آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے عمل میں پیپلز پارٹی سرگرم ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور انہیں آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
اس کے بعد وزیراعظم نے مسلم لیگ ن آزاد کشمیر امور کمیٹی کو پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپ دی۔ کمیٹی میں احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اور امیر مقام شامل ہیں اور وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات سے قبل مسلم لیگ ن آزاد کشمیر سے مشاورت کر رہی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر اور سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر نے واضح کیا کہ ن لیگ حکومت سازی کے کسی عمل میں شامل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ن لیگ اپوزیشن میں رہے گی اور اس فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان قائرہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کے فیصلے سے آگاہ نہیں کیا، تاہم اگر پیپلز پارٹی کے پاس حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ نمبرز مکمل ہو جائیں تو وہ کوشش کریں گے کہ حکومت قائم کی جائے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کے

پڑھیں:

معیشت کو ڈنڈے سے نہیں چلایا جا سکتا، ضلعی اکانومی ناگزیر ہے، بلاول

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی سمت درست کرنے کے لیے مرکزی کنٹرول کے بجائے ضلعی سطح کی معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا کیونکہ معیشت کو دباؤ یا زبردستی کے ذریعے نہیں چلایا جاسکتا۔

بزنس کمیونٹی اور ایف پی سی سی آئی کے ایڈوائزری گروپ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئےبلاول نے کہا کہ ملک میں کاروبار اور معیشت سے متعلق حقائق اکثر مسخ شدہ انداز میں پیش کیے جاتے ہیں، تاہم پیپلز پارٹی اس بحث کو چھوڑ کر مستقبل پر توجہ دینا چاہتی ہے۔ ان کے مطابق پارٹی کی پالیسی واضح ہے کہ سینٹرلائزیشن نہیں بلکہ ڈی سینٹرلائزیشن ہی پاکستان کی معاشی بنیادوں کو مضبوط بنا سکتی ہے، اسی لیے پیپلز پارٹی ایف پی سی سی آئی کے ضلعی معاشی پروگرام کی مکمل حمایت کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بطور وزیر خارجہ انہوں نے خود دیکھا کہ چین نے پاکستان کو مختلف معاشی سہولتیں فراہم کیں لیکن ملک ان مواقع سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھا سکا، پاک چین تعلقات تین نسلوں سے قائم ہیں اور پیپلز پارٹی ہمیشہ ان تعلقات کی مضبوطی کا ذریعہ رہی ہے،  پاکستان کو ضلعی سطح پر نئی معاشی حکمتِ عملی اپنانی ہوگی تاکہ مقامی صنعت اور کاروباری سرگرمیوں میں حقیقی بہتری آسکے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جاری ٹیرف وار نے پاکستان کے لیے معاشی مواقع پیدا کیے، جبکہ جی ایس پی پلس کی وجہ سے یورپ میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی میں بھی اضافہ ہوا، صدر پاکستان، گورنر پنجاب، گورنر خیبر پختونخوا، سندھ حکومت اور وزیراعظم تمام ہی کاروباری طبقے کے مسائل حل کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔

بلاول بھٹو نے مؤقف اپنایا کہ 18ویں ترمیم سے پہلے وفاق سیلز ٹیکس وصول کرتا تھا لیکن صوبوں کو بااختیار بنانا ملکی معیشت کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہوا،  ملک کا اقتصادی ڈھانچہ اسی وقت مضبوط ہوگا جب مقامی سطح پر کاروبار کو سہولت اور خودمختاری فراہم کی جائے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے; بلاول بھٹو زرداری
  •  خورشید شاہ نے پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کی پیشکش کی تھی، مصدق ملک کا دعویٰ
  • الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی نے بذریعہ خورشید شاہ و ندیم چن پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کی آفر کی تھی: مصدق ملک
  • پیپلز پارٹی نے خورشید شاہ اور ندیم افضل چن کے ذریعے پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کی پیشکش کی، مصدق ملک
  • معیشت کو ڈنڈے سے نہیں چلایا جا سکتا، ضلعی اکانومی ناگزیر ہے، بلاول
  • وزیراعظم سینٹرلائزیشن، پیپلز پارٹی ڈی سینٹرلائزیشن پر یقین رکھتی ہے، بلاول بھٹو
  • سندھ حکومت نے تمام کاموں کی ای ٹینڈرنگ کا فیصلہ کیا ہے، شرجیل میمن
  • شازیہ مری کا پی ٹی آئی کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ
  • چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری آج لاہور پہنچیں گے
  • حادثات و گٹروں کے سانحات پر سیاست