UrduPoint:
2025-10-05@10:38:49 GMT

علم فلکیات ایک مسلمہ سائنس، مگر علم نجوم؟

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

علم فلکیات ایک مسلمہ سائنس، مگر علم نجوم؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) اگر آپ سادہ سا سوال کریں تو کہ کیا علم نجوم یا ستاروں کی چال سے قسمت کا حال کوئی سائنسی بات ہے، تو اس کا سادہ سا جواب ہو گا، بالکل نہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ انسان ستاروں کی چال سے قسمت کا حال جاننے میں پڑا کیسے؟

آسٹرولوجی یا علم نجوم کا دعویٰ رہا ہے کہ وہ ستاروں اور اجرام فلکی کی چال انسانوں کی زندگیوں اور مستقبل پر اثرات ڈالتی ہے۔

آثار قدیمہ بتاتے ہیں کہ انسان پانچ ہزار برس سے قسمت کا حال ستاروں کی چالوں سے جانچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق قدیمی میسیپیٹومیا یا بین النہرین میں ستاروں کےنقوش مٹی کی تختیوں پر کندہ کیے جاتے تھے اور ان کی حرکات اور انسان پر ان کے اثرات کے اندازے لگانے کی کوشش کی جاتی تھی، آج بھی زائچوں اور برجوں کے ذریعے کئی افراد اپنے مستقبل کے فیصلے کرتے نظر آتے ہیں۔

(جاری ہے)

ستاروں کا انسانوں پر اثر

ہماری روزمرہ کی زندگی میں فلکیاتی اجسام کے کچھ واضح اثرات موجود ہیں۔ مثلاﹰ سورج دن اور موسموں کے تغیر کا باعث بن رہا ہے، چاند سمندری لہریں اٹھا رہا ہے، سورج گرہن کے دوران آسمان تاریک ہو جاتا ہے اور شمسی طوفان زمینی فضا کو سبز اور جامنی روشنیوں کے ذریعے کسی ابسٹریکٹ پیٹنگ میں بدل دیتا ہے۔

ان کائناتی مظاہر کے مشاہدے پر ایسا تصور غیر فطری نہیں کہ کائناتی اجرام کی حرکت کا انسانی زندگی پر اثر پڑتا ہو گا۔

تاہم واشنگٹن یونیورسٹی میں ارضی، ماحولیاتی اور سیاروی سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر پال برن کے مطابق، ''یہ ممکن نہیں کہ سیارے اپنی حرکت کے ذریعے ہم پر کسی قسم کا براہ راست اثر ڈالیں۔‘‘

وہ طنزاﹰ کہتے ہیں کہ سیاروں کے مشاہدے کا واحد عملی اثر یہی ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص آسمان میں مریخ، مشتری یا زہرہ کو دیکھتے ہوئے اتنا منہمک ہو جائے کہ کسی کھمبے سے جا ٹکرائے۔

علم نجوم پر سائنسی تجربات

محققین نے علم نجوم کی درستی کی جانچ کے لیے کئی تجربات کیے، تاہم اس کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت دستیاب نہ ہو سکا۔ اس حوالے سے انیس سو اسی کی دہائی میں امریکی طبعیات دان شان کارلسن کا ایک تجربہ حوالے کے طور پر موجود ہے کہ جب انہوں نے تیس مختلف نجومیوں کو ایک سو سولہ افراد کے زائچے دیے اور ان سے کہا گیا کہ وہ ہر شخس کو صحیح شخیصت کے پروفائل سے جوڑیں۔

نجومیوں کو اس تجربے میں تین آپشن دیے گئے تھے جب کہ انہیں متعلقہ افراد سے بالمشافہ ملنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس تجربے کو ''ڈبل بلائنڈ‘‘ رکھا گیا تھا، یعنی نہ تجربہ کرنے والوں کو اور نہ ہی نجومیوں کو درست جوابات کا علم تھا۔

اس تجربے کے نتائج سائنسی جریدے نیچر میں شائع کیے گئے تھے، جن سے ثابت ہوا کہ نجومیوں کے جوابات فقط اتنے ہی درست تھے، جتنے سادہ اندازہ یا تکا لگانے سے درست ہو سکتے تھے۔

اس تحقیق کے نتائج میں کہا گیا تھا کہ علم نجوم سائنسی معیارات پر پورا نہیں اترتا۔ تو پھر علم نجوم لوگوں میں مقبول کیوں؟

سائنسی شواہد کی کمی کے باوجود علم نجوم صدیوں سے موجود اور لوگوں میں مقبول ہے۔ آج بھی لوگ زندگی کی رہنمائی اور بعض اوقات محض تفریح کے لیے اسے استعمال کرتے ہیں۔

گولڈ اسمتھ یونیورسٹی لندن میں آرٹس اور کلچرل پالیسی کے لیکچرار پال کلیمنٹس کے مطابق، علم نجوم کی دیرپا مقبولیت کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگوں کو اپنی زندگی کی تعبیر کے آسان اوزار فراہم کرتا ہے اور ان کی شناخت کی تشکیل میں مدد دیتا ہے۔

وہ کہتے ہیں، ''علم نجوم سائنسی نہیں بلکہ علامتی، تخلیقی اور روحانی ہے اور یہ سائنس کی بجائے مذہب سے قربت رکھتا ہے۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ لوگ بے چینی اور عدم تحفظ کی صورت میں ایسی آسان تشریحات میں پناہ تلاش کرتے ہیں۔ کلیمنٹس کے مطابق، ''علم نجوم لوگوں کو زندگی اور شناخت کو سمجھے کے نئے زاویے دیتا ہے اور وجودی اضطراب کو کم کرنے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔

‘‘

سائنسی تحقیق کے مطابق علم نجوم سائنسی طور پر درست نہ سہی، مگر یہ انسانوں کے اپنے بارے میں احساسسات پر اثرات ڈال سکتا ہے۔ دو ہزار چھ میں اس بابت ایک تجربہ کیا گیا، جس میں محققین نے مختلف افراد کو اپنے بارے میں مثبت یا منفی زائچہ پڑھنے کو دیا اور پھر ان کے مختلف افعال کا جائزہ لیا۔ محققین کے مطابق اپنے بارے میں مثبت زائچہ پڑھنے والوں نے مطالعے میں شامل افعال کو منفی زائچہ پڑھنے والوں کے مقابلے میں بہتر طور پر انجام دیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق نفسیاتی اصول ''ایکسپیکٹیشن ایفکٹ‘ یا ''توقعاتی تاثر‘‘سے ہے، یعنی اگرکسی شخص سے خراب کارکردگی کی توقع کی جائے، تو وہ واقعی خراب کارکردگی دکھا سکتا ہے۔ علم نجوم قائم کس نظریے پر ہے؟

علم نجوم کا بنیادی نظریہ یہ یقین ہے کہ انسان اور کائنات آپس میں گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ویلز ٹرینیٹی سینٹ ڈیوڈ کے تاریخِ علم نجوم کے ماہر نکولس کیمبین کا کہنا ہے، ''یہ نظریہ بیشتر عالمی فلسفوں، مذاہب اور عقائد کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور فقط جدید مغربی فلسفہ اور سائنس اسے رد کرتے ہیں۔

‘‘

ان کا کہنا ہے کہ علم نجوم کی آج کے دور میں کشش اس بات میں ہے کہ یہ قدیمی نظریات کے ذریعے لوگوں کو ایک احساسِ وابستگی اور مقصد فراہم کرتا ہے۔

سائنسی اور تجرباتی طور پر ستاروں اور سیاروں کی چال کا ہماری شخصیت یا روزمرہ پر براہ راست اثر نہیں، مگر علم نجوم کی جذباتی کشش اور لوگوں کی زندگی کو کسی حد تک بامعنی بنانے میں اس کا کردار بہرحال ایک خاص اہمیت ضرور رکھتا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علم نجوم کی کا کہنا ہے کے ذریعے کے مطابق ہے اور اور ان ہیں کہ رہا ہے

