2025-05-06@17:20:57 GMT
تلاش کی گنتی: 74
«فوجی عدالتوں کو»:
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ آج دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد آئینی بینچ نے کہا کہ کیس کا فیصلہ اسی ہفتے سنایا جائے گا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ شارٹ آرڈر اسی ہفتے میں جاری کریں گے، اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ اپیل کا حق دینے کیلئے سپریم کورٹ کا آئینی بنچ آبزرویشن دے، پارلیمنٹ کو قانون سازی کیلئے کہنے کی مثال میں ایک عدالتی فیصلہ موجود ہے، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ موجود ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ...
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا،سپریم کورٹ کے 7رکنی آئینی بنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا،جسٹس امین الدین نے کہاکہ محفوظ شدہ فیصلہ اسی ہفتے سنایا جائے گا۔ نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں ایک سابق وزیراعظم کو پھانسی ہوئی تھی،اس پارٹی نے بھی ردعمل میں وہ کچھ نہیں کیا جو 9مئی کو ہوا، جمہوریت بحالی تحریک میں ساری جماعتوں پر پابندی تھی،ایم آر ڈی...
سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے جواب الجواب میں دلائل پیش کیے۔ سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال اٹھایا کہ پک اینڈ چوز کس بنیاد پر کیا گیا؟ اس پر خواجہ حارث نے وضاحت دی کہ معاملہ پک اینڈ چوز کا نہیں بلکہ جرم کی نوعیت کے مطابق کیس انسداد دہشتگردی عدالت یا فوجی عدالت میں بھجوایا جاتا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے آرمی ایکٹ کی دفعہ 8/3 پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا سویلین اس کے دائرہ کار میں آتے ہیں؟ اس پر خواجہ حارث...
یہ کیا مذاق ہے بلاوجہ کیس کیوں لٹکا رہے ہیں؟ کیا اس کیس کو مکمل کرنے کا ارادہ نہیں؟ اٹارنی جنرل نے خود اپنا حق خواجہ حارث کو دے دیا تو ہم انہیں کیوں سنیں؟ریمارکس سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا ہے کہ سوال اتنا ہے کہ فوجی عدالتوں کو عدالتیں کہا جاسکتا ہے یا نہیں؟جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے 23 اکتوبر 2023 کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور شہدا فورم بلوچستان سمیت دیگر کی جانب سے دائر 38 انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت...

فوجی عدالتوں سویلین ٹرائل کیس: کیا مذاق ہے بلاوجہ کیس کیوں لٹکا رہے ہیں؟ کیا کیس کو مکمل کرنے کا ارادہ نہیں؟.جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ آئینی بینچ میں زیر سماعت فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیل میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب دلائل آج بھی مکمل نہ ہو سکے جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کی کیا پوزیشن ہے وہ کہاں ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کو 2 سے 3 دن کا وقت درکار ہے، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ یہ کیا مذاق ہے بلاوجہ کیس کیوں لٹکا رہے ہیں؟ کیا اس کیس کو مکمل کرنے کا ارادہ نہیں؟.(جاری ہے) تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں...
سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا ہے کہ سوال اتنا ہے کہ فوجی عدالتوں کو عدالتیں کہا جاسکتا ہے یا نہیں؟ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ 23 اکتوبر 2023 کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور شہدا فورم بلوچستان سمیت دیگر کی جانب سے دائر 38 انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل جاری رکھتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ مجھ سے جو سوالات ہوئے میں نے تحریری معروضات کی شکل میں عدالت کے سامنے...
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مجھ سے جو سوالات ہوئے تحریری معروضات کی شکل میں سامنے رکھے ہیں،اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فوجی عدالتوں میں منصفانہ ٹرائل ہوتا ہے۔ نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ نے سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مجھ سے جو سوالات ہوئے تحریری معروضات کی شکل میں سامنے رکھے ہیں،اس میں کوئی دو...
