Express News:
2025-12-14@23:30:52 GMT

ویری ویل ڈن وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف

اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT

پنجاب کابینہ نے ایک سرکولیشن سمری کے ذریعے صوبائی محکمہ خوراک کو یہ اجازت دے دی ہے کہ وہ، وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے ماتحت ادارے’’پاسکو‘‘ سے 7 لاکھ ٹن گندم خرید لے تاکہ مارکیٹ میں نئی گندم پیداوار کی آمد تک پنجاب میں گندم آٹا کی دستیابی اور قیمتیں مستحکم رکھی جا سکیں، پنجاب کابینہ نے محکمہ خوراک کو یہ اختیار بھی سونپ دیا ہے کہ اگر ’’پاسکو‘‘ کی گندم فراہمی میں کوئی رکاوٹ یا تاخیر آئے تو وفاقی اداروں کے توسط سے محکمہ خوراک پنجاب اسی مقدار میں گندم امپورٹ کروانے کی آپشن کو استعمال کر سکتا ہے ۔بادی النظر میں تو پنجاب بلکہ ملک بھر میں گندم کی کوئی سنگین قلت دکھائی نہیں دے رہی لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ پنجاب میں غیر فعال فلورملز جنھیں ’’کوٹہ ملز‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

ان کا ایک حصہ گزشتہ کئی ہفتوں سے پنجاب حکومت کے خلاف ایک منظم پراپیگنڈا مہم چلا رہا ہے،کبھی ’’ہڑتال‘‘ پر راضی کرنے کے لیے غیر فعال فلورملز کو اکسایا جاتا ہے تو کبھی فعال ملز پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ حکومت پنجاب کے ساتھ غذائی تعاون ختم کردیں تاکہ حکومت بے بس و لاچار ہو کر تمام ناجائز مطالبات تسلیم کرنے پر راضی ہوجائے ۔ان عناصر کی جانب سے یہ پراپیگنڈا بھی شروع ہو چکا تھا کہ دسمبر یا جنوری میں سرکاری گندم کی قلت کے سبب اجراء میں تاخیر یا کمی سے آٹا بحران آ سکتا ہے مگر شاباش ہے پنجاب کی ’’آئرن لیڈی‘‘ وزیر اعلی مریم نواز کو جنھوں نے محکمہ خوراک کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کو کابینہ سے منظور کروا کر سازشی اور شرارتی عناصر کی امیدوں پر خاک ڈال دی ہے۔

پنجاب کی غیر فعال فلورملز کا ایک حصہ اور ان کے ’’سرپرست اعلی‘‘ آج بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے پہ آمادہ نہیں ہے کہ تین دہائیوں سے زائد عرصہ تک عوام کے دیے ٹیکس سے دی جانے والی گندم آٹا سبسڈی میں لوٹ مار کا دور ختم ہو چکا ہے ،وہ وقت گذر گئے جب سرکاری اہلکار درحقیقت فلورملز کے ’’شراکت دار‘‘ اور’’سہولت کار‘‘ ہوا کرتے تھے ،قومی خزانے سے دی جانے والی سبسڈی کی لوٹ مار سے حاصل ناجائز آمدن کی بندر بانٹ ہوا کرتی تھی ۔فلورملز ایسوسی ایشن کے عہدیدار اور ان کے گروپ لیڈرز نہ صرف محکمہ خوراک بلکہ حساس اداروں کو بھی ہڑتال، قلت کا خوف دلا کر من چاہی پالیسیاں بنوا لیا کرتے تھے ۔اب عالمی اداروں سمیت ریاستی اداروں اور حکومت کو معلوم ہو چکا ہے کہ ماضی میں کیا اندھیر نگری مچی ہوئی تھی اور کس سفاکی کے ساتھ عوام اور قومی خزانے کو لوٹا گیا تھا۔

چند روز قبل جنوبی پنجاب کی فعال فلورملز کا ایک اجلاس مرکزی رہنما لیاقت علی خان اور چوہدری جمیل کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں انھوں نے واضح کردیا کہ وفاق اور پنجاب حکومت کی گندم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی پالیسی خوش آئند ہے اور اسی کے ذریعے فلورملنگ انڈسٹری صحیح معنوں میں اپنا کردار ادا کر سکے گی ۔حکومت مکمل ڈی ریگولیٹ پالیسی کے تحت مارکیٹ فورسز کو کام کرنے دے ۔جنوبی پنجاب کی فعال ملز نے بھی یہ مطالبہ کیا کہ گندم امپورٹ کر کے اس کی مصنوعات ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔

