سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے ؟جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
جب سپریم کورٹ بیٹھ جائے تو پھر وہ مکمل انصاف کا اختیار بھی استعمال کرسکتی ہے
سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار کرنا لازمی نہیں ، ٓئینی بینچ میں ریمارکس
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ کہ ایف بی علی کیس کلاز ڈی کی بات کرتا ہے کہ اس کے تحت سویلین کو بنیادی حقوق حاصل ہونگے ، تو پھر ایف بی علی کیس کے تناظر میں کلاز ڈی کے ہوتے ہوئے سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے ، یہی وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے ۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے ، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف اپنایا کہ سلمان اکرم راجہ اور اور وزیر بھنڈاری نے اپنے دلائل میں ایف بی علی کیس پر بات کی، میں ایف بی علی کیس کا وہ متعلقہ پیراگراف آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ایف بی علی کیس کا فیصلہ 1962 کے آئین کے تحت ہوا، ایف بی علی کیس کو 1973 کے آئین کے تناظر میں نہیں دیکھا جاسکتا۔خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ ایف بی علی کیس میں دوسری طرف سے جس پیراگراف کی بنیاد پر کر دلائل دئیے جاتے رہے وہ بے اثر ہے ، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ بھی بی علی کیس کو چیلنج کرہے ہیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جس فیصلہ کیخلاف اپیل سنی جارہی ہے اس میں بھی یہی درج ہے ،ایف بی علی کیس میں کہا گیا تھا کہ فوجی ٹرائل ٹھیک ہے اور فئیر ٹرائل کا حق ملتا ہے ۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 8(3) اے کے تحت جو قوانین ہیں ان میں بنیادی حقوق لاگو نہیں ہوتے ، اس کے تحت وہ قانون بنیادی حقوق کے تناظر میں کالعدم نہیں قرار دئیے جاسکتے ، 1962 کے آئین میں آرٹیکل 6 جبکہ 1973 کے آئین میں آرٹیکل 8 ہے ، ایف بی علی کیس نے کہا کہ آرمڈ فورسز کے ممبران پر بنیادی حقوق لاگو نہیں ہوتے ۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایف بی علی کیس کلاز ڈی کی بات کرتا ہے کہ اس کے تحت سویلین کو بنیادی حقوق حاصل ہونگے ، تو پھر ایف بی علی کیس کے تناظر میں کلاز ڈی کے ہوتے ہوئے سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے ، یہی وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے ۔خواجہ حارث نے کہا کہ آپ فرض کریں کہ اگر سویلینز پر بھی آئین کے آرٹیکل 8(3) اے کا اطلاق ہوتا ہے ، تو پھر ان سویلینز کو بھی بنیادی حقوق حاصل نہیں ہونگے ، اس تناظر میں تو سپریم کورٹ میں یہ 184(3) کی درخواست ہی ناقابل سماعت تصور ہوگی، ایف بی علی کیس کو جس طرح سے دوسری طرف نے اپنے دلائل میں بیان کیا وہ کیا ہی نہیں جاسکتا تھا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار کرنا لازمی نہیں ہوتا ،جب سپریم کورٹ بیٹھ جائے تو پھر وہ مکمل انصاف کا اختیار بھی استعمال کرسکتی ہے ۔بعد ازاں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت آج ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہ ایف بی علی کیس خواجہ حارث نے فوجی عدالتوں کے تناظر میں بنیادی حقوق سویلینز کو سپریم کورٹ نے کہا کہ کے آئین کلاز ڈی آئین کے کے تحت تو پھر
پڑھیں:
پاک فوج کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستانی افواج کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے اور اس کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے لائن آف کنٹرول پر تعینات فوجی جوانوں کے ساتھ عید الاضحیٰ منائی۔ نماز عید کے بعد ملک کے استحکام اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں جبکہ وطن کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اپنے گھر والوں سے دور فرنٹ لائن پر عید منانا درحقیقت وطن عزیز کے دفاع کے مقدس مشن کی تکمیل ہے جو سال بھر جاری رہتا ہے۔ انہوں نے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران فوجی جوانوں کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور شہداء و غازیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ فوجی جوانوں نے بھارتی جارحیت کے نتیجے میں شہری آبادی خصوصاً بچوں، خواتین اور بزرگ شہریوں کے جانی نقصان کا بھرپور بدلہ لیا ہے۔ انہوں نے جوانوں کے بلند حوصلوں، غیر معمولی آپریشنل تیاری اور دشمن کی سیزفائر خلاف ورزیوں کے مؤثر جواب کو سراہا۔
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کی بھارتی قبضے کے خلاف حق پرست جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
آرمی چیف نے مسلح افواج کی جنگی تیاریوں پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں