گنڈا پور کو کیوں ہٹایا گیا ؟ کرپٹ تھے یا سیاسی دبائو کا شکار ؟آفتاب شیر پائو
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چارسدہ(صباح نیوز)قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپائونے کہا ہے کہ ہم پاکستان اور افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں کیونکہ خطے کا استحکام امن سے ہی وابستہ ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کی لہر کے دوبارہ شروع ہونے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے ناقابلِ قبول ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیرپا ئوچارسدہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کاوشوں اور موثر حکمتِ عملی کی ضرورت ہے تاکہ ماضی کی طرح بے امنی دوبارہ جنم نہ لے۔ آفتاب شیرپا ئونے سیاسی قیادت کے تضادات پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں تاحال عمران خان کا وژن سمجھ نہیں آیا۔ ایک طرف چیف منسٹر کہتے ہیں کہ وہ عمران خان کے وژن پر کام کر رہے ہیں، مگر دوسری جانب گنڈاپور کو اچانک عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ آخر گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ کیا وہ کرپٹ تھے یا کسی اور سیاسی دبائو کا شکار ہوئے؟ ان سوالات کے جوابات قوم جاننا چاہتی ہے تاکہ حقائق واضح ہوں اور شفافیت برقرار رہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹی ایل پی کی سیاسی حیثیت برقرار، انتخابات میں میں حصہ لے سکتی ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ تحریک لبیک پرپابندی کے معاملے پرالیکشن کمیشن تذبذب کا شکارہے، جس کے باعث ٹی ایل پی بطور سیاسی جماعت کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ رہے گی اور موجودہ قوانین کے مطابق ٹی ایل پی انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک لبیک پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔ دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی کے باوجود ٹی ایل پی سیاسی جماعتوں کی فہرست میں شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق سیاسی جماعت پر پابندی صرف آرٹیکل 17 کے تحت ریفرنس کے ذریعہ عائد کی جاسکتی ہے، الیکشن ایکٹ کی شق 212 کے تحت بھی ریفرنس بھیجا جاتا ہے، دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی سے ٹی ایل پی کی سیاسی حیثیت ختم نہیں ہوسکتی۔
ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی بطور سیاسی جماعت کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ رہے گی، موجودہ قوانین کے مطابق ٹی ایل پی انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے،ٹی ایل پی پر پابندی سے متعلق وزرات قانون و اٹارنی جنرل آفس سے معاونت لی جاسکتی ہے۔