قدرت کا کمال: جنوبی کوریا میں گھاس گلابی رنگ اختیار کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بہار کے موسم میں ہر جانب سبزہ اُگ آتا ہے اور عام طور پر ہری گھاس کو سبزہ ہی کہتے ہیں، لیکن جنوبی کوریا میں ایسا نہیں۔ یہاں گھاس ستمبر سے نومبر کے درمیان سبز کے بجائے گلابی ہو جاتی ہے، اور زمین پر بادل نما گلابی خوشے اُترنے لگتے ہیں۔ اس گھاس کو Pink Muhly Grass کہا جاتا ہے اور یہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے سیاحوں میں انتہائی مشہور ہے۔
یہ اصل میں امریکا کے جنوبی حصوں میں اگنے والی سجاوٹی گھاس ہے، لیکن جنوبی کوریا میں اسے باغات، پارکوں اور سیاحتی مقامات پر بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے۔ اس کی سب سے نمایاں خصوصیت گلابی اور ہلکے جامنی رنگ کے نرم، بادل نما خوشے ہیں جو روشنی میں پورے منظر کو خوابناک بنا دیتے ہیں۔
یہ گھاس بہار کے موسم میں اگنا شروع کرتی ہے، لیکن اس کا رنگ بدلنے کا موسم خزاں میں آتا ہے، یعنی ستمبر کے وسط سے نومبر کے آغاز تک یہ مکمل طور پر گلابی یا ہلکی بنفشی رنگت اختیار کر لیتی ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب پورے کوریا میں سیاح اس کے نظارے کے لیے پارکوں کا رخ کرتے ہیں۔
گلابی گھاس معتدل دھوپ، ہلکی خشک مٹی اور نکاسیٔ آب والی زمین کو ترجیح دیتی ہے، جبکہ زیادہ پانی یا مسلسل نمی اس کی جڑوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یہ گھاس نسبتاً بلندی والے خشک مقامات پر زیادہ پائی جاتی ہے اور ایک بار لگانے کے بعد کئی برس تک خود بخود اگتی رہتی ہے۔
جنوبی کوریا میں اس کے مشہور مقامات میں سئول، جھیل گیتچئون اور جزیرہ جیجو شامل ہیں، اور سئول کے ہانُول پارک میں خزاں کے موسم میں اس کے گلابی مناظر سمندر کی طرح پھیلے نظر آتے ہیں۔ اکتوبر کے پہلے دو ہفتے اسے دیکھنے کے لیے سب سے موزوں وقت ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا میں
پڑھیں:
موسمِ سرما میں شدید سردی نہ پڑنے کی پیشگوئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ موسمیات نے رواں برس موسم سرما میں شدید سردی نہ پڑنے کی پیشگوئی کی ہے۔ترجمان انجم نذیر کے مطابق نومبر سے جنوری تک درجہ حرارت معمول سے زائد رہنے کا امکان ہے، جبکہ بارشیں معمول سے کم ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ بارشوں میں کمی کے باعث پنجاب اور بالائی سندھ میں اسموگ زیادہ رہے گی۔مزید بتایا کہ بحیرہ عرب میں موجود ڈپریشن کراچی سے 1800 کلومیٹر دور ہے، جس کے ساحلی علاقوں پر اثرات نہیں ہوں گے۔ترجمان نے بتایا کہ مڈغاسکر کے قریب موجود سمندری طوفان کے باعث ڈپریشن میں شدت آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