---فائل فوٹو فوجی عدالتوں میں شہریوں کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کی سماعت جاری ہے۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ کیا آئینی ترمیم کر کے شہریوں کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہیے تھا؟ جسٹس مسرت ہلالیجسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ جسٹس حسن اظہر، جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شاہد بلال بینچ کا حصہ ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس محمد علی بھی بینچ میں شامل ہیں۔
---فائل فوٹو سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، دوران سماعت سانحہ جعفر ایکسپریس کا بھی تذکرہ کیا گیا۔وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ 9 مئی کے جرائم ریاستی مفاد کے خلاف تھے۔جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی بھی قانون کی خلاف ورزی ریاستی مفاد کی خلاف ہوتی ہے، تمام جرائم ریاستی مفاد کے خلاف ہوتے ہیں، کیا بولان میں ہونے والا ٹرین کا واقعہ ریاستی مفاد کے خلاف نہیں تھا؟ آرمڈ فورسز کا بنیادی کام دفاعِ پاکستان ہے۔وزارتِ دفاع کے وکیل نے کہا کہ پھر ہم دفاع کیسے کریں گے جب پیچھے سے ہماری ٹانگیں کھینچی جائیں گی؟ اس پر جسٹس جمال مندوخیل...
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں۔ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف دائر 29 رٹ درخواستوں پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے تمام 29 رٹ درخواستیں خارج کردیں۔ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی سزا اس وقت سے شمار ہوگی جس وقت ان کی سزاؤں پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل دستخط کرے گا۔دورانِ سماعت عدالت میں درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ اور عدالتی معاون شمائل احمد بٹ پیش ہوئے۔ وکیل نے دلائل میں کہا کہ گرفتار ملزمان کو...
پشاور:ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں۔ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف دائر 29 رٹ درخواستوں پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی. جس میں عدالت نے تمام 29 رٹ درخواستیں خارج کردیں۔ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی سزا اس وقت سے شمار ہوگی جس وقت ان کی سزاؤں پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل دستخط کرے گا ۔دورانِ سماعت عدالت میں درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ اور عدالتی معاون شمائل احمد بٹ پیش ہوئے۔ وکیل نے دلائل میں کہا کہ گرفتار ملزمان کو کو ملٹری کورٹس...
پشاور: ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں۔ ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف دائر 29 رٹ درخواستوں پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے تمام 29 رٹ درخواستیں خارج کردیں۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی سزا اس وقت سے شمار ہوگی جس وقت ان کی سزاؤں پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل دستخط کرے گا ۔ دورانِ سماعت عدالت میں درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ اور عدالتی معاون شمائل احمد بٹ پیش ہوئے۔ وکیل نے دلائل میں کہا کہ...
پشاور ہائیکورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کیخلاف تمام درخواستیں خارج کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 21 March, 2025 سب نیوز پشاور(آئی پی ایس)ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں۔ ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف دائر 29 رٹ درخواستوں پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے تمام 29 رٹ درخواستیں خارج کردیں۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی سزا اس وقت سے شمار ہوگی جس وقت ان کی سزاؤں پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل دستخط کرے گا ۔ دورانِ سماعت عدالت میں درخواست گزاروں...
جب سپریم کورٹ بیٹھ جائے تو پھر وہ مکمل انصاف کا اختیار بھی استعمال کرسکتی ہے سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار کرنا لازمی نہیں ، ٓئینی بینچ میں ریمارکس سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ کہ ایف بی علی کیس کلاز ڈی کی بات کرتا ہے کہ اس کے تحت سویلین کو بنیادی حقوق حاصل ہونگے ، تو پھر ایف بی علی کیس کے تناظر میں کلاز ڈی کے ہوتے ہوئے سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے ، یہی وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے ۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی...

سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے؟، یہ ہی سوال میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے، جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ کہ ایف بی علی کیس کلاز ڈی کی بات کرتا ہے کہ اس کے تحت سویلین کو بنیادی حقوق حاصل ہونگے، تو پھر ایف بی علی کیس کے تناظر میں کلاز ڈی کے ہوتے ہوئے سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے، یہی وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف اپنایا کہ سلمان اکرم راجہ اور اور وزیر بھنڈاری نے اپنے دلائل میں ایف بی علی کیس پر...
