ترکیہ نے ہرمشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
ترکیہ نے ہرمشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 29 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ترکیہ نے ہرمشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، جنگ ہو،تباہ کن زلزلہ ہو یا سیلاب،ترکیہ مدد میں ہمیشہ پیش پیش رہا۔اسلام آباد میں ترکیہ کے 102 ویں قومی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے جمہوریہ ترکیہ کی قیادت اور عوام کو قومی دن کی مبارکباد دی اور کہا کہ ملک بھر اور اسلام آباد میں ترکیہ اور پاکستان کے پرچم لہرارہے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ ہمارے دل ترک بہن بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ عشروں میں ترکیہ کی ترقی اور خوشحالی کا سفر قابل فخر کامیابیوں سے عبارت ہے، کمال اتا ترک مرحوم نے جدید ترکی کی بنیاد رکھی تھی اور آج ترک صدر رجب طیب اردوان دنیا میں ترقی،استقلال اور قیادت کی روشن مثال بن چکے ہیں اوریہ کامیابی غیرمعمولی لیڈرشپ کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ آج جدید ترکیہ صدر طیب اردوان کی غیرمعمولی قیادت کے باعث جدید، تہذیب، ثقافت کا امتزاج بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان صدیوں پر محیط ہیں اور قریبی مذہبی،ثقافتی رشتوں میں جڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے ہرمشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، جنگ ہو،تباہ کن زلزلہ ہو یا سیلاب،ترکیہ مدد میں ہمیشہ پیش پیش رہا، حال ہی میں افواج پاکستان نے فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر کی قیادت میں 4دن میں دشمن کو سبق سکھایا اور اس جنگ کے دوران ترک صدر طیب اردوان چٹان کے مانند پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے آبا اجداد نے جب تحریک خلافت کی حمایت کی اور اس میں حصہ لیا تو انہیں نہیں معلوم تھا کہ ترکیہ ہمارے ساتھ کھڑا رہے گا اور دونوں ممالک یک جان اور دو قالب ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج دونوں ممالک معاشی ، تذویراتی اور دفاعی تعاون میں آگے بڑھ رہے ہیں، صدر طیب اردوان نے پاکستان کا دورہ کیا اور حال ہی میں میں بھی اپنے رفقا کے ساتھ ترکیہ گیا، اور ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمارے دکھ سکھ مشترکہ ہوں گے، جو کچھ ترکیہ کے پاس ہے وہ پاکستان ہیاور جو کچھ پاکستان کے پاس ہے وہ ہمارے ترک بھائی بہنوں کا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکے پی کابینہ میں وزارتوں کیلئے ایک ارب سے 70 کروڑ تک کی بولی لگ رہی ہے، عظمی بخاری کا الزام کے پی کابینہ میں وزارتوں کیلئے ایک ارب سے 70 کروڑ تک کی بولی لگ رہی ہے، عظمی بخاری کا الزام ڈیرہ مراد جمالی میں پولیس موبائل پر دستی بم حملہ، دو اہلکار سمیت 13 افراد زخمی اسرائیل کا غزہ پر بمباری سے 104 شہادتوں کے بعد جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے کا اعلان عمران خان سے ملاقات کا معاملہ، توہین عدالت کی درخواست کیلئے سہیل آفریدی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط پی آئی اے کی لندن میں شاندار تقریب برطانیہ کے لیے نئی پروازوں کا اعلان اسحاق ڈار کا الجزائری ہم منصب سے رابطہ، دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
تھائی وزیراعظم نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپوں کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تھائی لینڈ کے وزیراعظم انوتن چرن وراکل نے کمبوڈیا کے ساتھ حالیہ ایک ہفتے سے جاری سرحدی جھڑپوں میں شدت اور بڑھتے ہوئے حکومتی دباؤ کے پیش نظر پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق تھائی وزیراعظم نے شاہی فرمان پڑھتے ہوئے کہا کہ تین ماہ قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی ان کی اقلیتی حکومت کو کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی کشیدگی اور دیگر پیچیدہ مسائل کا سامنا رہا ہے، تمام بحرانوں کا حقیقی حل سیاسی طاقت کو عوام کے سپرد کرنے میں مضمر ہے، اس لیے پارلیمنٹ تحلیل کرنا ناگزیر ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق انوتن چرن وراکل نے حکومت سنبھالے صرف تین ماہ ہی ہوئے تھے، مگر ان کی اقلیتی حکومت کو متعدد سنگین مسائل کا سامنا تھا، جن میں سرحدی کشیدگی، گزشتہ ماہ آنے والے شدید سیلاب اور اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کے خطرات شامل تھے۔ ان چیلنجز نے حکومتی دباؤ میں اضافہ کیا اور پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے فیصلے کی راہ ہموار کی۔
تھائی لینڈ میں پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد ملکی سیاست میں نئے انتخابات کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور بین الاقوامی برادری اس خطے کی سیاسی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے
یاد رہے کہ انوتن چرن وراکل نے ستمبر 2025 میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوری 2026 کے آخر تک پارلیمنٹ تحلیل کریں گے، تاہم حالیہ بدترین سیلاب اور کمبوڈیا کے ساتھ تازہ جھڑپوں نے حکومت پر دباؤ مزید بڑھا دیا۔ ان حالات میں انوتن کی کابینہ شدید تنقید کی زد میں رہی اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تیاری بھی جاری تھی۔
تھائی سیاست میں یہ پہلا موقع نہیں کہ وزیراعظم شدید سیاسی دباؤ کا سامنا کر رہے ہوں۔ انوتن سے قبل پائیتونترانگ شیناوترے کو اخلاقیات کی خلاف ورزی اور سرحدی معاملات میں تنازعات کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ شیناوترے پر اس وقت شدید تنقید ہوئی تھی جب انہیں کمبوڈیا کے سابق لیڈر ہون سونگ کو ‘انکل’ کہتے ہوئے سنا گیا، جس نے عوامی اور سیاسی حلقوں میں اشتعال پیدا کر دیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی کشیدگی اور قدرتی آفات کی سنگینی کے درمیان وزیراعظم کا یہ فیصلہ ملکی استحکام اور عوامی اعتماد کے لیے اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