ملکی سیاست اسلامی نہیں بن رہی، کیا جدوجہد چھوڑ دیں: مولانا فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ملتان(نوائے وقت رپورٹ) سربراہ جمیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملکی سیاست اسلامی نہیں بن رہی تو کیا جدوجہد چھوڑ دیں؟ ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انسان عقل سے بات سمجھتا ہے، انسانوں کے معاشرے میں اللہ نے انبیا کو چنا، مدارس میں علوم کی حفاظت ہوتی ہے، عقل اللہ کی اعلیٰ نعمت ہے، دنیا اس عقل کی روشنی کو مٹانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زیادہ تر مصروفیت اس ملک کی سیاست میں ہوتی ہے، ہمارا روزانہ سیاست دانوں سے پالا پڑتا ہے، مسلمان حکمرانوں سے اسلام کا تقاضا کرنا سب سے مشکل کام ہے، ہم پر تو بہت سے سوالات اٹھتے ہیں، ہم نے سیاست سے کیا حاصل کیا، یہ سب فضول سوالات ہیں۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ سیاست دان سے کچھ بھی منوانا مشکل نہیں ہے، عقیدہ ختم نبوت کی جنگ لڑنا ممکن نہ ہوتا اگر میں سیاست میں نہ آتا، سیاست عملی طور پر اسلامی نہیں بن رہی تو کیا اس جدوجہد کو چھوڑ دیں؟ عجیب بات ہے بازار سے ہم آتے ہیں اور نرخ وہ بتاتے ہیں۔ جمعیت علما اسلام قومی اسمبلی میں آٹھ ممبران کے ساتھ ہے، تعداد میں کم ہونے کے باوجود ہم نے جدوجہد نہیں چھوڑی، ہم نے پہلی بار دیکھا حکمران اور حزب اختلاف ہمارے قصیدے پڑھ رہے تھے، ایسے مواقعوں پر فائدہ اٹھاتے ہیں، ہم اپنے اکابرین کی مشاورت سے آگے بڑھے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار ہمارے تمام علما ایک ہی موقف پر ڈٹ گئے، اس بار اس مولوی نے دو کشتیوں پر پاؤں رکھا اور پار ہوگیا، اللہ نے ہم پر جدوجہد لازم قرار دی ہے، نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ سربراہ جمعیت علما اسلام کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے اکابرین نے ہمیں مدارس کی سیاست کا راستہ بتایا، ہم اپنے اکابرین کے بتائے گئے راستے پر چل کر کامیاب ہوں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ کی سیاست
پڑھیں:
قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر
وزیر اطلاعات آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ استاد علم سکھانے کے ساتھ ساتھ شاگرد کی کردار سازی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، استاد اور شاگرد کے رشتے کی اہمیت کو قرآن و حدیث میں بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات آزاد جموں و کشمیر پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہا ہے کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، سیکھنے سکھانے کے عمل کا آغاز پہلی وحی ’’اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِىْ خَلَقَ‘‘ سے شروع ہو کر مکہ مکرمہ میں دار ارقم اور مدینہ منورہ میں مدرسہ صفہ تک جا پہنچا، جہاں معلم انسانیت ﷺ نے صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت تیار کی جس نے دنیا پر اسلام کے پرچم کو لہرایا۔حضور پاک ﷺ معلم انسانیت ہیں اور آپﷺ نے اپنی زندگی علم سیکھانے میں وقف فرما رکھی تھی۔ ان خیالات کا اظہار سرپرست اعلیٰ جامعۃ الحسنین و وزیر اطلاعات آزاد جموں و کشمیر پیر مظہر سعید شاہ نے جامعۃ الحسنین کے دورہ کے دوران اساتذہ اور طلبہ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے جامعۃ الحسنین کے تمام اساتذہ کرام سے ملاقات کی اور جامعۃ الحسنین کے نگران اعلی مولانا اعجاز محمود اور دیگر اساتذہ کرام سے تفصیلی بریفنگ لی۔
پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہا کہ استاد علم سکھانے کے ساتھ ساتھ شاگرد کی کردار سازی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، استاد اور شاگرد کے رشتے کی اہمیت کو قرآن و حدیث میں بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ اسلام میں استاد کو روحانی باپ کا درجہ دیا گیا ہے اور شاگردوں کو ادب اور احترام سے پیش آنے کی تلقین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم کی اہمیت و فضیلت کو جاننے کیلئے سرکار دو عالم ﷺ کی احادیث مبارکہ بہت سی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام چاہتا ہے کہ دنیا میں بسنے والا ہر انسان تعلیم کے ذریعے صحیح معنوں میں اشرف المخلوقات کے درجے پر پہنچ جائے۔ وہ کتاب اللہ اور سنت نبوی ﷺکو حقیقی علم قرار دیتے ہوئے اسے انسانیت کی فلاح کا ضامن قرار دیتا ہے۔ اسلام کی تعلیمات کہتی ہیں کہ قرآن حقیقی علم ہے جب کہ دوسرے علوم معلومات کے درجے میں ہیں اور ان معلومات کو اپنی اپنی استعداد کے مطابق حاصل کرو۔ اللہ ہمیں علوم حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