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں کے کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کلاز ڈی کے ہوتے سویلینز کا فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے،یہی وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے۔ نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ ایف علی کیس کافیصلہ 1962کے آئین کے تحت ہوا، ایف بی علی کیس کو 1973کے آئین کے تناظر میں نہیں دیکھا جا سکتا،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ ایف بی علی کیس میں جس پیراگراف کو بنیاد بناکر دلائل دیئے...

ملٹری ٹرائل کیس:آرمی ایکٹ کو ایک طرف رکھیں تو آئین میں فوجی عدالتوں کی گنجائش نہیں.جسٹس محمد علی مظہر
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )سپریم کورٹ آف پاکستان میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران لاہور بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان کے دلائل مکمل ہو گئے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بنچ کا حصہ تھے.(جاری ہے) تحریک انصاف کے وکیل رہنما حامد خان دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر پاکستان کی تاریخ کی دلائل دیئے اور پاکستان میں مارشل لا اور ملٹری کورٹس کی تاریخ کا بتایا سپریم کورٹ کا...
----فائل فوٹو سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ جہاں ملٹری کی شمولیت ہو وہاں ملٹری کورٹس شامل ہوں گی: جسٹس حسن اظہر رضویسپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔ لاہور بار کے وکیل کے دلائللاہور بار کے وکیل حامد خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر پاکستان کی تاریخ پر دلائل دیے، پاکستان میں مارشل لاء اور ملٹری کورٹس کی تاریخ کا بتایا۔

سویلینز کا ملٹری ٹرائل: آرٹیکل 245 کے تحت بھی فوج کو جوڈیشل اختیار حاصل نہیں، وکیل حامد خان کا موقف
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کررہا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ سماعت پر پاکستان کی تاریخ سے دلائل دیتے ہوئے مارشل لا اور ملٹری کورٹس کی تاریخ کا بتایا، راولپنڈی بار کیس میں فوجی عدالتوں سے متعلق 21ویں ترمیم چیلنج کی گئی تھی۔ یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے وزارت دفاع سے سویلینز کے اب تک ہونے والے ملٹری ٹرائلز کی تفصیلات طلب کرلیں حامد خان کا موقف تھا کہ کسی بھی حالات میں سویلینز کو اتنے بڑے پیمانے پر فوجی عدالتوں میں...
اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے مؤقف عدالت میں جمع کرا دیا گیا۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے سپریم کورٹ بار نے اپنا تحریری جواب مکمل مؤقف کے ساتھ جمع کرا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار کا 5 مارچ کو اجلاس ہوا، جس میں جائزہ لیا گیا کہ بار کا فوجی عدالتوں پر مؤقف کیا ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ بار کے مؤقف کے مطابق اصولی طور پر عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔ آرمی ایکٹ کی شقیں عدالتی تشریحات میں آئینی قرار پا چکیں۔ آرمی ایکٹ کی شقوں کو اب کالعدم نہیں قرار دیاجا...

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: 1962 کے آئین میں ایوب خان کا دور تھا اس وقت لوگوں کو بنیادی حقوق میسر تھے؟
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت سماعت کر رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری کے دلائل جاری ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ 1962 کے آئین میں ایوب خان کا دور تھا اس وقت لوگوں کو بنیادی حقوق میسر تھے؟ عزیر بھنڈاری نے بتایا کہ اس وقت بھی بنیادی حقوق اوریجنلی دستیاب نہیں تھے۔ سویلینز کی حد تک کریمنل دفعات پہ ٹرائل عام عدالت ہی کر سکتی ہے۔ آرڈیننس میں بہت ساری دفعات تھی جو آرمڈ فورسز کے حوالے سے تھیں۔ مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کیس: سپریم کورٹ انڈر ٹرائل...

فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل: آرمی ایکٹ بنانے کا مقصد کیا تھا یہ سمجھ آ جائے تو آدھا مسئلہ حل ہوجائے گا، جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ بنانے کا مقصد کیا تھا یہ سمجھ آ جائے تو آدھا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آرمی ایکٹ کالعدم ہوگیا تو بھی انسداد دہشتگردی کا قانون موجود ہے۔ ایک سے زائد فورمز موجود ہوں تو دیکھنا ہوگا کہ ملزم کی بنیادی حقوق کا تحفظ کہاں یقینی ہوگا۔ آئین کا آرٹیکل 245 فوج کو عدالتی اختیارات نہیں دیتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا کورٹ مارشل عدالتی...