اس اجلاس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ تمام تر دوستی، ایسوسی ایشن کے روایتی احترام کے باوجود فعال فلورملز ،اپنی ایسوسی ایشن کی جانب سے غیر فعال فلورملز کی بے جا حمایت اور فعال ملز کے خلاف بیانیہ کی حمایت نہیں کرتیں۔’’روٹی‘‘ ہمارے ملک کے عوام کی بنیادی خوراک ہے اسی لیے گندم آٹا روٹی پر سیاست بھی کی جاتی ہے اور حکومتوں کو بلیک میل بھی کیا جاتا ہے۔پنجاب آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے ،جنوبی پنجاب میں سب سے زیادہ گندم پیدا ہوتی ہے اور وہاں زیادہ تر دیہی اور نیم دیہی آبادیاں ہونے کی وجہ سے گھروں میں استعمال کے لیے گندم بھی محفوظ رکھی جاتی ہے ،جنوبی پنجاب کے شہری علاقوں میں فلورمل والے آٹا کی زیادہ تر فروخت ہوتی ہے جب کہ مجموعی طور پر یہاں گندم اور آٹا قیمتیں دیگر پنجاب کے مقابلے میں نمایاں کم رہتی ہیں۔

سینٹرل اور نارتھ پنجاب ایسے علاقے ہیں جہاں گندم کی پیداوار انتہائی کم ہے لیکن یہاں کے شہر جیسا کہ لاہور، راولپنڈی آبادی کے لحاظ سے سب سے گنجان آباد ایریاز ہیں اسی لیے حکومت کی اولین ترجیح بھی انھی شہروں میں سستے آٹا کی وافر دستیابی کو یقینی بنانا ہے ،دلچسپ بات ہے کہ اسلام آباد وفاقی دارالحکومت ہونے کی حیثیت سے وفاق کا حصہ ہے مگر وہاں کے عوام کی آٹا ضروریات کے لیے فلورملز کو گندم وفاقی محکمہ پاسکو نہیں بلکہ محکمہ خوراک پنجاب فراہم کرتا ہے ۔

18 ویں ترمیم کے تحت عوام کی غذائی ضروریات کی تکمیل پنجاب حکومت کی ذمے داری ہے ،موجودہ پنجاب حکومت یہ سمجھتی ہے کہ جنوبی پنجاب سمیت اکثریتی علاقوں میں مقامی آبادی کو حکومت کے مقررہ نرخوں سے کم میں وافر آٹا دستیاب ہے لیکن لاہور، راولپنڈی اسلام آباد، فیصل آباد، ملتان سمیت چند شہروں میں خصوصی انتظامات کی حاجت ہے اسی لیے محکمہ خوراک پنجاب نے سرکاری نگرانی میں لی گئی ’’غیر ظاہر شدہ نجی گندم‘‘ کی پنجاب کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کی فعال فلورملز کو فراہمی جاری رکھی ہوئی ہے اور اس کے عوض ان شہروں میں دس اور بیس کلو آٹا تھیلا سرکاری نرخوں پر وافر موجود ہے۔

حکومت نے پنجاب بھر کی فلورملز کو 15 کلو پیکنگ میں اسپیشل آٹا فروخت کرنے کی بھی اجازت دے رکھی ہے جس کی وجہ سے مجموعی طور پر فی الوقت پنجاب میں کسی قسم کی آٹا قلت نہیں ہے، تاہم یہ ضرور ہے کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت بڑھ رہی ہے جو کہ دسمبر تا مارچ میں بڑھنا ایک روایتی عمل ہے۔

پنجاب حکومت فعال ملز کو جو سستی نجی گندم فراہم کر رہی ہے وہ غیر فعال ملز کو ’’ہضم‘‘ نہیں ہو رہی ہے کیونکہ ماضی میں سرکاری گندم کوٹہ لے کر فعال ملز کو فروخت کردینا ان غیر فعال ملز کا ’’دھندہ‘‘ تھا ۔فعال ملز کو جتنی مقدار میں گندم دی جا رہی ہے اس کے مطابق ایک ایک تھیلا گن کر آٹا وصول کیا جاتا ہے ۔

گندم حکومت دلا رہی ہے، فعال ملز کو دے رہی ہے، سرکاری گندم اجراء شروع ہوگا تو اس کی کم قیمت کا بوجھ بھی محکمہ نے ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے برداشت کرنا ہے ،فلورملز ایسوسی ایشن یا غیر فعال ملز تو اس عمل میں اب اسٹیک ہولڈر نہیں ہیں ۔اصل اسٹیک ہولڈر تو عوام ہیں جنھوں نے آٹا استعمال کرنا ہے اور حکومت نے انھیں فراہم کرنا ہے،اس لیے حکومت پر دباو ڈالنے کو ’’بلیک میلنگ‘‘ ہی کہا جا سکتا ہے۔ پنجاب میں گندم کی کاشت مکمل ہو چکی ہے اور غیر متوقع طور پر محکمہ زراعت نے کاشت کا ہدف سو فیصد مکمل کر لیا ہے، انشاء اللہ تعالی امید ہے کہ عمدہ پیداوار ہوگی اس لیے حکومت پنجاب کو اب زیادہ توجہ اپنے اس نئے نظام کی آگاہی اور کامیابی پر مرکوز کرنا چاہیے جس کے تحت نجی شعبہ کے اشتراک سے کسانوں سے25 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