پڑھیں:

5 اکتوبر: کراچی ایک بار پھر ثابت کردیگا یہ امتِ مسلمہ کا دھڑکتا ہوا قلب ہے، منعم ظفر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے امریکی سرپرستی میں اسرائیلی دہشت گردی و جارحیت، فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف اور اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 5اکتوبر کو شاہراہ فیصل پر “یکجہتی غزہ مارچ” کے سلسلے میں فریسکو چوک،برنس روڈ پر لگائے گئے کیمپ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ “یکجہتی غزہ مارچ” میں لاکھوں افراد کے جمع ہونے کا مقصد پوری دنیا کو واضح پیغام دینا ہے کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کی جان و مال کی حفاظت کے لیے آواز اٹھائیں گے اور امریکی سرپرستی میں اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کی بھرپور مذمت کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ یکجہتی غزہ مارچ سے امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کلیدی خطاب کریں گے۔ کراچی ایک بار پھر ثابت کردے گا کہ یہ امتِ مسلمہ کا دھڑکتا ہوا قلب ہے اور قبلہ ¿ اول بیت المقدس کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ کراچی کے عوام اپنے اہلِ خانہ، بزرگ، نوجوانوں اور بچوں کے ساتھ اس عظیمِ الشان مارچ میں شرکت کریں تاکہ عالمی سطح پر ایک متحد پیغام پہنچایا جا سکے۔

منعم ظفر نے کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح کا مو ¿قف ہمیشہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کو کبھی بھی تسلیم نہ کرنے کا رہا ہے اور اسی مو ¿قف پر قائم رہنا ہمارا قومی فریضہ ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ کراچی پورے پاکستان کا قلب اور تجارتی مرکز ہے، اور یہاں کے شہری بین الاقوامی انسانی حقوق کی پامالی پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ کیمپ اور شہر بھر میں لگائے گئے سینکڑوں کیمپ اسی جذبات کا مظہر ہیں جن کا مقصد غزہ کے مظلوم بھائیوں کی قربانیوں کو یاد رکھنا ہے۔

اس موقع پر امیرجماعت اسلامی ضلع جنوبی سفیان دلاور، اسمال ٹریڈرز کے رہنما عثمان شریف ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔ منعم ظفر خان نے “غزہ مارچ” کے ہینڈ بلزبھی تقسیم کیے اور شہریوں کو مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • کدو اب نظر انداز نہیں ہوگا، اسکردو میں منفرد ’کدو فیسٹیول‘
  • ملکی وے کہکشاں کےستارہ ساز خطے کی روشن تصویر جاری
  • جین زی (Gen Z) کی تنہائی اور بے چینی
  • ٹرمپ کی پالیسیوں سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے
  • 5 اکتوبر: کراچی ایک بار پھر ثابت کردیگا یہ امتِ مسلمہ کا دھڑکتا ہوا قلب ہے، منعم ظفر
  • ’چھوٹے دکانداروں کو تنگ کرنے کے بجائے اصل مافیا کو پکڑیں‘ پنجاب میں کارروائی پر لوگوں کا اعتراض
  • اسرائیل نے 45جہازوں میں سے 22جہازوں کے لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے، مشتاق احمد بھی گرفتار افراد میں شامل ہیں،اسحاق ڈار
  • ٹرمپ کی پالیسیز سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے، نوبل حکام کا انتباہ
  • مریم نواز کو چیلنج کرتی ہوں، سندھ اور پنجاب میں صحت کا نظام کا موازنہ کر لیتے ہیں،شرمیلا فاروقی
  • مریم نواز کو چیلنج کرتی ہوں، سندھ اور پنجاب میں صحت کا نظام کا موازنہ کر لیتے ہیں: شرمیلا فاروقی