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: کیا ایگزیکٹوکے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟ جج آئینی بینچ
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا آئین کے تحت آرمڈ فورسز ایگزیکٹو کے ماتحت ہیں، کیا ایگزیکٹوکے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟ سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ آئین کس چیز کی اجازت دیتا ہے، عام ترامیم بنیادی حقوق متاثر نہیں کر سکتی، آرمی ایکٹ میں ٹو ون ڈی کی پرویژن کے...
فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: کیا فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں؟ جج آئینی بینچ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا ہے آئین کے تحت ایگزیکٹو کے ماتحت آرمڈ فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسثس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری دلائل...
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری دلائل دے رہے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسثس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری دلائل دے رہے ہیں، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ دیکھنا یہ ہے کہ آئین کس چیز کی اجازت دیتا ہے، عام ترامیم بنیادی حقوق متاثر نہیں کر سکتی، سلمان اکرم راجہ صاحب نے جو مثال دی تھی وہ سویلینز میں ہی آئیں...
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے ایک جج نے سوال اٹھایا کہ 21 ویں ترمیم میں فوجی عدالتوں کو کالعدم کیوں نہیں قرار دیا گیا؟ سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج عذیر بھنڈاری نے دلائل دینے تھے، عذی بھنڈاری سے بات ہوگئی ہے، آج میں دلائل دوں گا۔ سماعت کے آغاز میں وکیل اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز...

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ کیس؛ سلمان اکرم راجہ نے پی ٹی آئی کی غلطی کا اعتراف کرلیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے 21ویں آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی کی ملٹری کورٹس کے قیام کی حمایت کو غلطی قراردیدیا۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ میں عدالت میں کسی سیاسی جماعت کی نمائندگی نہیں کر رہا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ 21ویں آئینی ترمیم ہوئی تب آپ کی پارٹی نے ملٹری کورٹس کے قیام کی...
—فائل فوٹو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ اگر بنیادی حقوق دستیاب نہ ہوں اور کسی ایکٹ کے ساتھ ملا لیں تو کیا حقوق متاثر ہوں گے؟ملٹری کورٹ سے سنائی گئی سزا پر اپیل کنندہ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ ایک بلیک ہول ہے، کوئی بھی ترمیم ہوئی تو بنیادی حقوق ختم ہوجائیں گے، قانون کے مطابق جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہونا ضروری ہے۔ کل کے ریمارکس میں...
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔ فوجی عدالت سے سزایافتہ مجرم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مرکزی فیصلے میں کہا گیا آرٹیکل 175 کی شق 3 سے باہر عدالتیں قائم نہیں ہو سکتیں۔ یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے ملٹری کورٹ میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی بولے؛ 9مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی، کور کمانڈرز ہاؤسز میں گھس کر...
—فائل فوٹو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے مقدمات سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ملٹری کورٹ سے سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل کنندہ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے گزشتہ روز عدالت نہ آنے کے حوالے سے کہا کہ کل کے لیے معذرت، ٹریفک میں پھنسنے کے باعث سپریم کورٹ نہیں پہنچ سکا تھا۔ کل کے ریمارکس میں 2 ججز نہیں 2 لوگ کہا تھا: جسٹس جمال مندوخیلسپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے۔ جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ...
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 )جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی جسے درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی عدم موجودگی کے باعث منگل تک ملتوی کر دیا گیا. دوران سماعت معاون وکیل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ سلمان اکرم راجہ ٹریفک کے سبب نہیں پہنچ سکے خیال رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف وکلا کی طرف سے احتجاج کی کال کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے سیل کر رکھے ہیں جبکہ سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں.(جاری ہے) رانا وقار نے عدالت...
سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ جج کا سوال WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز اسلام آباد(سب نیوز) سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں آئینی بینچ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس دوران سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ دلائل دے رہے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایف بی علی کیس میں 1962 کے آئین کے...
