پاکستان کا باسمتی چاول کے جغرافیائی حق پر منصفانہ فیصلے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پاکستان نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ باسمتی چاول کے جغرافیائی اشاریے پر منصفانہ اور غیر جانب دار فیصلہ کرے تاکہ پاکستان کے اس معروف اور تاریخی چاول کی عالمی شناخت اور اس پر ملک کے جائز حق کو تسلیم کیا جا سکے۔
یورپی یونین کے وفد سے ملاقات میں وزیر تجارت جام کمال کا کہنا تھا کہ باسمتی پاکستان کی ثقافتی اور زرعی وراثت کا حصہ ہے، جس کے تحفظ کے لیے یورپی فورمز پر منصفانہ رویہ ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 10ویں سیاسی مذاکرات، دو طرفہ اور عالمی امور پر گفتگو
وزیر تجارت کی سربراہی میں پاکستان نے یورپی یونین کے ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کو گورننس اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے جی ایس پی پلس فریم ورک کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل درآمد کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
Pakistan apprised the EU delegation of measures strengthening governance, human rights, and compliance under the GSP+ framework.
— Adeel Afzal (@AdeelAfzal06) October 27, 2025
وفد کی قیادت یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے ترقی کے سربراہ لوکاس مینڈل نے کی، جبکہ یورپی یونین کے سفیر ریمونڈاس کاروبلس بھی شریک تھے۔
وزیرِ تجارت جام کمال خان نے بتایا کہ جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت ایتھانول کی برآمدات پر دی گئی ڈیوٹی رعایت ختم ہونے سے پاکستان کے دیہی علاقوں میں روزگار اور کسانوں کی آمدن بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ زرعی معیشت پر منفی اثر ڈال رہا ہے اور لاکھوں خاندانوں کے معاشی استحکام کے لیے دوبارہ غور طلب ہے۔
مزید پڑھیں: یورپی یونین کا پاکستان کے لیے کاروباری ماحول میں اصلاحات کے لیے 20 ملین یوروز کے گرانٹ کا اعلان
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں معاملات پاکستان کی دیہی معیشت اور کسانوں کی زندگیوں سے براہِ راست جڑے ہیں۔
وزیرِ تجارت نے بتایا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا 2 سال کے لیے رکن منتخب ہوا ہے اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو عالمی اتحاد برائے قومی انسانی حقوق ادارے کی جانب سے ’اے اسٹیٹس‘ حاصل ہو گیا ہے۔
جام کمال خان نے انسانی حقوق کے فروغ کے لیے حالیہ قانون سازی، جیسے اسلام آباد چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2025، صحافیوں کے تحفظ کے لیے کمیشن، اقلیتوں کے قومی کمیشن کی تیاری اور بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کا بھی ذکر کیا۔
مزید پڑھیں: جوہری عدم افزودگی اور تخفیفِ اسلحہ پر پاکستان اور یورپی یونین کا مشترکہ بیان
انہوں نے بتایا کہ حکومت یورپی یونین کے ساتھ توانائی لاگت، ٹیکسوں اور سود کی شرحوں کے چیلنجز پر کام کر رہی ہے اور زراعت، فوڈ پروسیسنگ، ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹس، ایس ایم ایز، اور ای کامرس جیسے شعبوں میں یورپی سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
جام کمال نے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ مکینزم، کارپوریٹ سسٹین ایبلیٹی ڈیو ڈیلیجنس ڈائریکٹیو اور یورپی جنگلاتی ضوابط جیسے نئے ماحولیاتی معیاروں پر تکنیکی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
