Nai Baat:
2025-05-29@07:21:00 GMT

یوکرین سے فلسطین

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

یوکرین سے فلسطین

بلاضرورت جنگوں نے دنیا کے اہم ترین ممالک کی اقتصادیات کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ ان میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جن کی دہشت دنیا پر طاری رہی، اب ان کا وہی حال ہے جو غریب پسماندہ یا ترقی پذیر ملکوں کا ہے، بس بھرم سا ہے کچھ کا تو وہ بھی نہیں رہا یہی وجہ ہے کہ ان ممالک کے صدور وزرائے اعظم بلکہ بعض کے تو آرمی چیف بھی ان ممالک کے مارکیٹنگ منیجر کا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ امریکی صدر بھی اب اسی شمار میں آ گئے ہیں ان کا انداز قدرے مختلف ہے۔ وہ دو سو سے زائد ڈائریکٹو جاری اور ان پر عملدرآمد کرنے کے بعد اب ان لوگوں کی طرف دیکھ رہے ہیں، جنہوں نے ان کا ایک پیغام موصول ہونے کے باوجود اپنے عہدوں سے استعفے نہیں دیئے۔ دیکھنا ہے وہ برطرف کر دیئے جاتے ہیں یا ان کے لیے نرم گوشہ رکھنے والی بعض سرگرم سیاسی شخصیات ان کے لے کام جاری رکھنے کا پروانہ حاصل کرنے میں کامیاب رہتی ہیں۔

امریکی صدر نے اپنی ایک تقریر میں سعودی عرب کی طرف سے امریکہ میں چھ سو ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ کو ناکافی قرار دیا ہے۔ اس انویسٹمنٹ کا اعلان کچھ عرصہ قبل ایک خلیجی اخبار نے کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ انویسٹمنٹ کم ہے۔ وہ ایک ٹریلین ڈالر کی انویسٹمنٹ چاہتے ہیں۔ سعودی عرب کے لیے یہ بھی کوئی بہت بڑی رقم نہیں ہے، اس کے وسائل بہت زیادہ ہیں۔ وہ دنیا کے مختلف ممالک میں انویسٹمنٹ کرتا ہے لیکن اپنی پالیسی کے مطابق صدر ٹرمپ کی طرف سے اس فرمائش کے فوراً بعد ’’جذبہ خیرسگالی‘‘ کے طور پر ان کی طرف سے ایک ٹریلین ڈالر انویسٹمنٹ کا اعلان سامنے آ سکتا ہے۔ امریکی صدر نے اپنے گزشتہ زمانہ اقتدار میں سعودی ولی عہد کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کرائون پرنس کو پسند کرتے ہیں۔ اس مرتبہ اپنی فرمائش کے اظہار کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے احسانات بھی جتلائے ہیں لیکن بڑی طاقتیں اور ان حکومتوں کے سربراہ ان احسانات کا کبھی ذکر تک نہیں کرتے جو یہ ملک امریکہ پر کرتے ہیں، مثلاً وہ پاکستان کی ان قربانیوں کا ذکر کریں گے جو ان کی حمایت میں ان کے مخالفین سے ہم نے جنگیں لڑیں بالخصوص ان سے جن سے ہمارا کوئی جھگڑا نہ تھا۔ ان جنگوں میں پاکستان کو بھاری جانی اور اقتصادی نقصان اٹھانا پڑا جبکہ اس حوالے سے دی گئی امداد کا جو چرچا کیا جاتا ہے اس میں کافی مبالغہ ہے۔ پاکستان میں وہ سڑکیں اُدھڑ کر رہ گئیں جہاں سے اسلحہ کے ٹرالر گزر کر افغانستان جاتے تھے۔ ڈرون اٹیک کی زد میں آ کر پاکستانی مرد و زن بھی نشانہ بنتے رہے۔ ملک کو حالت جنگ میں دیکھ کر اس قدر انویسٹمنٹ پاکستان نہ آئی جو پُرامن پاکستان میں آسکتی تھی۔ یہ تمام قربانیاں کم نہیں ہیں۔

