ورلڈ اکنامک فورم کا پاکستان کی معاشی صورتحال پر اعتماد کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل رسک رپورٹ میں پاکستان کی معاشی صورتحال پر قابل اطمینان نقطہ نظر اور اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔
ڈبلیو ای ایف نے گلوبل رسک رپورٹ 2025 جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق معاشی چیلنجز کے باوجود پاکستان معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے اور کڑے چیلنجز کے باوجود درست اقدامات کی بدولت معاشی کامیابیاں حاصل کیں۔
خطے میں اسلحہ کی دوڑ کے باوجود پاکستان کی محتاط سوچ لائق تحسین ہے، دنیا بھر میں فوجی بجٹ میں اضافہ ہوا لیکن پاکستان اسلحہ کی دوڑ کا حصہ دار نہیں بنا۔
پاکستان نے مہنگائی میں کمی، معاشی استحکام، روپے کی قدر میں بہتری اور قرض کی بہتر انتظام کاری کے شعبوں میں نمایاں بہتری دکھائی۔
پاکستان ماحولیاتی طور پر سب سے زیادہ متاثر ممالک میں سے ایک ہے جہاں بار بار آنے والے سیلاب، ہیٹ ویوز اور پانی کی قلت جیسے عوامل خوراک کی سلامتی، بنیادی ڈھانچے کی استحکام اور لوگوں کے روزگار کے لیے خطرہ ہیں۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں پاکستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی اور سماجی پولرائزیشن پر بھی روشنی ڈالی گئی جبکہ رپورٹ میں بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تنازعات، بگڑتے ہوئے معاشی عدم استحکام اور ماحولیاتی بحرانوں کو بھی اجاگر کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دیگر ترقی پذیر معیشتوں کی طرح پاکستان کو بھی پیچیدہ خطرات کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹیجک لچک اور پالیسی میں جدت ضروری ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مہنگائی، کرنسی کی قدر میں کمی اور بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ سے پاکستان کی معیشت کمزور ہو سکتی ہے۔
سی ای او مشعل پاکستان عامر جہانگیر کا کہنا ہے کہ پاکستان جدت کو فروغ دینے، گورننس کو مضبوط بنانے اور علاقائی تعاون کو بڑھا کر پاکستان مزید استحکام حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
عامر جہانگیر نے کہا کہ خطرات کو مواقع میں تبدیل کرنے کی صلاحیت مستقبل کا تعین کرے گی، اجتماعی عزم کے ساتھ پاکستان خود کو ابھرتے ہوئے عالمی منظر نامے میں اہم کھلاڑی کے طور پر کھڑا کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کی رپورٹ میں
پڑھیں:
پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ خطے میں امن و استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا، شفقت علی خان
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، یہ معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا تاریخی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن و استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا سعودی فرمانروا کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف نے 17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا جہاں وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا گیا، دونوں ملکوں کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں وفود نے بھی شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں، پاکستانی عوام کو سرزمین حرمین شریفین سے خاص عقیدت ہے، 1960ء کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے، دونوں ممالک کی قیادت تعلقات نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان اور سعودی عرب نے تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی امور پر تبادلہ خیال، وزیراعظم پاکستان اور ولی عہد سعودی عرب نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے، معاہدے کے مطابق کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، یہ معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں 50 سے زائد اسلامی ممالک نے شرکت کی، اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا جس میں بے گناہ شہریوں کی شہادت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا اسلامی ممالکت کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا اور متفقہ طور پر منظور ہوا، اعلامیے میں اسرائیلی حملوں کو غیر قانونی اور بلااشتعال قرار دیا گیا، پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا، پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