بھارتی اداکار ستیش شاہ 74 برس کی عمر میں چلے بسے
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
بالی ووڈ بلاک بسٹر فلم ’میں ہوں ناں‘ میں تھوک پھینک کر بات کرنے والے پروفیسر کا کردار نبھانے والے معروف بھارتی اداکار ستیش شاہ انتقال کر گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 74 سالہ سینئر اداکار طویل عرصے سے گردوں کے عارضے میں مبتلا اور ممبئی کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حال ہی میں ان کا کڈنی ٹرانسپلایٹ بھی ہوا تاہم آج ممبئی میں ان کا انتقال ہو گیا ہے۔
اداکار کے مینیجر نے اس حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ستیش شاہ کی لاس اس وقت اسپتال میں موجود ہے جبکہ ان کی آخری رسومات کل بروز اتوار کو ادا کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کی سیاحت کو بھارتی قبضے میں تباہی کا سامنا
ہوٹل والوں نے کام کی شرح میں 70 فیصد سے زائد کی کمی بیان کی ہے، جب کہ سرینگر کی شہرہ آفاق جھیل ڈل میں کشتیاں چلانے والے، ٹیکسی ڈرائیور، دستکاری بیچنے والے اور ہوٹل مالکان اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سیاحت سے وابستہ کئی کاروبار تباہی کے دہانے پر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانے والا سیاحت کا شعبہ شدید بحران سے دوچار ہے۔ ہوٹل مالکان اور ٹرانسپورٹر شدید پریشان ہیں اور کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے ان کی روزی روٹی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلسل سیاسی غیر یقینی صورتحال اور مودی کی جابرانہ کارروائیوں کی وجہ سے علاقے میں پائے جانے والے عدم تحفظ کے احساس کے باعث سیاحت زوال کا شکار ہے۔ ہوٹل والوں نے کام کی شرح میں 70 فیصد سے زائد کی کمی بیان کی ہے، جب کہ سرینگر کی شہرہ آفاق جھیل ڈل میں کشتیاں چلانے والے، ٹیکسی ڈرائیور، دستکاری بیچنے والے اور ہوٹل مالکان اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سیاحت سے وابستہ کئی کاروبار تباہی کے دہانے پر ہیں۔ متاثرہ لوگوں نے جموں و کشمیر ٹورازم اینڈ الائیڈ بزنس فورم (جے کے ٹی اے بی ایف ) کے نام سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جس کی سربراہی مشتاق چایا کر رہے ہیں۔
اس فورم کا مقصد بحالی کی کوششوں کو مربوط کرنا اور حکام کے سامنے سیاحت کی صنعت کی حالت زار کو اجاگر کرنا ہے۔ مشتاق چایا کا کہنا ہے کہ عدم تحفظ کے مسلسل احساس نے سیاحت کے شعبے کو تباہ کر دیا ہے۔ "ہوٹل خالی ہیں، ٹیکسی اور شکارا آپریٹرز جدوجہد کر رہے ہیں اور دستکاری اور ریستوراں جیسے متعلقہ شعبوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ سیاحت ہزاروں خاندانوں کو سہارا دیتی ہے اور کشمیر کی معیشت کے لیے ضروری ہے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر جاوید احمد ٹینگا نے کہا کہ سیاحتی صنعت کو فوری مالی تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
رواں برس اپریل میں پیش آنے والے پہلگام واقعے کے بعد سے یہ شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ جموں و کشمیر ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے صدر بابر چودھری نے کہا کہ سیاحت کی صنعت کو زوال کا سامنا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر معاملے کی طرف فوی توجہ نہ دی گئی تو سیاحت سے منسلک ہزاروں افراد بدحالی کا شکار رہیں گے۔