پاک افغان مذکرات ناکام ہوئے تو افغانستان سے کھلی جنگ ہوگی، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
پاک افغان مذکرات ناکام ہوئے تو افغانستان سے کھلی جنگ ہوگی، خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز
سیالکوٹ (آئی پی ایس )وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اگر ناکام ہوئے تو پاکستان افغان سرحد پر کھلی جنگ کے لیے تیار ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افواج کے جوان سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں اور انہی شہدا کی قربانیوں کی بدولت ہماری سرحدیں محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری افواج اور پولیس دہشت گردوں سے لڑ رہی ہے، اور ہم ہر دوسرے دن شہدا کے جنازے اٹھاتے ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری مذاکرات کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ اگر مذاکرات طے نہ پائے تو پاکستان افغان سرحد پر کھلی جنگ کے لیے تیار ہے۔ پاکستان پہلے ہی بھارت کے خلاف ایک جنگ لڑ چکا ہے، بھارت دوسری پراکسی وار افغانوں کے ذریعے لڑ رہا ہے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور نتیجہ جلد سامنے آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دوحہ مذاکرات میں شریک افغان وفد پاکستان میں ہی جوان ہوا ہے۔ دوحہ مذاکرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان وفد امن چاہتا ہے اور اب جو بھی پاکستان آئے گا، وہ ویزے کے ذریعے آئے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایس پی عدیل اکبر کی طبی بنیاد پر چھٹی منظور کی جاچکی تھی،پولیس ذرائع ایس پی عدیل اکبر کی طبی بنیاد پر چھٹی منظور کی جاچکی تھی،پولیس ذرائع منی لانڈرنگ کیس: پرویز الہٰی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ مؤخر بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش، پاکستان نے دفاعی منصوبہ تیار کرلیا بلوچستان میں دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے،جائزہ لینا ہوگا کن وجوہات پر بدامنی پیدا ہوئی؟ وزیراعظم شہباز شریف والد نے والدہ کو بتادیا تھا کہ وہ اللہ سے شہادت کی دعا مانگتے ہیں: سیف اللہ جنید پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں شروعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے کھلی جنگ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
7ارب ڈالرکافوجی سازوسامان طالبان کےپاس ہے،امریکی انسپکٹرجنرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی حکومت کے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (سگار) نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکا نے 20 برس تک جاری رہنے والی افغان جنگ کے دوران افغانستان کی تعمیر نو پر 144 ارب ڈالرز خرچ کیے۔
رپورٹ کے مطابق 2021 میں افغانستان سے اچانک انخلا کے دوران امریکی اور اتحادی افواج اربوں ڈالرز کا فوجی ساز و سامان وہاں چھوڑ آئے جو اب طالبان حکومت کے دفاعی ڈھانچے کا اہم حصہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے سکار کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا نے افغانستان میں سات ارب ڈالرز سے زائد مالیت کا اسلحہ چھوڑ دیا تھا جبکہ افغان جنگ کے دوران دو ہزار 450 امریکی فوج ہلاک اور 20 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
امریکا نے افغانستان میں سول انفراسٹرکچر اور افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کو مضبوط بنانے کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کیے لیکن امریکاکے افغانستان سے عجلت میں انخلا کی وجہ سے اربوں ڈالرز کا فوجی ساز و سامان وہاں رہ گیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکانے 20 برسوں کے دوران افغان نیشنل فورسز کے انفراسٹرکچر، فوجی ساز و سامان اور ٹرانسپورٹ کی مد میں 31.2 ارب ڈالرز خرچ کیے۔ امریکا نے افغان فورسز کو 96 ہزار گراﺅنڈ کامبیٹ وہیکلز اور 51 ہزار سے زائد لائٹ ٹیکٹیکل وہیکلز فراہم کیں۔ امریکا نے 23 ہزار 825 ہائی موبیلیٹی ملٹی پرپز وہیکلز اور 900 آرمرڈ کامبیٹ وہیکلز فراہم کیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکانے چار لاکھ 27 ہزار سے زائد ہتھیار اور 17 ہزار سے زائد نائٹ ویڑن ہیلمٹ ڈیوائسز اور 162 طیارے فراہم کیے ہیں
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان کے کابل پر کنٹرول سے قبل افغان فورسز کے پاس 162 امریکی ساختہ جنگی طیارے تھے، جن میں سے 131 قابل استعمال تھے ۔رپورٹ میں امریکی محکمہ دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکا نے لگ بھگ سات ارب ڈالرز کا فوجی ساز و سامان افغانستان میں چھوڑ دیا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar