مئی میں پاک بھارت جنگ بھی خطرناک ثابت ہو سکتی تھی: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مئی میں پاک بھارت جنگ بھی خطرناک ثابت ہوسکتی تھی۔
اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا۔ مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے سے خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ دنیا میں سلگتے تنازعات عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا سب سے زیادہ آبادی والا خطہ ہے، جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی اور غذائی قلت کے چیلنجز سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اس وقت بہت بڑا چیلنج ہے، درجہ حرارت میں اضافے اور سیلابوں کے معیشت پر تباہ کن اثرت مرتب ہو رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا کو غربت، ناخواندگی، ناگہانی آفات سمیت دیگر چیلنجز درپیش ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے ممالک کو اپنے مسائل کے حل کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، مشترکہ خوشحالی کے لیے علاقائی روابط اہم ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی ایشیا نے کہا
پڑھیں:
بلوچستان شدید موسمیاتی چیلنجز کا شکار
--فائل فوٹوصوبہ بلوچستان شدید موسمیاتی چیلنجز کا شکار ہے۔ معمول سے کم بارشوں نے صوبے کے بیشتر اضلاع کو خشک سالی کی لپیٹ میں لے رکھا ہے، آبی انتظام کے سنگین مسائل صورتحال کو مزید گھمبیر بنا رہے ہیں۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ڈویلپمنٹ ایشیا پلیٹ فارم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں قابلِ کاشت زمین سکڑ کر صرف 7.2 فیصد رہ گئی ہے۔
بلوچستان میں سیب، انگور، گندم، چاول سمیت 27 اجناس پیدا ہوتی تھیں، زرعی ماہرین کے مطابق پانی کی کمی کے باعث زرعی پیداوار مسلسل کم ہو رہی ہے۔
ملک میں 62 فیصد تک معمول سےکم بارشیں ہوئیں، محکمہ...
بلوچستان میں کم بارشوں کے باعث زیرِ زمین پانی کی سطح ہر سال 3 سے 4 فٹ گر رہی ہے جس سے خشک سالی بڑھ رہی ہے اور دیہی علاقوں کی 75 فیصد آبادی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بلوچستان میں آبی قلت کے حل کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو قابلِ کاشت زمین مزید کم ہوجائے گی جس سے زرعی اجناس کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق صوبے میں پانی کو محفوظ بنانے کے لیے آبی ذخائر میں اضافہ، وسائل کی بہتر مینجمنٹ اور مؤثر آبی انتظام ناگزیر ہو چکا ہے۔