’میں شادی کے حق میں نہیں ہوں‘، جیا بچن کے تازہ بیان نے نئی بحث چھیڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
بالی وڈ کی سینئر اداکارہ جیا بچن نے حال ہی میں اپنی نواسی واسی نویا نندا کو شادی نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
جیا بچن نے یہ بیان وی دا ویمن ایونٹ کے دوران ایک انٹرویو میں دیا، جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر بات کی۔ میزبان نے ان سے سوال کیا کہ اگر ان کی نواسی نویا ان کی طرح شادی کے بعد اپنا کیریئر ترک کر دے تو کیا وہ اس پر اعتراض کریں گی؟ اس پر جیا بچن کا کہنا تھا کہ ’میں نہیں چاہتی کہ میری نواسی نویا شادی کرے‘۔
Jaya Bachchan says “I don’t want my granddaughter Navya to get married.
Your views? pic.twitter.com/ZkfTMSuu8C https://t.co/IpCe555WUT
— News Algebra (@NewsAlgebraIND) November 30, 2025
انہوں نے کہا کہ شادی کا تصور اب پرانا ہو چکا ہے۔ آج کے بچے ہر معاملے میں دوسروں سے آگے نکل سکتے ہیں، ان کے لیے شادی کسی میٹھی ڈش کی طرح ہے اور شادی کا لڈو’اگر کھالو تو مشکل میں پڑ جاؤ گے اور اگر نہ کھاؤ تو پچھتاؤ گے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کی نوجوان خواتین جانتی ہیں کہ بچوں کی پرورش کیسے بہتر طریقے سے کی جائے اور آج کے بچے پہلے سے کہیں زیادہ ذہین ہوتے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ جیا بچن جیا بچن تنقید جیا بچن شادی شادیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ جیا بچن جیا بچن تنقید جیا بچن شادی جیا بچن
پڑھیں:
بھارتی ریاست آسام میں دوسری شادی پر پابندی عاید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251129-01-10
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارتی ریاست آسام کی اسمبلی نے ایک متنازع قانون منظور کرلیا جسے مسلم دشمنی پر مبنی قرار دیا جا رہا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست ا?سام میں اس قانون کی منظوری کے بعد ایک سے زاید شادی (پولیگمی) کو جرم قرار دے دیا گیا۔جس کے تحت پہلی شادی کے ہوتے ہوئے دوسری شادی کرنے پر 7 سال قید ہوسکتی ہے تاہم پہلی بیوی سے اجازت نہ لی تو سزا میں اضافہ ہوسکتا ہے۔اسی طرح پہلی شادی کو چھپا کر دوسری شادی کرنے پر 10 سال قید ہوسکتی ہے اور بار بار یہ جرم کرنے پر سزا دگنی ہوجائے گی۔دوسری شادی کرنے اور کروانے والوں کو سرکاری نوکری یا مقامی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔اسی طرح دوسری شادی کرانے یا اس میں معاونت دینے والوں مثلاً گاؤں کے سرپنچ، مذہبی پیشوا، والدین یا سرپرست کو بھی 2 سال قید اور ایک لاکھ روپے سے ڈیڑھ لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔علاوہ ازیں اس بل میں غیر قانونی شادی کی شکار خواتین کو معاوضہ اور قانونی تحفظ فراہم کرنے کی بھی شق شامل ہے۔بل کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ نے بتایا کہ یہ قانون اسلام مخالف نہیں بلکہ پورے معاشرے میں ازدواجی ذمہ داری اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے مثال دی کہ دیگر ممالک جیسے ترکیہ نے بھی دوسری شادی پر پابندی عائد کی ہے۔اس قانون کو ذاتی آزادی اور مذہبی روایات پر قدغن سمجھا جا رہا ہے۔ خاص طور پر ان علاقوں یا کمیونٹیز میں جہاں دوسری شادی کی مذہباً یا روایتاً اجازت ہے۔مخصوص قبائل، نسل اور خود مختار علاقوں سمیت چند طبقات کو اس قانون سے جزوی استثنادیا گیا ہے۔