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل—فائل فوٹو سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے مقدمات سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔دورانِ سماعت سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی علی کیس کا 1962ء کے آئین کے مطابق فیصلہ ہوا۔جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ فوج سے باہر کا شخص صرف جرم کی بنیاد پر فوجی عدالت کے زمرے میں آسکتا ہے؟ سویلینز کا کورٹ مارشل ممکن ہوتا تو اکیسویں ترمیم نہ کرنا پڑتی: وکیل جسٹس (ر)...
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں سویلینز کے مقدمات سے متعلق کیس جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ایف بی علی خود بھی ایک سویلین ہی تھے،ان کا کورٹ مارشل کیسے ہوا؟سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ بنیادی حقوق کی فراہمی ضروری ہے،عدالت نے قرار دیا تھا کہ ٹرائل میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں سویلینز کے مقدمات سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،سزایافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ایف بی علی کیس کا1962کے آئین کے مطابق فیصلہ ہوا،جسٹس جمال...
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کررہا ہے۔ سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل جاری ہیں۔ سماعت کے آغاز پر سلمان اکرم راجہ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی علی کیس کا 1962 کے آئین کے مطابق فیصلہ ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں، کیا کوئی شخص جو فوج کا حصہ نہ ہو صرف جرم کی بنیاد پر فوجی عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: خدانخواستہ پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور جی ایچ کیو...

فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پردوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی کے جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پرسماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی کے جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل خواجہ احمد حسین نے کہاکہ فرخ بخت علی پر ملک مخالف جنگ کرنے اور فوج کو بغاوت پر اکسانے کا الزام تھا،فرخ بخت علی کا کورٹ مارشل میجر جنرل ضیا الحق نے 1974میں کیا، فرخ بخت علی نے بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی،کورٹ مارشل کرنے والے...
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سویلینز کا کورٹ مارشل ممکن ہوتا تو 21ویں ترمیم نہ کرنا پڑتی، فوجی عدالتوں میں فیصلے تک ضمانت کا کوئی تصور نہیں۔ نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل خواجہ احمد حسین نے کہاکہ سویلینز کا کورٹ مارشل کسی صورت نہیں ہوسکتا، فوجی عدالتوں کا طریقہ کار شفاف ٹرائل کے تقاضوں کیخلاف ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا دھماکا کرنے والے اور عام سویلینز...

حکومت پاکستان فوجی عدالتوں کا استعمال نہ کرے, اظہار رائے کی آزادی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کیلئے شرط ہے: نمائندہ یورپی یونین
اسلام آباد (آئی این پی )یورپی یونین نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنسز پلس( جی ایس پی پلس) اسٹیٹس کو ہلکا نہ لے،اظہار رائے کی آزادی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کیلئے شرط ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دورے پر موجود انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے اولوف اسکوگ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے خلاف مقدمات کی پیروی کے لیے فوجی عدالتوں کا استعمال نہ کرے، انہوں نے اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کی مخالفت بھی کی۔ دبئی ایئرپورٹ نے 2024 میں 9 کروڑ 20 لاکھ مسافروں کا ریکارڈ قائم کر دیا ایک انٹرویو میں اولوف...
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ 21 ویں ترمیم کے فیصلے میں مہران اور کامرہ بیس کا بھی ذکر ہے، جی ایچ کیو حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟ پاکستان کے اربوں روپے مالیت کے 2 اورین طیارے تباہ ہوئے تھے، کیا 9 مئی کا جرم ان دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے؟ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔ نجی ٹی ی وی ڈان نیوز کے مطابق دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اکیسویں ترمیم کے فیصلے میں مہران اور کامرہ بیس...
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ مخصوص قانون کے تحت قائم ہونے والی عدالتوں کا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے۔ آئینی بنچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے ہیں، جس میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جا رہی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے گزشتہ روز دیے گئے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں یہ خبریں آئی تھیں کہ 8 ججز کے فیصلے کو دو ججز نے غلط قرار دیا ہے، جس پر کئی ریٹائرڈ ججز نے ان سے رابطہ کیا۔ انہوں...
