ہم کشمیری عوام کے ساتھ آخری دم تک کھڑے ہیں، وزیر اعلیٰ جی بی
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے 27 اکتوبر یوم استحصال کشمیر کے موقع پر میڈیا کو جاری اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن پوری پاکستانی قوم کے لیے ایک تاریخی یاد دہانی کا ہے کہ کس طرح بھارت نے 27 اکتوبر 1947ء کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے 27 اکتوبر یوم استحصال کشمیر کے موقع پر میڈیا کو جاری اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن پوری پاکستانی قوم کے لیے ایک تاریخی یاد دہانی کا ہے کہ کس طرح بھارت نے 27 اکتوبر 1947ء کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یوم استحصال کشمیر نہ صرف بھارتی جارحیت کے خلاف احتجاج کا دن ہے بلکہ کشمیری عوام کی قربانیوں، استقامت اور حوصلے کو سلام پیش کرنے کا دن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے مسلسل قربانیاں دے کر دنیا کو یہ باور کرایا ہے کہ آزادی کا جذبہ طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا۔ گلگت بلتستان کے عوام کشمیری بھائیوں کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں اور ان کی جدوجہد آزادی کو اپنی جدوجہد سمجھتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان اور یہاں کے عوام کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام نے ہمیشہ کشمیری بھائیوں کے لیے اپنی آواز بلند کی ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ ہم کشمیری عوام کے ساتھ اپنے ایمان ضمیر اور اخوت کے رشتے کے تحت کھڑے ہیں۔ ہم کشمیری عوام کے ساتھ آخری دم تک کھڑے رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یوم استحصال کشمیر بھرپور طریقے سے منانے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کشمیر کے ساتھ ہیں اور ان کی جدوجہد آزادی کے حامی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوم استحصال کشمیر کشمیری عوام کے گلگت بلتستان نے 27 اکتوبر وزیر اعلی نے کہا کہ کے عوام کے ساتھ
پڑھیں:
بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام
وفاقی وزیر کا کہنا تھا ک معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اور کشمیری پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سیمینار کے مہمان خصوصی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام تھے جبکہ سیمینار میں سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان، رکن قانون ساز اسمبلی نبیلہ ایوب خان، ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی، سفیر ضمیر اکرم، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان اور ائمہ افراز سمیت سیاسی رہنمائوں، سابق سفیروں، انسانی حقوق کے ماہرین، محققین، میڈیا کے نمائندوں اور طلبہ نے شرکت کی۔ انجینئر امیر مقام نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کشمیریوں کے حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا۔
انہوں نے کشمیری شہدوں کو خراج عقیدت اور مظلوم کشمیری عوام کو سلام پیش کیا۔ امیر مقام نے کہا کہ معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کے مطابق حق خودارادیت کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے۔مقررین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بشمول ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، جبری گرفتاریاں، گھروں کی ضبطگی جاری ہے۔ بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ علاقے میں رائج کالے قوانین آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر کے تحت کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔
مقررین نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کی بھارت کی سازشوں، تاریخی کتابوں پر پابندیوں اور صورتحال معمول پر آنے کے جھوٹے بیانیے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے بھارت بھر میں مقیم کشمیری طلبہ اور پروفیشنلز کو ہراساں کرنے کی کارروائیوں پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مقررین نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹوں میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق اظہار تشویش کا خیرمقدم کیا اور بھارت کو عدم تعاون اور عالمی مبصرین کو جموں و کشمیر تک رسائی نہ دینے پر جوابدہ ٹھہرانے پر زور دیا۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیری سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی، کالے قوانین کی منسوخی اور بھارت کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا۔