UrduPoint:
2025-12-05@07:35:15 GMT

علم فلکیات ایک مسلمہ سائنس، مگر علم نجوم؟

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

علم فلکیات ایک مسلمہ سائنس، مگر علم نجوم؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) اگر آپ سادہ سا سوال کریں تو کہ کیا علم نجوم یا ستاروں کی چال سے قسمت کا حال کوئی سائنسی بات ہے، تو اس کا سادہ سا جواب ہو گا، بالکل نہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ انسان ستاروں کی چال سے قسمت کا حال جاننے میں پڑا کیسے؟

آسٹرولوجی یا علم نجوم کا دعویٰ رہا ہے کہ وہ ستاروں اور اجرام فلکی کی چال انسانوں کی زندگیوں اور مستقبل پر اثرات ڈالتی ہے۔

آثار قدیمہ بتاتے ہیں کہ انسان پانچ ہزار برس سے قسمت کا حال ستاروں کی چالوں سے جانچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق قدیمی میسیپیٹومیا یا بین النہرین میں ستاروں کےنقوش مٹی کی تختیوں پر کندہ کیے جاتے تھے اور ان کی حرکات اور انسان پر ان کے اثرات کے اندازے لگانے کی کوشش کی جاتی تھی، آج بھی زائچوں اور برجوں کے ذریعے کئی افراد اپنے مستقبل کے فیصلے کرتے نظر آتے ہیں۔

(جاری ہے)

ستاروں کا انسانوں پر اثر

ہماری روزمرہ کی زندگی میں فلکیاتی اجسام کے کچھ واضح اثرات موجود ہیں۔ مثلاﹰ سورج دن اور موسموں کے تغیر کا باعث بن رہا ہے، چاند سمندری لہریں اٹھا رہا ہے، سورج گرہن کے دوران آسمان تاریک ہو جاتا ہے اور شمسی طوفان زمینی فضا کو سبز اور جامنی روشنیوں کے ذریعے کسی ابسٹریکٹ پیٹنگ میں بدل دیتا ہے۔

ان کائناتی مظاہر کے مشاہدے پر ایسا تصور غیر فطری نہیں کہ کائناتی اجرام کی حرکت کا انسانی زندگی پر اثر پڑتا ہو گا۔

تاہم واشنگٹن یونیورسٹی میں ارضی، ماحولیاتی اور سیاروی سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر پال برن کے مطابق، ''یہ ممکن نہیں کہ سیارے اپنی حرکت کے ذریعے ہم پر کسی قسم کا براہ راست اثر ڈالیں۔‘‘

وہ طنزاﹰ کہتے ہیں کہ سیاروں کے مشاہدے کا واحد عملی اثر یہی ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص آسمان میں مریخ، مشتری یا زہرہ کو دیکھتے ہوئے اتنا منہمک ہو جائے کہ کسی کھمبے سے جا ٹکرائے۔

علم نجوم پر سائنسی تجربات

محققین نے علم نجوم کی درستی کی جانچ کے لیے کئی تجربات کیے، تاہم اس کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت دستیاب نہ ہو سکا۔ اس حوالے سے انیس سو اسی کی دہائی میں امریکی طبعیات دان شان کارلسن کا ایک تجربہ حوالے کے طور پر موجود ہے کہ جب انہوں نے تیس مختلف نجومیوں کو ایک سو سولہ افراد کے زائچے دیے اور ان سے کہا گیا کہ وہ ہر شخس کو صحیح شخیصت کے پروفائل سے جوڑیں۔

نجومیوں کو اس تجربے میں تین آپشن دیے گئے تھے جب کہ انہیں متعلقہ افراد سے بالمشافہ ملنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس تجربے کو ''ڈبل بلائنڈ‘‘ رکھا گیا تھا، یعنی نہ تجربہ کرنے والوں کو اور نہ ہی نجومیوں کو درست جوابات کا علم تھا۔

اس تجربے کے نتائج سائنسی جریدے نیچر میں شائع کیے گئے تھے، جن سے ثابت ہوا کہ نجومیوں کے جوابات فقط اتنے ہی درست تھے، جتنے سادہ اندازہ یا تکا لگانے سے درست ہو سکتے تھے۔

اس تحقیق کے نتائج میں کہا گیا تھا کہ علم نجوم سائنسی معیارات پر پورا نہیں اترتا۔ تو پھر علم نجوم لوگوں میں مقبول کیوں؟

سائنسی شواہد کی کمی کے باوجود علم نجوم صدیوں سے موجود اور لوگوں میں مقبول ہے۔ آج بھی لوگ زندگی کی رہنمائی اور بعض اوقات محض تفریح کے لیے اسے استعمال کرتے ہیں۔

گولڈ اسمتھ یونیورسٹی لندن میں آرٹس اور کلچرل پالیسی کے لیکچرار پال کلیمنٹس کے مطابق، علم نجوم کی دیرپا مقبولیت کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگوں کو اپنی زندگی کی تعبیر کے آسان اوزار فراہم کرتا ہے اور ان کی شناخت کی تشکیل میں مدد دیتا ہے۔

وہ کہتے ہیں، ''علم نجوم سائنسی نہیں بلکہ علامتی، تخلیقی اور روحانی ہے اور یہ سائنس کی بجائے مذہب سے قربت رکھتا ہے۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ لوگ بے چینی اور عدم تحفظ کی صورت میں ایسی آسان تشریحات میں پناہ تلاش کرتے ہیں۔ کلیمنٹس کے مطابق، ''علم نجوم لوگوں کو زندگی اور شناخت کو سمجھے کے نئے زاویے دیتا ہے اور وجودی اضطراب کو کم کرنے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔

‘‘

سائنسی تحقیق کے مطابق علم نجوم سائنسی طور پر درست نہ سہی، مگر یہ انسانوں کے اپنے بارے میں احساسسات پر اثرات ڈال سکتا ہے۔ دو ہزار چھ میں اس بابت ایک تجربہ کیا گیا، جس میں محققین نے مختلف افراد کو اپنے بارے میں مثبت یا منفی زائچہ پڑھنے کو دیا اور پھر ان کے مختلف افعال کا جائزہ لیا۔ محققین کے مطابق اپنے بارے میں مثبت زائچہ پڑھنے والوں نے مطالعے میں شامل افعال کو منفی زائچہ پڑھنے والوں کے مقابلے میں بہتر طور پر انجام دیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق نفسیاتی اصول ''ایکسپیکٹیشن ایفکٹ‘ یا ''توقعاتی تاثر‘‘سے ہے، یعنی اگرکسی شخص سے خراب کارکردگی کی توقع کی جائے، تو وہ واقعی خراب کارکردگی دکھا سکتا ہے۔ علم نجوم قائم کس نظریے پر ہے؟

علم نجوم کا بنیادی نظریہ یہ یقین ہے کہ انسان اور کائنات آپس میں گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ویلز ٹرینیٹی سینٹ ڈیوڈ کے تاریخِ علم نجوم کے ماہر نکولس کیمبین کا کہنا ہے، ''یہ نظریہ بیشتر عالمی فلسفوں، مذاہب اور عقائد کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور فقط جدید مغربی فلسفہ اور سائنس اسے رد کرتے ہیں۔

‘‘

ان کا کہنا ہے کہ علم نجوم کی آج کے دور میں کشش اس بات میں ہے کہ یہ قدیمی نظریات کے ذریعے لوگوں کو ایک احساسِ وابستگی اور مقصد فراہم کرتا ہے۔

سائنسی اور تجرباتی طور پر ستاروں اور سیاروں کی چال کا ہماری شخصیت یا روزمرہ پر براہ راست اثر نہیں، مگر علم نجوم کی جذباتی کشش اور لوگوں کی زندگی کو کسی حد تک بامعنی بنانے میں اس کا کردار بہرحال ایک خاص اہمیت ضرور رکھتا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علم نجوم کی کا کہنا ہے کے ذریعے کے مطابق ہے اور اور ان ہیں کہ رہا ہے

پڑھیں:

جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی

صوبے میں ہرحال میں امن بحال کریں گے، بند کمروں کے فیصلے اب مزید قبول نہیں،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہے، ان کیلئے ہی فیصلہ سازی کرنی ہے، خطاب

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں ہے، وہ پھر بھی مداخلت کررہے ہیں۔ ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہے، عوام کے لیے ہی فیصلہ سازی کرنی ہے۔پولیس فورس اور سول افسران کے مشترکہ دربار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات غیر معمولی ہیں، خیبر پختونخوا چار دہائیوں سے دہشت گردی کی زد میں ہے۔ یہاں پولیس نے کم وسائل کے باوجود 21 سال دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قربانیوں پر پوری قوم کو فخر ہے۔ جس جوانمردی سے آپ دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں وہ قابلِ تحسین ہے۔ اللہ کی رضا اور عوام کے مفاد کے لیے لڑیں گے تو جیت ہماری ہوگی۔ خیبر پختونخوا میں ہر حال میں امن بحال کریں گے۔ بند کمروں کے فیصلے اب مزید قبول نہیں۔سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ پولیس کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں، جدید اسلحہ اور اینٹی ڈرون سسٹم فراہم کیا جا رہا ہے۔ پولیس کو جدید ترین ٹیکنالوجی ہنگامی بنیادوں پر دی جا رہی ہے۔ وسائل کی کمی کو سیکیورٹی کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ شہید سول سرونٹس کے اہل خانہ کے لیے خصوصی پالیسی بنائی جائے گی اور افسران کے معاملات میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی، مگر رزلٹ دینا ہوگا۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس ہے، کسی کو کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ عوام کے لیے اوپن ڈور پالیسی اپنائی گئی ہے۔ سرکاری افسران کی کارکردگی پرفارمنس انڈیکیٹرز سے ناپی جائے گی۔ ایمان، حوصلے اور عزم سے دہشت گردی کو شکست دیں گے۔تقریب میں چیف سیکرٹری ، انسپکٹر جنرل آف پولیس ، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز ، صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز، ڈویژنل و ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے افسران، پولیس افسران اور اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ اس موقع پر پولیس اور سول انتظامیہ کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی ۔وزیراعلیٰ نے تقریب میں مزید کہا کہ بد قسمتی سے کچھ لوگوں کا کام سیاست میں نہیں مگر بھر بھی مداخلت کر رہے ہیں ۔ جن لوگوں کا کام انصاف دینا ہوتا ہے وہ نہیں دے پاتے جس سے چیزیں خراب ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہے، عوام کے لیے ہی فیصلہ سازی کرنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں 2025 کا آخری سُپرمون، شائقین فلکیات کو مسحور کرگیا
  • فلم تشہیر کےلیے پانی والے بل بورڈ نے لوگوں کو حیران کردیا
  • بچے کا قتل اور زنجیر عدل کی بوسیدہ طوالت
  • جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی
  • جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھر بھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی
  • جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھر بھی مداخلت کررہے ہیں، وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی
  • جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھر بھی مداخلت کررہے ہیں:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • رسائی کا بحران: معذور افراد کی باعزت زندگی کا سفر مظفرآباد میں ادھورا
  • افغان طالبان رجیم کے تحت انسانی حقوق کی پامالیاں اور بڑھتی غربت، افغان عوام مشکلات کا شکار
  • امیتابھ ہماری شادی کو زندگی کی سب سے بڑی غلطی کہیں گے، جیا بچن کا اعتراف