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کررہا ہے جبکہ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں۔ دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل کی جانب سے کل دی جانے والی آبزرویشن پر وضاحت دی گئی، انہوں نے کہا کہ کل خبر چلی کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 ججز غلط کہہ دیتے ہیں، اس خبر پر بہت سے ریٹائرڈ ججز نے مجھ سے رابطہ کیا، مجھے میڈیا کی پرواہ نہیں لیکن درستگی ضروری ہے، میں نے یہ...
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیس میں وزارت دفاع کو ہدایت کی ہے کہ وہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کے علاوہ دیگر فوجی عدالتوں کے فیصلوں کی تفصیلات فراہم کرے۔ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کی، جس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔ سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ کیا کسی فرد پر الزامات عائد کرنے سے قبل تحقیق کی جاتی ہے؟ جس پر جسٹس علی مظہر نے وضاحت دی کہ پہلے تفتیش کی جاتی...
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ کیس کی سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک وقفہ کردیا گیا ہے۔ سماعت شروع ہوتے ہی وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل شروع کرتے ہی شق 19 کا حوالہ دیا تو جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ میرا سوال گزشتہ روز بھی یہی تھا کہ کیا تفتیش چارج سے پہلے ہوتی ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے تفتیش ہوتی ہے پھر چارج ہوتا ہے۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ قانون میں واضح ہے کہ ٹرائل اور فئیر ٹرائل میں کیا فرق ہے، چارج فریم ہونے کے بعد...
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔ آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں 26ویں آئینی ترمیم wenews آئینی بینچ سپریم کورٹ سماعت فوجی عدالتیں مقرر وی نیوز
اسلام آ باد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیس کو ڈی لسٹ کر دیا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف جاری مقدمے کو 20 اور 21 جنوری کیلئے ڈی لسٹ کیا گیا ہے۔ جسٹس شاہد بلال حسن کی عدم موجودگی کی وجہ سے کیس کو ڈی لسٹ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری روسٹر کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بنچ آج اہم مقدمات پر سماعت کرے گا۔ بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی...
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کا کیس ڈی لسٹ کردیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کا کیس ڈی لسٹ کردیا گیا، رجسٹرار آفس نے 20 اور 21 جنوری کی سماعت ڈی لسٹنگ کا نوٹس جاری کردیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کا کیس ڈی لسٹ کردیا گیا ہے، رجسٹرارآفس نے 20 اور 21 جنوری سماعت ڈی لسٹنگ کا نوٹس جاری کردیا۔نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ سات رکنی لارجر بینچ کی عدم دستیابی کے باعث ملٹری کورٹ کیس ڈی لسٹ کیا گیا، آینی بینچ کے رکن جسٹس شاہد بلال حسن سماعت کے لیے دستیاب نہیں تھے۔دوسری جانب رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری...
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیس کو ڈی لسٹ کردیا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف جاری مقدمے کو 20 اور 21 جنوری کیلیے ڈی لسٹ کیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مابق جسٹس بلال حسن کی عدم موجودگی کی وجہ سے کیس کو ڈی لسٹ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری روسٹر کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ کل اہم مقدمات پر سماعت کرے گا۔ بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر...
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کررہا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسثس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے آج اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ آرمی ایکٹ اور رولز میں فیئر ٹرائل کا مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ان سے پوچھا کہ جسٹس منیب، جسٹس عائشہ اور جسٹس آفریدی کے الگ الگ فیصلے ہیں، آپ ملٹری ٹرائل کے کس فیصلہ سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ بھی...

آئینی بنچ: اے پی ایس کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ آئین میں ترمیم کس لئے کرنا پڑی: جسٹس مندوخیل
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال اٹھایا ہے کہ اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا تو فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟۔ فوجی عدالت میں دہشت گردوں کے ٹرائل کیلئے آئین میں ترمیم کیوں کرنا پڑی؟۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔ جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسثس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال...
