلع کرم میں خرلاچی سرحد بھی 10 روز سے بند ہے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ بارڈر کی بندش سے 5 ہزار سے زیادہ پاکستانی افغانستان میں پھنسے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تجارتی گزرگاہ گاڑیوں کی

پڑھیں:

طورخم بارڈر کے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر دوبارہ کھلنے کی امید

حالیہ بین الافغانی مذاکرات کے بعد، شمال مغربی پاکستان کے اہم تجارتی راستے طورخم بارڈر کو آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر دوبارہ کھولنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے اس بارڈر پوائنٹ پر خدمات انجام دینے والے ملازمین کو جلد از جلد ڈیوٹی پر حاضر ہونے کے احکامات جاری کر دیے ہیں، تاکہ تجارتی سرگرمیاں جلد بحال کی جاسکیں۔
تجارتی شعبے میں سرگرم چھوٹے اور بڑے بزنس افراد کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے حکام نے طورخم بارڈر کی بندش کے بعد پیدا ہونے والے معاشی نقصانات کو کم کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستانی اور افغان وفود کے درمیان ہونے والی نشستوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اس راستے کی بندش نے روزانہ لاکھوں ڈالر کے تجارتی خسارے کا سبب بنایا ہے، جس کی وجہ سے دونوں طرف کے تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بندش کے باعث ہزاروں ٹرک اور کاسگو گاڑیاں بارڈر پر ٹھہری رہی تھیں، اور اس دوران تجارتی راستے کی بندش سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان روزمرہ کی ترسیلِ اشیاء، طبی امداد اور افراد کی آمد و رفت متاثر ہوئی۔ اب مذاکرات کی کامیابی کے بعد، امید ہے کہ تجارتی کونیاں و افراد کو فوری ریلیز کی اجازت مل جائے گی، اور معمول کے مطابق گاڑیاں، سامان اور مسافر بارڈر پار کر سکیں گے۔
تجارتی اور معاشی شعبوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر طورخم بارڈر واقعی آئندہ 24 تا 48 گھنٹوں میں کھل جاتا ہے، تو یہ ناصرف دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا اشارہ ہوگا بلکہ خطے کی تجارت کے لیے بھی ایک اہم سانس ہو گا —جس نے ایک طویل عرصے تک رک کر رہ گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تجارتی گزرگاہیں جلدکھلنےکا امکان، افغانستان میں پھنسے ٹرک واپس لوٹنے لگے
  • پاک افغان تجارتی گزرگاہ جلد کھلنے کا امکان
  • طورخم تجارتی گزرگاہ دوطرفہ تجارت کیلئے کھولنے کی تیاریاں مکمل
  • پاکستان اورافغانستان  کی تیاریاں مکمل، طورخم بارڈر 48 گھنٹوں میں کھلنے کا امکان
  • پاک افغان طورخم گزرگاہ تجارت کے لیے کھولنے کی تیاریاں، عملہ طلب
  • اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں پاک افغان سرحد کھلنے کا امکان
  • طورخم بارڈر کے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر دوبارہ کھلنے کی امید
  • طورخم تجارتی گزرگاہ نو ویں روزبھی ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بند
  • پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ آٹھویں روز بھی بند