امریکی صدر سعودی عرب سے تیل کی قیمتیں فوری طور پر کم کرانا چاہتے ہیں۔ یہاں بھی وہ یہ شکوہ نہیں بھولے کہ اب تک تو یہ قیمتیں کم ہو جانا چاہیے تھیں کیونکہ روس نے قیمتیں کم کر کے اپنی سیل بڑھا لی، یوں اسے کثیر آمدن کے سبب یوکرین کی جنگ جاری رکھنے میں مالی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ٹرمپ کے خیال میں اگر سعودی عرب کی طرف سے تیل کی قیمتیں گزشتہ برس ہی کم کر دی جاتیں تو اب تک یوکرین کی جنگ ختم ہو چکی ہوتی۔ حیرت کی بات ہے انہوں نے یورپی ممالک اور بالخصوص امریکہ کی طرف سے دوران جنگ اسرائیل کو کی جانے والی اسلحہ کی ترسیل اور دی جانے والی اربوں ڈالر امداد کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا، ان میں کچھ امدادی پیکیج تو ایسے تھے جن کے لیے خصوصی طور پر کانگریس سے منظوری حاصل کی گئی۔ یہ امداد نہ ہوتی تو فلسطین میں جنگ جلد بند ہو جاتی۔ یوکرین میں جنگ جلد ختم ہو جائے گی۔ اس جنگ کے خاتمے سے بعض ملکوں کی اقتصادیات پر منفی اثر پڑے گا جو اسلحہ فروخت کرنے کے علاوہ بعض دیگر اہم اشیا براہ راست یا بالواسطہ متحارب ممالک کو فراہم کر رہے تھے لیکن دنیا اس بات پر متفق ہے کہ یہ جنگ توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل اور مخالف پر گہری نظر رکھنے کے لیے شروع ہوئی جس میں بعض دیگر ممالک امریکہ کے اتحادی ہونے کے سبب یا اس کی شہ پر اس میں کود پڑے، رسوا ہوئے اور پھر اس جنگ سے نکل گئے۔

کوریا کی جنگ شروع ہوئی تو پاکستان کو آزاد ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا اس کی اقتصادی حالت بھی اتنی اچھی نہ تھی لیکن پاکستان کے کچھ بااثر خاندانوں ان کی کمپنیوں نے اس میں سپلائی کے کام میں خوب مال کمایا۔ انہی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بعض افراد حکومتوں میں شامل تھے لہٰذا پالیسیاں ایسی ہی بنیں جن میں ان پر ٹیکس کا زیادہ بوجھ نہ پڑا یوں یہ خاندان اس دور میں ارب پتی ہو گئے۔ جب کسی نے کروڑ روپے کا ذکر نہ سنا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ بنا کسی لگی لپٹی کے اپنے خیالات کا اظہار کر دیتے ہیں۔ انہوں نے الوداعی تقریب میں سابق صدر جوبائیڈن کے سامنے انہیں امریکہ کا کمزور ترین صدر کہا۔ وہ کئی روز سے جوبائیڈن اور اس کی حکومت سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں، چند روز قبل انہوں نے وہ تمام قلم تلف کرنے کا حکم دیا جن سے جوبائیڈن نے مختلف احکامات جاری کیے۔ دنیا ان کے اس طرز عمل سے متفکر نظر آتی ہے کہ ٹرمپ ان کی لیڈرشپ سے کیا برتائو کریں گے۔ امریکی صدر نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد دنیا کے جن چار ممالک کے اہم افراد سے ملاقات کی ہے ان میں بھارت اور آسٹریلیا کے اہم سفارتکار شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ان ممالک کی ٹرمپ کی نظر میں کیا اہمیت ہے۔ دنیا بھر کے سفارتکار اپنے اپنے مقاصد کے پیش نظر واشنگٹن میں موجود ہیں۔ ہمارا سفارتخانہ اور اس سے منسلک سفارتی شخصیات کیا کر رہی ہیں، کسی کو اس کی کچھ خبر نہیں۔ گمان ہے امریکہ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی شخصیت کی جگہ کوئی اور لے سکتا ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہ ہو گی بلکہ اسے معمول کی تبدیلی ہی سمجھنا چاہئے۔ پاکستان اور امریکہ میں حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ ایسی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ پاکستان میں امریکی سفیر گزشتہ ماہ امریکہ جا چکے ہیں۔
امریکی صدر کے قریبی حلقے ٹرمپ کے دنیا کو بدلنے کے ارادوں کی بات کرتے ہیں لیکن یاد رہے امریکہ کے علاوہ اور بھی ممالک ہیں جو دنیا کو اپنے انداز سے چلانا چاہتے ہیں۔ ان میں روس چین اور ان کے اتحادی ہیں۔ ٹرمپ کی پہلی توجہ یوکرین اور دوسری ترجیح اسرائیل کا قیام ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی عرصہ دراز سے دو ریاستی حل کے حق میں بیشتر مسلمان ممالک کو اپنا ہمنوا بنا چکے ہیں۔ فلسطین کے قیام کے بعد کسی کے پاس اس کو نہ ماننے کا جواز بچے گا؟ فلسطین آزاد نہیں تقسیم ہو رہا ہے جس طرح سوڈان ہوا۔ اس آئینے میں ہر ملک کا کردار واضح ہے بالخصوص مسلمان ممالک کا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: امریکی صدر کی طرف سے انہوں نے ان ممالک نے اپنے کے لیے

