آزاد کشمیر میں حکومت سازی کی کوششیں، آئین ساز اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے لیے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی منظوری گزشتہ روز صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں دی گئی۔
ذرائع کے مطابق حکومت سازی کے معاملے میں صدر زرداری نے وزیر اعظم شہباز شریف سے رابطہ کیا، جس پر مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے امور کی کمیٹی کو پیپلز پارٹی سے مذاکرات کا ٹاسک سونپ دیا گیا۔
آئین ساز اسمبلی میں حکومت بنانے کے لیے پیپلز پارٹی کو 27 ارکان کی حمایت درکار ہے، لیکن اس وقت پارٹی کے پاس صرف 17 ارکان ہیں۔ دیگر جماعتوں کی موجودہ صورتِ حال کچھ یوں ہے:
مسلم لیگ ن: 9 ارکان
پاکستان تحریک انصاف: 4 ارکان
مسلم کانفرنس اور جموں کشمیر پیپلز پارٹی: ایک ایک رکن
فارورڈ بلاک: 20 ارکان
اگر مسلم لیگ ن حمایت دے دیتی ہے تو پیپلز پارٹی کے پاس مجموعی طور پر 26 ارکان ہوں گے، جو مطلوبہ تعداد سے ایک کم ہے۔ تاہم، مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر اور سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اپوزیشن میں رہیں گے اور حکومت سازی میں شامل نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق اگر مسلم لیگ ن تعاون نہیں کرتی تو فارورڈ بلاک کے ارکان کی اہمیت بڑھ جائے گی، اور پیپلز پارٹی نے مطلوبہ نمبر حاصل کرنے کے لیے فارورڈ بلاک سے رابطے تیز کر دیے ہیں۔ پارٹی قیادت حکومت بنانے کی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میں سیاسی پیش رفت متوقع ہے، مگر اب تک مطلوبہ تعداد حاصل نہیں کی گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن
پڑھیں:
ایس ایچ او تھانہ اڈیالہ نے پی ٹی آئی ارکان کی توہین کی، قومی اسمبلی میں تحریکِ استحقاق جمع
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر واقعے پر قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرا دی ہے۔
تحریکِ استحقاق میں کہا گیا ہے کہ تھانہ اڈیالہ کے ایس ایچ او نے گزشتہ روز ارکانِ اسمبلی سے توہین آمیز سلوک کیا ہے۔
تحریکِ استحقاق کے مطابق اڈیالہ تھانے کی حدود میں ارکانِ اسمبلی کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
پی ٹی آئی نے تحریکِ استحقاق میں مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او کو پارلیمانی کمیٹی کے سامنے جوابدہ بنایا جائے۔
پی ٹی آئی کے 4 ارکانِ اسمبلی کے دستخط کے ساتھ جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ بحیثیت ارکانِ قومی اسمبلی ہمارا استحقاق مجروح ہوا ہے۔