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت ہوئی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے اہم سوالات اٹھائے، جن میں یہ شامل تھا کہ اگر سانحہ اے پی ایس میں دہشت گردوں کے درمیان گٹھ جوڑ تھا تو پھر ان کا ٹرائل فوجی عدالت میں کیوں نہیں ہوا؟ اور فوجی عدالتوں میں دہشت گردوں کے ٹرائل کے لیے آئین میں ترمیم کیوں ضروری تھی؟ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہا ہے، جس میں دیگر ججز بھی شامل ہیں۔ وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ کسی جرم کا...

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس کی سماعت،خواجہ حارث کے دلائل،عدالت کے کئی اہم نکات
اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے جبکہ عدالت نے کئی اہم نکات اٹھائے۔9 مئی کے واقعات اور فوجی عدالتوں کا دائرہ کارجسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا، “کیا 9 مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کا ٹرائل ہوا؟ مظاہرین کے کور کمانڈر ہاؤس تک پہنچنے کو سیکیورٹی کی ناکامی کہا جا سکتا ہے۔” وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ 9 مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کا ٹرائل نہیں ہوا، جبکہ مظاہرین پر الزام...
اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں سویلین کے مقدمات کی سماعت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلوں کی کارروائی میں آئینی بینچ نے اہم سوالات اٹھائے ہیں۔ عدالت نے 9 مئی کے واقعات کے دوران کور کمانڈر ہاؤس میں داخل ہونے کو سکیورٹی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا اس دوران کوئی مزاحمت کی گئی؟ آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں، اور اس میں جسٹس حسن اظہر بھی شامل ہیں۔ انہوں نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ایک نیا عمل نہیں ہے،...
فوجی عدالتوں کا کیس: ماسٹر مائنڈ کا کیس بھی ملٹری کورٹ میں چلے گا، وکیل وزارت دفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز اسلام آباد: سپریم کورٹ کا آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کررہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کررہا ہے۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسثس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے آج اپنے دلائل کا...
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف اپیل کی سماعت کے دوران جج صاحبان نے سوالات اٹھا دیئے۔ آئینی بینچ کی جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ اگر کوئی آرمی آفیسر آئین کو معطل کرتا ہے تو کیا سزا ہے؟ جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ عدلیہ مارشل لاء کی توثیق کرتی رہی، کیا غیرآئینی اقدام پر ججز بھی آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔ سماعت کے...
سپریم کورٹ کا آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کررہا ہے۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کررہا ہے۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسثس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کردیا ہے۔ آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘...
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے سویلینز کے ٹرائل کیلئے فوجی عدالتوں میں پیش کردہ شواہد کا جائزہ لینے کا عندیہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیس کی سماعت کی جہان جسٹس امین الدین خان نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ ’کون سے مقدمات فوجی عدالتوں کو منتقل ہوئے؟ مقدمات منتقل کیوں ہوئے اس کو مختصر رکھیے گا، ججز کے اس حوالے سے سوالات ہوئے تو آخر میں اس کو بھی دیکھ لیں گے‘۔ اس کے جواب میں خواجہ حارث نے بتایا کہ ’سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی سیکشن 59 (4)...
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اس موقع پر مختلف قانونی نکات پر بحث کی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ میں جو جرائم ذکر ہیں، ان کا اطلاق صرف فوجی افسران پر ہوتا ہے۔ سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ سویلینز کا ٹرائل آرمی ایکٹ کی سیکشن 31D کے تحت کیا جا سکتا ہے، تاہم عدالت نے اس پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ یہ سیکشن فوجیوں سے متعلق ہے جو اپنے فرائض سے منحرف ہوں۔ عدالت نے فوجی عدالتوں کی آئینی حیثیت اور ان میں سویلینز کے ٹرائل کی قانونی حیثیت پر...
اسلام آباد(صغیر چوہدری )فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی ۔ جب سماعت شروع ہوئی تو وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کو عدالت نے کہا کہ کل تک اپنے دلائل مکمل کرلیں جسٹس امین الدین نے کہا کہ کونسے مقدمات فوجی عدالتوں کو منتقل ہوئے اور کیوں ہوئے اس کو مختصر رکھیے گا۔جسٹس امین الدین نے دوران سماعت کہا کہ ججز کے اس حوالے سے سوالات ہوئے تو آخر میں اس کو بھی دیکھ لیں گے،خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ عدالت کے سامنے آج...