پڑھیں:

فلسطین پر پاکستان کا مؤقف نہایت قابل ستائش ہے: ایرانی سپریم لیڈر

فلسطین پر پاکستان کا مؤقف نہایت قابل ستائش ہے: ایرانی سپریم لیڈر WhatsAppFacebookTwitter 0 27 May, 2025 سب نیوز

تہران(آئی پی ایس) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مسئلہ فلسطین پرپاکستان کے مؤقف کی ستائش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کو مل کر صیہونی حکومت کو غزہ میں جرائم سے روکنا چاہئے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کامؤقف نہایت قابل ستائش ہے، اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کیلئے مسلم ممالک کو ہمیشہ ترغیبات رہی ہیں تاہم ان ترغیبات سے پاکستان کبھی متاثرنہیں ہوا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ بعض مسلم ممالک صیہونی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں، باہمی تعاون کے ذریعے ایران اور پاکستان مسلم دنیا میں اہم اور پراثر کردار ادا کرسکتے ہیں اور مسئلہ فلسطین کو موجودہ غلط سمت سے ہٹا کر اس کی سمت درست کی جاسکتی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ وہ مسلم دنیا کے مستقبل سے پرامید ہیں اورکئی ایسی پیشرفت ہوئی ہیں جو اس امید کو تقویت پہنچاتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے پاک بھارت تنازع میں کمی پر اطمینان کااظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں اقوام کے درمیان تنازعات کا حل نکالا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب جنگوں کے حامی دنیا بھر میں تنازعات اور تقسیم پھیلانے کی کوشش میں ہیں، مسلم دنیا میں سلامتی اور تحفظ کا اہم ذریعہ مسلم اقوام کے درمیان اتحاد اور تعلقات کی مضبوطی میں ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نےاس بات پر زور دیا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کے ذریعے اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او کو پھر سے فعال کیا جانا چاہئے۔

پاک ایران تعلقات کے تاریخی تناظر میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات میں مستقل گرمجوشی رہی ہے اور یہ ہمیشہ برادرانہ رہے ہیں، عراق جنگ میں بھی پاکستان کا موقف اس برادرانہ رشتہ کی سند رہا ہے۔

واضح رہے کہ آیت اللہ خامنہ ای سے تہران میں کی گئی ملاقات کے موقع میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان بھی موجود تھے جبکہ پاکستان کےوفد میں فیلڈ مارشل آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحق ڈار، وفاقی وزیرداخلہ محسن رضا نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ بھی شریک تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعالمی برادری مودی کے نفرت انگیز اور پرتشدد بیانات کا نوٹس لے: پاکستان عالمی برادری مودی کے نفرت انگیز اور پرتشدد بیانات کا نوٹس لے: پاکستان پنجاب میں سولر پینلز کی تنصیب کیلئے قواعد و ضوابط مرتب کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کی ایرانی سپریم لیڈر سے ملاقات، امریکہ کیساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایرانی قیادت کی دور اندیشی کی تعریف امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے، اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم سینیٹر ایمل ولی نے جرگے کے حکم پر چیئرمین پی ٹی اے کی معذرت قبول کرلی اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کمیشن کے چیئرمین کی چھ ہفتوں میں تقرری کا حکم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سہ فریقی مذاکرات کے اثرات
  • روس یوکرین تنازعہ میں ہم پاکستان کے غیر جانبدارانہ موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،روسی سفیر البرٹ پی خورئیو
  • فلسطین پر پاکستان کا موقف نہایت قابل ستائش ہے.آیت اللہ خامنہ ای
  • فلسطینی نیشنل اسمبلی کے رکن الشیخ مامون اسعد التمیمی پاکستان پہنچ گئے
  • چین نے روس اور یوکرین تنازع میں کبھی کسی فریق کو مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے، چینی وزارت خارجہ
  • فلسطین پر پاکستان کا مؤقف نہایت قابل ستائش ہے: ایرانی سپریم لیڈر
  • یورپی ملک مالٹا کا فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • فلسطین کی عالمی ادارہ صحت میں علامتی کامیابی‘ڈبلیوایچ او میں فلسطین کا جھنڈا لہرائے گا
  • دیواریں تعمیر کرنے والے عظمت کے حقدار نہیں ہوتے، چینی میڈیا
  • پیوٹن کی موجودگی میں روسی ہیلی کاپٹر پر یوکرین کا ڈرون حملہ