اکتوبرمیں افراط زر کی شرح 5سے 6فیصد رہنے کاامکان ہے‘وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-01-12
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزارت خزانہ نے کہاہے کہ ملکی معیشت نے سیلاب سے پیدا ہونے والی مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود بحالی کے اپنے سفر کو برقرار رکھا ہے، اکتوبر 2025 میں افراط زر کی شرح 5 سے 6 فیصد کے درمیان رہنے کاامکان ہے۔یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صنعتی سرگرمیوں میں بہتری آرہی ہے، بڑی صنعتوں بالخصوص سیمنٹ، آٹو موبائل اور دیگرمتعلقہ شعبوں نے بحالی کے عمل کو سہارا دیا ہے جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر میں بھی بتدریج بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق بیرونی شعبہ مستحکم ہے اور ستمبر 2025 میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاتوازن فاضل ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ مضبوط ترسیلات زر کی آمد ہے۔ افراط زر اگرچہ وقتی طور پر غذائی اشیا کی فراہمی میں دبائو کے باعث متاثر ہوئی ہے لیکن توقع ہے کہ یہ مقررہ ہدف کے اندر ہی رہے گی۔رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے توسیعی فنڈ سہولت اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی سہولت کے تحت کامیاب جائزے نے پاکستان میں اصلاحات کے سمت اور دانشمندانہ معاشی نظم و نسق پر اعتماد کو مزید تقویت دی ہے، کریڈٹ ریٹنگ کی تین عالمی اداروں فچ، ایس اینڈ پی اور موڈیزکی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری سے معاشی سمت اورپالیسیوں پربین الاقوامی اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے۔رپورٹ کے مطابق نجکاری کے عمل، ڈیجیٹل گورننس اور سی پیک فیز 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق افراط زر
پڑھیں:
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی، روپے کی قدر میں مزید بہتری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: مختلف معاشی عوامل کے باعث پیر کے روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ روپے کی پوزیشن مضبوط رہی۔
ماہرین کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے 5 ارب ڈالر کے ڈپازٹس کا رول اوور اور 1 ارب ڈالر کی آئل فنانسنگ سہولت کی فراہمی نے مارکیٹ میں اعتماد کو مستحکم کیا۔
اس کے ساتھ ترسیلات زر میں اضافہ، زرمبادلہ کے بڑھتے ذخائر اور ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے 11 کروڑ ڈالر کے سرپلس میں بدلنے جیسے عوامل نے روپے کی قدر کو سہارا دیا۔
کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر ایک موقع پر 21 پیسے سستا ہو کر 280 روپے 80 پیسے تک پہنچ گیا، تاہم سپلائی میں بہتری سے درآمدی طلب میں اضافے کے باعث کاروبار کے اختتام پر ڈالر معمولی کمی کے ساتھ 281 روپے کی سطح پر بند ہوا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 282 روپے 5 پیسے پر برقرار رہی۔
مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے قسط کی منظوری کی توقعات، حقیقی موثر شرح مبادلہ (REER) میں بہتری اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں رقوم کی مسلسل آمد نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید تقویت دی ہے۔