پنجاب کی بڑی فلورملز جو ہمیشہ اپنی کاروباری ضروریات کے لیے بڑی مقدار میں گندم خرید کر اسٹاک کرتی ہیں انھیں اب پہلے سے بڑھ چڑھ کر خریداری کرنا چاہیے کیونکہ اب تو محکمہ خوراک کا سرکاری گندم خریداری ہدف ہے اور نہ ہی اسے پورا کرنے کے لیے مولاجٹ اسٹال اقدامات ہیں۔

وزیر اعلی مریم نواز اور چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان کی خصوصی سپورٹ کے ساتھ سیکریٹری پرائس کنٹرول ڈاکٹرکرن خورشید اور ڈی جی فوڈ امجد حفیظ نے انتھک محنت اور ایک کڑی اعصابی جنگ کے ساتھ ابتک پنجاب کے عوام کا غذائی تحفظ مستحکم بنا رکھا ہے۔ نئی گندم آنے میں چند ماہ باقی رہ گئے ہیں اس کے بعد غیر فعال ملز کی حکومت پر’’یلغار‘‘ اور’’شورش‘‘ کا از خود خاتمہ ہوجائے گا، غیر فعال فلورملزکی معاشی بقاء کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ نیک نیتی، محنت اور کامل یقین کے ساتھ خود کو فعال بنا کر ملک و قوم کی فوڈ سکیورٹی کی قومی ذمے داری میں شامل ہو جائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: غیر فعال فلورملز غیر فعال ملز محکمہ خوراک ایسوسی ایشن سرکاری گندم پنجاب حکومت فعال ملز کو فلورملز کو پنجاب کی پنجاب کے کے ساتھ گندم کی جاتا ہے رہی ہے کے لیے کا ایک ہے اور

پڑھیں:

مریم نواز کا شعبہ ٹرانسپورٹ کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251214-08-8

 

لاہور (مانیٹر نگ ڈ یسک) وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ٹرانسپورٹ کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سیپنجاب حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان امور طے پا گئے۔ ٹرانسپورٹرز نے وزیراعلیٰ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے کی ترقی کیلیے وزیراعلیٰ پنجاب کے اقدامات کی بھرپور تائید وحمایت کرتے ہیں۔حکومت پنجاب اور ٹرانسپورٹرز کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق ٹرانسپورٹ کی صنعت کی بہتری، ترقی اور تمام مسائل کے  حل کیلیے 4 کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں، پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کو مرکزی کوآرڈی نیٹر مقرر کر دیا گیا۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں گڈز اور پبلک ٹرانسپورٹرز کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی، ہڑتال کے خاتمے کا باضابطہ اعلان بھی کردیا۔مسائل کے حل کے لیے قائم کردہ کمیٹیوں میں گڈز ٹرانسپورٹ کمیٹی، منی مزدا ٹرانسپورٹ کمیٹی، پبلک ٹرانسپورٹ کمیٹی اور سٹاف ڈیوٹی وہیکل کمیٹی شامل ہیں، کمیٹیاں ٹرانسپورٹرز کی سفارشات مرتب کر کے سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کو پیش کریں گی۔مشترکہ اعلامیہ کے مطابق ٹرانسپورٹرز اور حکومتی نمائندے آئندہ بدھ کو مشترکہ پریس کانفرنس میں حتمی تجاویز سامنے لائیں گے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پنجاب، مینارٹی کارڈ کی تعداد75ہزار سے1 لاکھ کر دی: مریم اورنگزیب
  • مریم نواز کا شعبہ ٹرانسپورٹ کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ٹرانسپورٹ کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ
  • حکومت پنجاب اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان معاملات طے پا گئے، مریم نواز کا اہم اعلان
  • مریم نواز سے ڈچ سفیرکی ملاقات‘ تحقیقی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • نواز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس، گلگت بلتستان میں دو تہائی اکثریت سے حکومت بنانے کیلئے حکمت عملی طے
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ڈچ سفیرکی ملاقات، تحقیقی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے نیدرلینڈز کے سفیر رابرٹ جان کی ملاقات
  • پنجاب میں خوش آمدید پر بلاول بھٹو، مریم نواز کے مشکور