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ میں کئی جرائم کا ذکر بھی موجود ہے، ایکٹ کے مطابق تمام جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہوگا۔ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت شروع ہوئی تو وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دینے شروع کیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مناسب ہوگا کل تک اپنے دلائل مکمل کر لیں، کونسے مقدمات فوجی عدالتوں...
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ میں کئی جرائم کا ذکر بھی موجود ہے، ایکٹ کے مطابق تمام جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہوگا۔ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت شروع ہوئی تو وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دینے شروع کیے۔ مرغی کی قیمت میں کمی، گوشت سستا ہو گیا جسٹس امین الدین خان نے کہا...
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کررہا ہے۔ آج وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل کا آغاز کیا تو جسٹس امین الدین نے مخاطب کرکے کہا کہ مناسب ہوگا کل تک اپنے دلائل مکمل کرلیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کون سے مقدمات فوجی عدالتوں کو منتقل ہوئے اور کیوں ہوئے، اس پر دلائل مختصر رکھیے گا، ججز کے اس حوالے سے سوالات ہوئے تو آخر میں اس کو بھی دیکھ لیں گے۔ آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر...
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے 9 مئی کے واقعات میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر مزید اہم سوالات اٹھا دیے۔ دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ جب ایف آئی آرز میں تمام دفعات انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی سی) کے تحت درج تھیں، تو ان مقدمات کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیسے ممکن ہوا؟ جمعہ کے روز ہونے والی سماعت میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملٹری ٹرائلز کے لیے مخصوص قوانین اور طریقہ کار موجود ہیں، جو عام عدالتوں سے مختلف ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا فوجی افسران کو اتنا تجربہ ہوتا ہے کہ وہ سزائے موت...
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے فوجی عدالتوں کے ٹرائل کے طریقہ کار پر سوالات کیے اور کہا کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، اس لیے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ فوجی افسران سویلینز کے ٹرائلز میں انصاف فراہم کرتے ہیں یا نہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے بھی فوجی عدالتوں میں فیصلے کے عمل پر سوال اٹھایا اور کہا کہ وہ افسر جو مقدمہ نہیں سنتا، کس طرح سزا کا فیصلہ کر سکتا ہے؟ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فوجی عدالتوں میں فیصلہ لکھنے کے لیے قانونی...
اسلام آباد: سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا ایک آرمی افسر کے پاس اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہے کہ وہ سزائے موت تک سنائے؟ ذرائع کے مطابق یہ کیس جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ میں سماعت ہو رہا ہے، جس میں وزارت دفاع کے وکیلذ خواجہ حارث نے دلائل پیش کیے۔ دوران سماعت، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے اور ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ فوجی افسران کو بنیادی حقوق اور انصاف ملتا ہے یا نہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ فوجی عدالت میں فیصلہ...
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں سویلینز کیفوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق کیس میں عدالت نے سوال کیا کہ یہ تفریق کیسے کی جاتی ہے کہ کون سا کیس ملٹری کورٹ اورکون ساکیس انسداد دہشتگردی عدالت میں جائے گا؟سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کی جس دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔ سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے ملٹری ٹرائل کالعدم قراردینے سے متعلق 5رکنی بینچ کا فیصلہ پڑھ کرسنایا اور کہا کہ فیصلے کے مطابق تمام بنیادی حقوق ہیں جن کی وضاحت کردی گئی ہے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا...
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے سپریم کورٹ میں مجرمان کو قید تنہائی میں رکھنے سے متعلق رپورٹ پیش کر دی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے سرپم کورٹ کو بتایا کہ کہا کہ مجرمان کو صبح ساڑھے سات بجے ناشتے کے بعد لان ، میں چھوڑ دیا جاتا ہے، شام پانچ بجے تک مجرمان باہر رہتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے ،استفسار کیا کہ لان کونسا ہے ڈیتھ سیل والا لان تو نہیں ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ نہیں سر یہ وہ والا لان نہیں جو آپ نے دیکھا ہوا ہے، جیل میں ٹک...