وزارتِ تجارت کے حکام نے وفد کو بتایا کہ پاکستان نے میڈرڈ پروٹوکول برائے ٹریڈ مارکس اور مراکش معاہدہ برائے نابینا افراد میں شمولیت اختیار کر لی ہے، جبکہ پیٹنٹ اور کاپی رائٹس قوانین میں اصلاحات جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان سزائے موت کا قانون ختم کرے، یورپی یونین نے یہ مطالبہ کیوں کیا؟
یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے پاکستان کی اصلاحاتی کوششوں، شفاف گفت و شنید اور انسانی سرمائے کی ترقی پر توجہ کو سراہا اور کہا کہ بات چیت، شفافیت اور شراکت داری یورپی یونین اور پاکستان تعلقات کی بنیاد رہیں گے۔
ملاقات کے اختتام پر دونوں جانب سے تجارتی، سرمایہ کاری اور پائیدار ترقی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی حقوق اے اسٹیٹس جام کمال جغرافیائی اشاریے جی ایس پی پلس زرعی وراثت سرمایہ کار فریم ورک قومی کمیشن وزیر تجارت یورپی پارلیمنٹ یورپی یونینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے اسٹیٹس جام کمال جغرافیائی اشاریے جی ایس پی پلس سرمایہ کار یورپی پارلیمنٹ یورپی یونین یورپی یونین کے جام کمال بتایا کہ کے لیے
پڑھیں:
یورپی یونین نے گوگل کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا، وجہ کیا بنی؟
یورپی کمیشن نے گوگل کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا ہے کیونکہ کمپنی کی مصنوعی ذہانت یا اے آئی کی سمریز سرچ نتائج کے ٹاپ پر ظاہر ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اوپن اے آئی میں ’کوڈ ریڈ‘ نافذ: گوگل کے ہاتھوں چیٹ جی پی ٹی کی برتری خطرے میں
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کمیشن جانچ کرے گا کہ آیا گوگل نے ویب سائٹس کے مواد کو اپنی اے آئی خدمات کے لیے استعمال کیا اور کیا اس نے پبلشرز کو مناسب معاوضہ دیا یا نہیں۔
ساتھ ہی یہ بھی دیکھا جائے گا کہ یوٹیوب ویڈیوز کو کمپنی کے اے آئی سسٹمز کی تربیت کے لیے استعمال کیا گیا اور کیا مواد بنانے والوں کو اس سے انکار کرنے کا موقع ملا یا نہیں۔
گوگل کا مؤقفگوگل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ تحقیقات جدت کو روکنے کا خطرہ پیدا کرتی ہیں اور لوگوں کو جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔
گوگل کے اے آئی اوورویو فیچر کے بعد ویب سائٹس پر آنے والے وزٹرز کی تعداد میں کمی دیکھی گئی۔
مثال کے طور پر ڈیلی میل کے مطابق اس کے لنکس پر کلکس تقریباً 50 فیصد کم ہو گئے۔
مزید پڑھیے: گوگل کا نیا امیج جنریشن ماڈل لانچ، کیا اب اصل نقل کی پہچان ناممکن ہوجائے گی؟
کمیشن کا کہنا ہے کہ پبلشرز اور یوٹیوب کریئیٹرز کو اپنے مواد کے استعمال پر کنٹرول یا معاوضہ نہیں ملا جس سے ان کے حقوق اور روزگار پر اثر پڑ سکتا ہے۔
اے آئی ماہرین نے خبردار کیا کہ لوگ اگر آن لائن مواد شائع نہ کریں تو وہ کریئر کو نقصان پہنچا سکتے ہیں کیونکہ گوگل کا سسٹم ان کا مواد اپنی اے آئی ٹولز بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
تربیت اور اے آئی کی صلاحیتیںگوگل کے جنریٹو اے آئی سسٹمز چند سیکنڈز میں متن، تصاویر اور ویڈیوز تیار کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: گارجیئن رپورٹ: اسرائیل مکروہ ہتھکنڈوں کے لیے گوگل اور ایمیزون کو کس طرح استعمال کر رہا ہے؟
متعدد کمپنیوں نے اپنی اے آئی تربیت کے لیے آن لائن مواد کا استعمال کیا لیکن کریئیٹرز کو خدشہ ہے کہ ان کا کام بڑے ٹیک اداروں کے اے آئی پروڈکٹس میں استعمال ہو رہا ہے اور انہیں اس کا فائدہ نہیں مل رہا۔
کمیشن کی ایگزیکٹو نائب صدر تیرسا ریبیرا نے کہا کہ اے آئی جدت اور فائدے لے کر آ رہا ہے لیکن یہ یورپی اقدار اور جمہوریت پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گوگل گوگل سمری گوگل کے خلاف تحقیقات یورپی یونین